آتش فشاں
تحریر: انور ساجدی
اگر عمران خان قومی اسمبلی نہیں جائیں گے تو نگران وزیراعظم کا تقرر راجہ ریاض کریں گے؟ کیا عمران خان اس تقرری کو قبول کریں گے اگرچہ انہوں نے دو روز قبل کہا ہے کہ نہ وہ اسمبلی جائیں گے اور نہ ہی چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہونگے حالانکہ آئین کی رو سے انہیں الیکشن چیف کے سامنے پیش ہونا پڑے گا ورنہ ان کیخلاف دو فیصلے آئیں گے ایک توہین عدالت کا دوسرا نااہلی کا جب کپتان کی عقل ٹھکانے آجائے گی تو وہ اپنی روایت کے مطابق یوٹرن لینے میں دیر نہیں لگائیں گے۔
موصوف کی ساری ہذیانی اور ہیجانی کیفیت نئی تقرری سے ہے جب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوگا کپتان اسی طرح پیچ وتاب کھائیں گے اور ٹرپتے رہیں گے ان دنون ان کی حالت دیدنی ہے صبح وشام خودکلامی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک سزا یافتہ مجرم کیسے نئے آرمی چیف کا تقرر کریں گے۔
کپتان کی تحریک جہاد کااصل مقصد دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کا چیف لانا ہے حالانکہ چیف تو چیف ہوتا ہے وہ میرٹ پر آتا ہے وہ کیسے کسی پارٹی یا شخصیت کا وفادار اور طرفدار ہوسکتا ہے سارے ہنگامے کی بنیاد یہی ہے اگر ایوان صدر میں اہم شخصیت سے ملاقات اور موٹروے پر آخری کوشش کے طور پر ایک اور ملاقات کا مقصد یہی تھا کہ نئی تقرری کوٹالا جائے اور توسیع لے کریہ موقع دیا جائے کہ وہ آئندہ انتخابات میں منتخب ہوکر اپنی مرضی کا چیف لائیں موصوف آئین اور قاعدہ قانون کے مطابق نہیں چل رہے اور خود کو ایک اشرف المخلوقات سمجھ رہے ہیں زیادہ دور کی بات نہیں ہے اگر عمران خان رواں ماہ کے آخر تک شہباز حکومت کا تختہ نہ الٹ سکے تو اسی دوران وزیراعظم شہباز شریف نئی تقرری کے محضر نامے پر اپنا دستخط مثبت کردیں گے جس کے بعد کپتان جتنا روئیں اور چیخیں کچھ نہیں ہوگا۔
تحریک انصاف کے فدائی کارکن اتنے سادہ اور بھولے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جونہی ان کا لیڈر لاکھوں کے ہمراہ اسلام آباد میں داخل ہونگے تو حکومت خود بخود گرجائے گی وہ نہیں جانتے کہ حکومت گرنے کے بعد ایک نگران حکومت کی ضرورت پڑے گی ان سے کہہ دیا گیا ہے کہ اسلام آباد پریلغار کے بعد وزیراعظم شہبازشریف اور وفاقی کابینہ کے اراکین بھاگ جائیں گے وہ لاہور پہنچنے سے پہلے پنجاب حکومت کے ہاتھوں گرفتارہوجائیں گے پھر حوالاتوں اور جیلوں میں ان کا وہ حشر ہوگا کہ ان کی آئندہ نسلیں بھی سیاست سے توبہ کریں گی۔
سادہ کارکنوں کے مطابق اسلام آباد پر قبضہ کے بعد عمران خان اعلان کریں گے کہ انہیں ایک جعلی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے معزولی کیا گیا تھا اس تحریک کو گنتی سے قبل ڈپٹی اسپیکر اور تحریک انصاف کے سورما قاسم سوری نے غیر قانونی قرار دے کر داخل دفتر کردیا تھا لہٰذا اصلی اور آئینی وزیراعظم کی حیثیت سے عمران خان اپنی ذمہ دارایاں دوبارہ سنبھال لیں گے ان کے تمام اقدامات صدر عارف علوی توثیق کردیں گے جو کہ تحریک انصاف کی دیرینہ لیڈر ہیں اس جھوٹے افسانہ کا مقصد کارکنوں کا حوصلہ بڑھانا ہے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں آزادی مارچ یا جہاد میں شرکت کریں۔کئی کارکن اس خوش فہمی میں ہیں کہ وہ اسلام آباد پر قبضہ کے بعد چن چن کر وزراء کو دفاتر اور گھروں سے باہر نکال دیں گے اور سڑکوں پر ان کا وہ حشر کردیں گے جو کرنل قذافی اور صدام حسین کا کیا گیا تھا معصوم کارکنوں سے کہہ دیا گیا ہے کہ جو فوجی اہلکار دارالحکومت میں سیکورٹی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہونگے وہ ان کی ریلی اور قبضہ کی کارروائیوں میں مداخلت نہیں کریں گے بلکہ ان کی ذمہ داری اہم عمارتوں کی سیکورٹی ہوگی بالائی علاقوں سے آنے والے لوگ ضرور سوچ رہے ہونگے کہ جہاد کی کامیابی کے بعد اچھا خاصا مال غنیمت بھی ہاتھ لگے گا۔
اس افسانہ اور خواب سے قطع نظر زمینی حقائق کچھ اور کہتے ہیں عمران خان کی عوامی مقبولیت اور طاقت سے سب واقف ہیں اسی لئے تعلقات میں بگاڑ کے باوجود ان سے خفیہ رابطے جاری ہیں تاکہ ملک کسی بڑے حادثے سے بچ جائے لیکن عمران خان اس طرز عمل کو اداروں کی کمزور سمجھ رہے ہیں وہ یہ معصومانہ مطالبہ تواتر کے ساتھ کررہے ہیں کہ نئے آرمی چیف کی تقرری میں ان سے مشاورت لینا بہت ضروری ہے سردست تو انہیں بہلایا پھسلایا جارہا ہے لیکن ان کی ضد بڑھتی جارہی ہے انہوں نے اپنے طور پر اسلام آباد پر چڑھائی کی بھرپور تیار کررکھی ہے ان کے پیروکاروں کا دعویٰ ہے کہ آزادی مارچ میں 20لاکھ لوگ شرکت کریں گے وفاقی حکومت کے پاس کل تیس ہزار نفری ہوگی لوگوں کی اتنی بڑی تعداد کو روکنا وزیر داخلہ کے بس میں نہیں ہوگا پروگرام کے مطابق پہلے چار اطراف سے جھتے آئیں گے اور وہ اسلام آباد کاگھیراؤ کریں گے جس کے کچھ عرصہ بعد وہ اکٹھے ہوکر دارالحکومت میں داخل ہونگے اگر حکومت بھاگ گئی تو قصہ ختم اگر ڈٹی رہی تو مذاکرات ہونگے اور کپتان پہلا مطالبہ یہ کریں گے کہ حکومت مستعفی ہوکر گھر جائے اگر مستعفی نہ ہوئی تو اس کا دوسرا مطالبہ یہ ہوگا کہ عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیاجائے اور یہ تاریخ بھی دی جائے کہ حکومت کب مستعفی ہوگی۔
دوسری جانب حکومت نے اپنی تیاری کرلی ہے پنجاب اور پشتونخوا سے آنے والے جھتوں کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے پہلے روک دیا جائے گا اس مقصد کیلئے زمین اور اوپر ڈرونز سے آنسو گیس کی شیلنگ کی جائے گی ہیلی کاپٹروں سے بھی ”ربر بلٹ“ فائر کئے جائیں گے حکومت کا خیال ہے کہ اگر وہ پہلے دن جھتوں کو روکنے میں کامایب ہوگئی تو آزادی مارچ یا جہاد کا قصہ تمام ہوجائے گا حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج بھلانے اور اہم عمارتوں پر تعینات کرنے کی منظوری دی ہے اس طرح کااقدام 2014ء میں بھی اس وقت کی ن لیگی حکومت نے کیاتھا لیکن فوج نے دھرنے کیخلاف کوئی مداخلت نہیں کی گھی حتیٰ کہ تحریک انصاف اور طاہر القادری کے کارکن پارلیمنٹ ہاؤس اور سپریم