4 اکتوبر کو شبیر بلوچ کی گمشدگی کے چھے سال مکمل ہونے پر حب چوکی میں ریلی ہوگی، لواحقین

حب (انتخاب نیوز) چار اکتوبر کو شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کو چھ سال مکمل ہونے پر حب چوکی میں پر امن احتجاجی ریلی اور مظاہرہ کریں گے ، سیما بلوچ۔ بلوچ طالب علم رہنما شبیر بلوچ کو 4 اکتوبر 2016ءکو تربت کے علاقے گورکوپ سے انکی اہلیہ زرینہ بلوچ کی موجودگی میں انکی آنکھوں کے سامنے دیگر 20 افراد کیساتھ سیکورٹی فورسز نے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔ بعد ازاں دیگر افراد رہا ہوئے لیکن چھے سال کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی شبیر بلوچ تاحال لاپتہ ہیں اور انکے خاندان کو انکی کوئی خیر خبر نہیں ملی۔ شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ اور لواحقین نے شبیر بلوچ کی چھے سالہ طویل جبری گمشدگی کیخلاف اور بازیابی کیلئے 4 اکتوبر 2022ءکو بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی میں ایک پرامن احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ احتجاجی ریلی شام تین بجے لسبیلہ پریس کلب کے سامنے سے نکل کر حب کی مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی واپس لسبیلہ پریس کلب کے سامنے آکر پرامن احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کرے گی۔ سیما بلوچ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی کی بازیابی کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہے، جہاں کہیں ہمیں کوئی بھی امید نظر آئی ہم نے وہ در کھٹکھٹایا اور فریاد کی۔ 2018ءکو وزیر داخلہ بلوچستان ضیاءلانگو نے ہمیں یقین دہانی کرائی اسکے بعد گزشتہ سال اسلام آباد میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی تو انہوں نے بھی شبیر بلوچ کی بازیابی کا وعدہ کیا، گزشتہ مہینے پچاس دن ریڈ زون میں گورنر ہاو¿س کے سامنے احتجاجی دھرنے دیئے بیٹھے رہے، تب وفاقی کمیٹی نے ہمارے لاپتہ لوگوں کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی لیکن شبیر بلوچ اب تک بازیاب نہیں ہوسکے۔ شبیر بلوچ کے لواحقین نے حب کے تمام طبقہ فکر اور باشعور عوام سے چار اکتوبر کی احتجاجی ریلی میں شرکت اور مزید اپیل کی کہ اس دن سوشل میڈیا پر بھی شبیر بلوچ کی بازیابی کیلئے SaveShabirBalochھیش ٹیگ کے ساتھ ایک کمپیئن شام چھے بجے سے رات بارہ بجے تک چلائی جائے گی، اس میں شریک ہوکر ہماری آواز بنیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں