امریکی فضائیہ کو چرچ میں فائرنگ کے متاثرین کو 23 کروڑ ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم
ہیوسٹن:امریکہ کے ایک وفاقی جج نے ملکی فضائیہ کو 2017 میں ٹیکساس کے چرچ میں فائرنگ کے واقعہ میں زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کے خاندانوں کو 23کروڑ ڈالر سے زیادہ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ایک جاری سول مقدمے میں، ڈسٹرکٹ جج زیویئر روڈریگز نے فیصلہ دیا کہ وفاقی حکومت اس سزا کی نشاندہی کرنےمیں ناکام رہی جو حملہ آور کو فائرنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیار کو قانونی طور پر خریدنے سے باز رکھ سکتی تھی۔سدرلینڈ اسپرنگس کے فرسٹ بیپٹسٹ چرچ میں اتوار کی دعائیہ تقریب کے دوران ڈیوین پیٹرک کیلی کی فائرنگ سے 26 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوگئے تھے۔ کیلی بعد میں ظاہری طور پر اپنی ہی گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔روڈ ریگز نے متاثرین اور خاندانوں کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے جولائی میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ امریکی فضائیہ اس سانحے کی "60 فیصد ذمہ دار” ہے کیونکہ کیلی نے حملے سے قبل فضائیہ میں دوران ملازمت بڑے پیمانے پر تشدد کی دھمکی دی تھی۔ متاثرین کا خیال ہے کہ اس قتل عام کو روکا جا سکتا تھا اگر فضائیہ نے کیلی کے حملے کے ارادوں سے قومی ڈیٹا بیس کو آگاہ کیا ہوتا۔


