ڈاکٹروں کے کرفیو لگانے کے مطالبے کا جائزہ لے رہے ہیں، لیاقت شاہوانی

کوئٹہ:ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر اب تک 2700دکانیں سیل کی جا چکی ہیں، ڈاکٹروں کے کرفیو لگانے کے مطالبے کا جائزہ لے رہے ہیں حکومت تمام پہلوؤں پر غور کر نے بعد ہی کوئی فیصلہ کریگی اب تک لاک ڈاؤن کی وجہ سے 4لاکھ خاندان سطح غربت سے نیچے آئے ہیں آئندہ دو ماہ اگر لاک ڈاؤن جاری رہا تو سات لاکھ خاندان اپنی کفالت نہیں کر سکیں گے، حکومت،فلاحی اداروں، پاک فوج اور مخیر حضرات نے اب تک 1لاکھ 84ہزار خاندانوں میں راشن تقسیم کیا ہے جبکہ احساس کفالت پروگرام سے اب تک 1ارب 24کروڑ تقسیم کئے گئے ہیں، یہ بات انہوں نے پیر کو سول سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون میں کچھ نرمی کرتے ہوئے پانچ سیکٹرز کو کاروبار کی اجازت دی گئی ہے عوام کی جانب احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جارہی ہیں جس پر اب سے لوگوں کو گرفتار کرکے قرنطینہ سینٹرز منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اب تک لاک ڈاون کی خلاف ورزی پر 27سودوکانوں کو سیل کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ملک کے ڈاکٹرز کا مطالبہ ہے کہ لاک ڈاون کو مزید سخت کیا جائے،بلوچستان کے ڈاکٹرز نے بھی لاک ڈاون کو سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے کاروباری حضرات چاہتے ہیں کہ کاروبار کھولنے دیا جائے ہم تمام مطالبات کا جائزہ لے کر ہی کوئی فیصلہ کریں گے اب تک لاک ڈاؤن کی وجہ سے 4لاکھ خاندان سطح غربت سے نیچے آگئے ہیں جبکہ مزید دو ما ہ میں یہ تعداد 7لاکھ سے تجاوز کر جائیگی۔انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کی جانب سے 20نکاتی ایجنڈے پر عمل کیا جارہا ہے صوبے کے تمام اضلاع کے مساجد میں علمائے کرام بھرپور تعاون کررہے ہے،ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی تشویشناک صورتحال اختیار کرچکی ہے چند گھنٹوں کے دوران 71مزید کیسز سامنے آئے ہیں مقامی سطح پر کیسز کی تعداد 701ہوگی ہے مجموعی طور پر بلوچستان میں 801کیسز رپورٹ ہوچکے،کوئٹہ میں رینڈم ٹیسٹنگ کا عمل جاری ہے جس کے تحت اب تک 484ٹیسٹ کئے گئے ہیں جن میں سے 23میں وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ 121منفی آئے جبکہ مجموعی طور پر اب تک بلوچستان میں 10ہزار 700افراد کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کئے جا چکے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے احساس کفالت پروگرام کے تحت اب تک1ارب 24کروڑ روپے کی رقم مستحق افراد میں تقسیم کی جاچکی ہے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک 1لاکھ 20ہزار 707، پاک فوج کی جانب سے 978،وفاقی حکومت کی جانب سے 2ہزار، نجی اداروں کی جانب سے 38911،ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی جانب سے 23ہزار سے زائد افراد میں راشن تقسیم کیا جاچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے وفاق سے صوبے میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی درخواست کی گئی ہے، این ڈی ایم اے کی جانب سے بلوچستان کو 7300پی پی ای کٹس، 1600این 95ماسک، 38ہزار سرجیکل ماسک، 1776کیپ، 808فیس شیلڈ، 1303شو کور،318گوگلز،سینی ٹائزر، دستانے سمیت دیگر سامان فراہم کیا جارہا ہے صوبائی حکومت نے اپنے طور پر تیار کردہ سینی ٹائزر کی 50ہزار بوتلوں کی تیاری بھی شروع کردی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مختلف صوبوں سے غیر ضروری آمدو رفت کرنے والے افراد کے خلاف کاروائی جاری ہے اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کو واضح ہدایات کردی گئی ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں