کوئٹہ ریڈ زون دھرنے کے 30 دن مکمل، مختلف شخصیات کی آمد، شرکاء سے اظہار یکجہتی
کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنے کو ایک ماہ مکمل۔ زیارت واقعے کے بعد گورنر ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے کو آج ایک مہینہ مکمل ہوگیا۔ مطالبات کی عدم منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان اور آئندہ سخت لائحہ عمل طے کرنے کا امکان۔ دھرنے میں آج قانون دان ایڈووکیٹ علی احمد کرد سمیت نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر رحمت صالح، مرکزی ترجمان اسلم بلوچ اور دیگر صوبائی رہنماؤں نے دھرنے پر آ کر لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ہم جبری گمشدگیوں کے سخت خلاف ہیں، ہماری جدوجہد کا محور ہے کہ ملک میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کیا جائے، تمام جبری لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جائے اور بلوچ نسل کشی بند کی جائے۔ اس موقع پر وی بی ایم پی کی جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے ان کا دھرنے کا دورہ کرنے اور اظہارِ یکجہتی کرنے پر تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم اپنے جائز آئینی مطالبات کی منظوری کیلئے پچھلے ایک مہینے سے یہاں بیٹھے ہیں، لیکن اب تک ہمیں سنجیدہ نہیں لیا جارہا۔ انہوں نے مزید کہا افسوس کا مقام ہے کہ ملکی خبر رساں اور انسانی حقوق کے اداروں کے نمائندوں کی نظروں سے بھی ہمارا دھرنا اوجھل ہے، جو ہمیں نظر انداز کرتے آرہے ہیں۔