دفاعی بجٹ میں 600ارب کٹوتی دو پاور پلانٹس اور سٹیل ملز کی فوری نجکاری کی جائے ،آئی ایم ایف کی نئی شرائط

اسلام آباد( انتخاب نیوز+ مانیٹرنگ ڈیسک+ ایجنسیز) آئی ایم ایف نے 2 نئی ایسی شرائط رکھ دی ہیں جس سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے آئی ایم ایف نے جو نئی شرائط عائد کی ہے اسکے مطابق پاکستان کے دفاعی بجٹ میں 600 ارب کی کٹوتی کی جائے یعنی کہ دفاعی بجٹ 18 سو سے کم کر کہ 12 سو ارب کیا جائے اور اس 6 سو ارب کو بجلی کے سرکولر ڈیڈ میں کمی کہ لئے استعمال کیا جائے اس کہ لئے علاوہ آپکے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہے جب تک سرکولر ڈیڈ ختم نہیں کرے گے آپ اپنی معیشت بچا نہیں پائے گے اور اس کہ لئے دفاعی بجٹ میں کمی کرنا لازم ہے اور دوسری شرط تھی یہ جو مختلف اکاونٹ چل رہے ہیں دفاعی امور کہ متعلق۔ایسے تمام اکاو¿نٹس کو آپ نے سنگل اکاو¿نٹ میں کنورٹ کرنا ہے۔ اسلام آباد میں جاری مذاکرات کے دوران دو پاور پلانٹس اور سٹیل ملز کی فوری نجکاری کا مطالبہ کرتے ہوئے نجکاری کا پلان مانگ لیاہے ۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ جون تک حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس کی نجکاری کی جائے، سٹیل ملز کی نجکاری فوری نجکاری کی جائے،مذکورہ دونوں پاور پلانٹس پنجاب واقع ہیں۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ نجکاری کمیشن پاورپلانٹس کی فوری نجکاری کاپلان دے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے نجکاری میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور توقع ہے کہ نجکاری کا پلان (آج)منگل کو آئی ایم ایف کےساتھ فائنل کیا جائےگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان کی معاشی ٹیم کے آئی ایم ایف کےساتھ مزید سخت مذاکرات ہوں گے، آرڈیننس میں ٹیکس اقدامات کا فیصلہ بھی (آج) ہو جائے گا۔ پاکستان کی اقتصادی ٹیم اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کے درمیان تکنیکی مذاکرات مکمل ہوگئے۔ذرائع کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف نے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) 17 سے 18 فیصد کرنےکا مطالبہ برقرار رکھا اور کہا کہ 18 فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ رواں مالی سال کے دوران ہی کیا جائے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ انکم ٹیکس چھوٹ بھی رواں مالی سال کے دوران ختم کی جائے اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) حکام کے مطابق سیلاب فنڈ اور بینکوں کےمنافع پر بھی ٹیکس عائدہوگا، نجکاری پروگرام کا لائحہ عمل پالیسی مذاکرات میں آئی ایم ایف کو دیا جائے گا، توانائی کے شعبے میں کسان پیکج، بلوچستان ٹیوب ویل اسکیم پر سبسڈی جاری رہےگی، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو بھی سبسڈی برقرار رہے گی۔حکام ایف بی آر کے مطابق برآمدی شعبے کو سبسڈی فوری طور پر ختم کرنےکی تجویز ہے۔ذرائع کے مطابق مذاکرات میں اتفاق ہوا کہ صوبے برآمدی شعبےکو سبسڈی فراہم کرنے میں آزاد ہوں گے۔ایف بی آر حکام کے مطابق پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر اور توانائی کے شعبے میں پائیدار اصلاحات اور عمل درآمدکی ضمانت دی جائےگی۔ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس یا پیٹرولیم لیوی نافذ کرنے پر تاحال فیصلہ نہیں ہوسکا ، حکومت توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے میں فوری ایک ہزار ارب روپے تک کمی لانے پر آمادہ ہوگئی ہے۔خیال رہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم ان دنوں پاکستان میں موجود ہے،تکنیکی مذاکرات مکمل ہونے کے بعد پالیسی مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگا۔ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان 9 فروری تک اسٹاف لیول معاہدے کا امکان ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں