سرکاری جامعات کے بجٹ میں 50فیصد کمی،وائس چانسلرز کا اظہار مایوسی

اسلام آباد: 26مئی 2022: سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز نے حکومت کی طرف سے اعلٰی تعلیمی شعبے کے لیے مالی سال 2022-23کے بجٹ میں شدید کمی پر سخت تحفظات اور رنجیدگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مجوزہ کمی سے جامعات کو چلانا تو دور کی بات ہے، جامعات اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہیں اور پینشن بھی ادا نہیں کر سکیں گی۔وزارت خزانہ نے مالی سال 2022-23 میں اعلٰی تعلیمی شعبے کے لیے جائز طور پر طلب کردہ 104.983ارب روپے کی فنڈنگ کے برخلاف محض 30 ارب روپے کی انڈیکیٹو بجٹ سیلنگز (Indicative Budget Ceilings)جاری کر دی ہیں۔ مجوزہ بجٹ گزشتہ مالی سال کے 66.25ارب روپے کے مقابلے میں 45فیصد کم ہے۔ ملک بھرسے 120 سے زائد جامعات کے وائس چانسلرز نے جمعرات کے روز آن لائن اجلاس میں متفقہ طور پر حکومت کی طرف سے بجٹ میں غیر مثالی کمی کے فیصلے پر رنجیدگی کا اظہار کیا اور وزیر اعظم پاکستان، وزیر خزانہ، اور وزیر تعلیم پر زور دیا کہ جلد از جلد اس معاملے پر توجہ دیں اور شعبے کی طرف سے کیے گئے جائز مطالبے کے مطابق بجٹ میں اضافہ کریں تاکہ ملکی سماجی واقتصادی اہداف کی عدم تکمیل سے بچا جاسکے اور اعلٰی تعلیمی شعبے کو شکست و ریخت اور بربادی سے محفوظ رکھا جاسکے۔ وائس چانسلرز کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی اور وزارت خزانہ کی مشترکہ کمیٹی کی جانب سے موجودہ 100جامعات، 49تحقیقی مراکز اور 18نئی جامعات کی ضروریات کے جائزے کے بعد آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لئے ایک جائز مطالبہ پیش کیا گیا تھا۔وائس چانسلرز نے زور دیا کہ پاکستانی جامعات گزشتہ پانچ سال میں منجمد فنڈنگ کے سبب پہلے ہی شدید مالی تناؤ کا شکار ہیں، جبکہ کورونا نے 2020-21؁ اور 2021-22؁ میں مالی مسائل میں مزید اضافہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری جامعات کے پاس طلباء کی فیس میں اضافے اور استعداد سے زیادہ طلباء کا اندراج کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گااور یہ صورتحال اعلٰی تعلیمی شعبے کو تباہی کی طرف لے جائیگی کیونکہ اس سے معیاری تعلیم کی فراہمی کا عمل شدید متاثر ہوگا۔ جامعات کے سربراہان نے مزید کہا کہ اگر حکومت وعدے کے مطابق 15ارب روپے کی اضافی گرانٹ مہیا نہیں کرتی، بجٹ میں کمی کو واپس نہیں لیتی، اورآئندہ سال کے بجٹ کے لیے طلب کردہ رقم مختص نہیں کرتی تو جامعات کے لیے تعلیمی امور کی انجام دہی ناممکن ہو جائے گی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری نے زور دیا کہ تعلیم کو بھی دفاع اور ملکی سیکیورٹی جتنی اہمیت دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بجٹ میں کمی کی گئی تو اعلٰی تعلیمی شعبہ سخت بحران میں چلا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ متفقہ اور واضح طور پر حکومت کو بجٹ میں کمی کے نتائج سے آگاہ کیا جانا چاہیئے۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی ڈاکٹر شائستہ سہیل نے اعلٰی تعلیم شعبے کے چیلنجزپر روشنی ڈالی اور افسوس کا اظہار کیا کہ پچھلے پانچ سال سے ایچ ای سی کا ریکرنگ بجٹاضافے سے محروم رہا اور موجودہ مالی سال میں مجموعی ملکی پیداوار (GDP) میں شعبے کے بجٹ کی شرح 0.14فیصد کی سطح تک آگری۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے پانچ سال میں اعلٰی تعلیمی شعبے نے کافی ترقی کی اور نئی جامعات بننے کے علاوہ طلباء کے اندراج میں خاصا اضافہ ہواجو کہ بجٹ میں خاطر خواہ اضافے کا متقاضی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں