جوائنٹ ایکشن کمیٹی یونیورسٹی آف بلوچستان ٹیچرز، آفیسرز اور ایمپلائز ایسوسی کا احتجاجی تحریک کا آغاز
کوئٹہ :جوائنٹ ایکشن کمیٹی یونیورسٹی آف بلوچستان ٹیچرز، آفیسرز اور ایمپلائز ایسوسی نے آج سے جامعہ کے اساتذہ کرام، افسران اور ملازمین کو درپیش مالی مسائل جس میں مکمل تنخواہ کی بروقت ادائیگی بشمول 44 فیصد ہاﺅس ریکوزیشن، اردلی الاونس، ڈسپیریٹی,یوٹیلیٹی الاﺅنس ،25 فیصد تنخواہوں میں اضافہ، ہاﺅس بلڈنگ ایڈوانس، ریٹائرڈ اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین کی پینشنز کی بروقت ادائیگی، بائیو میٹرک حاضری، آفیسرز اور ملازمین کے پروموشن، ٹائم سکیل سمت دیگر درپیش مسائل کے حل کیلئے احتجاجی تحریک کا آغاز کیا، اس سلسلے میں جامعہ بلوچستان کے آرٹس اور ایڈمن بلاک کے مختلف شعبہ جات سینکڑوں کی تعداد میں اساتذہ آفیسرز اور ملازمین نے گشت کیا اور آخر میں وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرےسے اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر شاہ علی بگٹی، آفیسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نذیر احمد لہڑی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین مکمل تنخواہ سے محروم ہیں مرکزی اور صوبائی حکومت نے پچھلے سال کی سالانہ بجٹ میں تنخواہوں میں گو کہ کم اضافہ کیا جبکہ بعد میں ڈسپیریٹی الاو¿نس کے شکل میں 25 فیصد، ہاوس ریکوزیشن میں 44 فیصد، اردلی الاونس میں چار ہزار روپے اضافہ کیا اور مرکزی صوبائی حکومت کے تمام ملازمین بشمول ایچ ای سی اور سول سیکرٹریٹ کے سرکاری ملازمین ان الاونسسز سے مستفید ہورہے ہیں لیکن جامعہ بلوچستان کے ملازمین کو قصدا اس سے محروم رکھا گیا ہیں انھوں نے کہا کہ عرصہ دراز سے جامعہ بلوچستان کے آفیسرز و ملازمین کو پروموشن، ٹائم سکیل اور ہاوس بلڈنگ ایڈوانس سے بھی محروم ہیں جبکہ پشین، قلعہ سیف اللہ، مستونگ اور خاران کے اساتذہ اور ملازمین کو ہارڈ ایریا الاونس نہیں دیا جا رہا، انہوں نے اعلان کیا کہ 16 مارچ کو سائنس اور امتحاناتی برانچ میں احتجاجی مظاہرے ھونگے، 17 مارچ کو وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے تاریخی احتجاجی جلسہ ھوگا اور بروز سوموار بتاریخ 21 مارچ کو وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے جائز مطالبات کی منظوری تک احتجاجی کیمپ لگایا جا ئے گا احتجاجی کیمپ میں جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین بھرپور انداز میں شرکت کریں گے


