ایران، جاسوسی کے الزام میں بہائی عقیدے کے متعدد ارکان گرفتار

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کی وزارت انٹیلی جنس نے بہائی عقیدے کے متعدد ارکان کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سرکاری ٹی وی نے وزارت کے ایک بیان کے حوالے سے اطلاع دی کہ ملزمان کا تعلق اسرائیل کے بہائی مرکز سے ہے جہاں مذہبی گروپ کا بین الاقوامی ہیڈکوارٹر واقع ہے اور انھوں نے ایران سے معلومات اکٹھی کرکے وہاں منتقل کی تھیں۔واضح رہے کہ سراغرسانی کی وزارت بہائی عقیدے کے ارکان کی گرفتاریوں کی شاذونادرہی اطلاع دیتی ہے۔رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کتنے لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سرکاری ٹی وی کی فوٹیج میں ایک ملزم کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ وزارت کے ایجنٹ اس کی نگرانی کر رہے تھے۔ان گرفتاریوں پربہائی مذہب کے پیروکاروں کے خلاف ممکنہ کریک ڈان کے بارے میں خدشات پیداہوگئے ہیں۔ایران میں اس عقیدے کے ارکان حکام کی کبھی کبھار بدسلوکی اور قانونی چارہ جوئی کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔ایران پہلے ہی بہائی مذہب پر پابندی عایدکرچکا ہے۔یادرہے کہ سنہ1860 کی دہائی میں ایک فارسی رئیس بہااللہ نے اس مذہب کی بنیاد رکھی تھی۔انیسویں صدی سے اب تک بہت سے ایرانی بہائی فرقہ اختیار کرچکے ہیں۔2013 میں ایران کے رہبرِاعلی آیت اللہ علی خامنہ ای نے، جو تمام ریاستی امورمیں حتمی رائے رکھتے ہیں، ایک فتوے میں ایرانیوں پر زور دیا تھا کہ وہ کالعدم بہائی فرقے کے ارکان کے ساتھ ہرقسم کے معاملات سے گریز کریں۔ انھوں نے ماضی میں دوسرے علما کے اسی طرح کے فتوے کی حمایت کی تھی۔ایران میں عیسائیوں ،یہودیوں اور دوسرے غیرمسلموں کو اپنی عبادات اور مذہبی رسوم ادا کرنے کی اجازت ہے لیکن اس کے ہاں مذہب کی تبدیلی کے خلاف سخت قوانین نافذالعمل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں