عراق میں موساد کے ٹھکانے کو نشانہ بنا یا جنگ کیلئے تیار ہیں‘جنرل اسماعیل

واشنگٹن :امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ اربیل میں ایرانی پاسداران انقلاب کے بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بننے والی عمارت اسرائیلی تربیتی مرکز تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق فصیحی نے اپنے ٹویٹر اکاﺅنٹ پر لکھا کہ ایک سینئر امریکی اہلکار نے اپنے ساتھی، ایرک شمٹ، اخبار کے سیکورٹی امور کے نمائندے کو بتایا کہ امریکی قونصل خانے کو نشانہ نہیں بنایا گیا، لیکن ایرانی پاسداران انقلاب کو اس کے قریب ہونے پر کوئی اعتراض نہیں۔انہوں نے کہا کہ جس عمارت کو ایرانی پاسداران انقلاب کے بیلسٹک میزائلوں نے نشانہ بنایا وہ اسرائیلی تربیتی مرکز تھی۔صحافی نے ایک اور ٹویٹ میں مزید کہا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ایک سینیر اہلکار نے ایک امریکی اہلکار کے سابقہ تبصرے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کا خیال ہے کہ جس عمارت پر بمباری کی گئی وہ صرف عام شہریوں کی رہائش گاہ تھی اوراسے اسرائیلی ٹریننگ سینٹر کے طورپر استعمال نہیں کیا جا سکتا تھا۔ادھر ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاانی نے کہا ہے کہ ان کی افواج کی جانب سے شمالی عراق کے شہر اربیل میں موساد کو نشانہ بنایا گیا۔ وہ ایک مضبوط ہدف تھا اور اسلامی جمہوریہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق قآنی نے پاسداران انقلاب کے متعدد رہ نماﺅں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ صیہونی ریاست غلام بن چکی ہے، جب کہ وہ ایک دن (نیل سے فرات تک)کا نعرہ بلند کر رہی تھی۔قآنی نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی اب مزاحمتی دھڑوں سے خوفزدہ ہیں، ایرانی مسلح افواج دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔قآنی نے اشارہ کیا کہ لبنانی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے "میزائل اور ڈرون بنانے کی حزب اللہ کی صلاحیت کے بارے میں بات کی ہے اور اس سے صیہونیوں کو بہت خوف ہے۔انہوں نے کہا کہ قابض فوج کے فضائی اور میزائل دفاعی نظام کے حوالے سے آئرن ڈوم نے اس دفاعی نظام کے اوپر سے گذرنے پر حزب اللہ کے ڈرونز کا پتہ لگانے میں ناکامی کا ثبوت دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں