علی ظفرکی میشاکی ویڈیولنک پرجرح کی درخواست مسترد کرنےکی استدعا
لاہور:لاہور سیشن کورٹ میں علی ظفر نے میشا شفیع کی درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کرنے کی استدعا کردی۔لاہور سیشن کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔اداکار علی ظفر نے میشا شفیع کی ویڈیو لنک پر جرح کی درخواست پر جواب جمع کرادیا ہے۔علی ظفر نے میشا شفیع کی درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کرنے کی استدعا کردی۔علی ظفر نے میشا شفیع کی درخواست کو بے بنیاد اور عدالتی وقت کا ضیاع قرار دے دیا۔
علی ظفر نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ عدالت میشا شفیع کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے،میشا شفیع نے اس سے قبل بھی وڈیو لنک کے ذریعے جرح کی درخواست دی اوردرخواست کا فیصلہ ہونے سے پہلے ہی میشا دبئی میں ایک کنسرٹ میں شرکت کےلیے چلی گئی تھیں۔ایڈیشنل سیشن جج خان محمود نے وکلا کو بحث کےلیے 19 مارچ کو طلب کرلیا۔گلوکارہ میشا نے جرح ویڈیو لنک کے ذریعے مکمل کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
پچھلے ہفتےمیشا شفیع سمیت دیگر کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کا 30 صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کیا گیا، عدالت نے سائبر کرائم کے حوالے سے کارروائی کرنے والے پیکا ایکٹ کا سیکشن 20 آئینی قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کے عین مطابق ہے،جو عزت اور وقار کو فروغ دیتا ہے۔یہ بھی کہا گیا کہ میشا شفیع سمیت دیگر درخواست گزاروں کے پاس بے گناہی ثابت کرنے کے لیے فورم موجود ہے،آرٹیکل 4 ہر شہری کو حق دیتا ہے کہ وہ قانون کے تحت دیے گئے تحفظ حاصل کرے، آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں، سیکشن 20 ایسے شحص کے خلاف کارروائی کا اختیار دیتا ہے جو کسی فرد کی عزت مجروح کرے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سول معاملات میں شواہد پیش کرنا فوجداری کیسز سے بالکل مختلف ہے،موجودہ کیس میں اگر ہتک عزت دعوے کا فیصلہ درخواست گزار کے خلاف آتا ہے تو اس کا اثر کریمنل ٹرائل پرنہیں پڑے گا اوراگر ہتک عزت کا دعوی مسترد بھی ہوتا ہے تو درخواست گزار ٹرائل سے بری نہیں ہوسکتا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کسی شخص کو کسی دوسرے کی عزت اچھالنے اور شہرت کو نقصان پہنچانے کا لائسنس نہیں دیا جاسکتا۔