کورٹ کے اندر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے اہم عمارتوں پر تحریک انصاف کے کارکنوں کی لٹکی ہوئی شلواروں کی تصاویر آج بھی موجود ہیں یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ عمران خان کیلئے یوٹرن لینا کوئی عیب کی بات نہیں ہے اس دوران وہ کوئی بھی یوٹرن لے سکتے ہیں عدالت کا بہانہ بناکر دوبارہ اسمبلی بھی جاسکتے ہیں اور کوئی جھوٹا وعدہ لے کر مارچ کو موخر یا ملتوی بھی کرسکتے ہیں اجتماعی استعفیٰ دینے کے بعد انہوں نے حکمت عملی کے تحت اپنے 10اراکین کو اسلام آباد ہائی کورٹ بھیجا اور انہوں نے وہاں جاکر کہا کہ وہ مستعفیٰ نہیں ہوئے اسپیکر نے زبردستی ان کے استعفیٰ منظور کرلئے ان کے علاوہ وہ عدالتوں سے ہر طرح کا ریلیف لے سکتے ہیں لیکن حکومت سے بھی ان کیخلاف کئی مقدمات قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ایک مقدمہ اس پچاس ارب روپے کا ہے جو ملک ریاض نے لندن کی عدالت میں پاکستان کے نام جمع کئے تھے لیکن پیسہ آنے کے بعد عمران خان نے کابینہ سے انگوٹھا لگواکر یہ پیسے ملک ریاض کو واپس کردیئے اور مقدمہ عمران خان کے قریبی مالیاتی دوست طارق شفیع کیخلاف ہے انہوں نے عارف نقوی سے ملنے والے پیسے عمران خان کے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کئے تھے حکومت کوشش کررہی ہے کہ عمران خان کسی نہ کسی طرح گرفتار ہوجائے جیل جانے کے بعد ان کی حالت میاں نوازشریف سے بھی بری ہوجائے گی اور وہ معافی تلافی پر آجائیں گے حالانکہ خان صاحب نے کئی بار اعلان کیا ہے کہ وہ جان دینے کیلئے بھی تیار ہیں اگرفتاری کی نوبت آجائے تو دیکھنا ہوگا کہ ان میں کتنا حوصلہ ہے اگر انہیں سکھر لانڈھی یا مچھ جیل لے جایاگیا تو وہاں کے غضبناک ڈینگی مچھروں اور سینڈ فلائی سے جان چھڑانا مشکل ہوگی اگر میاں صاحب کو دونوں مرتبہ گرفتاری کے بعد مچھر نہ کاٹتے اور چھپکلی سے نہ ڈرتے تو وہ کبھی باہر نہ بھاگتے۔
خان صاحب نے ان سے بھی زیادہ آسودہ حال زندگی گزاری ہے ان کیلئے جیل کاٹنا زیادہ مشکل ہوگا جو بھی ہوگا وہ زیادہ درد نہیں ہے حکومت کوشش کرے گی کہ عمران خان کے جہاد مارچ سے پہلے نئے آرمی چیف کو نامزد کردیاجائے تاکہ آزادی مارچ کے غبارے سے ہوا نکل جائے دوسری جانب عمران خان منصوبہ بنارہے ہیں کہ تقرری سے پہلے ان کے جھتے اسلام آباد میں داخل ہوجائیں تاکہ حکمرانوں پر دباؤ پڑے اگرچہ تقرری کا مکمل اختیار شہبازشریف کو بطور وزیراعظم ہے لیکن وہ اتنا بڑا فیصلہ اکیلے کرنے کی پوزیشن میں نہیں بلکہ بھائی جان سے مشاورت کے باوجود اسی شخص کو لگائیں گے جس کی سفارش بڑے صاحب نے کی ہو اور کیا یہی اچھا ہو کہ حکومت اور اپوزیشن پر ترس کھاکر بڑے صاحب بھی ایک یوٹرن لے کر ایک اور توسیع لے لیں اس سے عمران خان اور حکومت دونوں کی جان وقتی طور پر چھوٹ جائے گی پاکستان میں کسی کیلئے بھی یوٹرن لینا کوئی بڑی بات نہیں ہنگامہ خیز اکتوبرگزررہا ہے جس کے آخر میں آتش فشاں پھٹے گا اور اس کے لاوے کی زد میں کئی عناصر آئیں گے۔