پبلک لائبریری سے محروم تربت

تحریر : شعیب عبدالعلیم
تربت بلوچستان کا دوسرا بڑا شہر ہے جو لٹریسی لیول میں بلوچستان کے دیگر اضلاع میں سے ٹاپ پوزیشن پر ہے مگر نہایت رنج وغم کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ تربت گزشتہ تین سال سے لائبریری سے محروم ہے۔ وہاں کے سٹوڈنس کو کئی مشکلات درپیش ہیں۔ اگر تربت انتظامیہ کی بات کی جائے تو تربت انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہورہا جیسے کہ وہ بہرا اور گونگا ہے۔
لائبریری میں وہ پڑھائی کا ماحول موجود ہے جو کسی طالب علم کو کسی اور جگہ پہ نہیں مل سکتا۔ کہتے ہیں کہ اگر کسی ملک کی ترقی کا جائزہ لینا ہو تو وہاں پر موجود تعلیمی اداروں کو دیکھا جائے اور تعلیمی اداروں کی ترقی کا جائزہ لینا ہو تو وہاں پر موجود لائبریرز کو دیکھا جائے۔
سال 2020 وہ بدقسمت سال ہے جس میں ہمارا پبلک لائبریری ہم سے چھینا گیا تھا اگر دوسرے ملکوں کی بات کی جائے تو وہ اسٹریٹ لائبریریاں قائم کر رہے ہیں مگر بدقسمتی سے وہ پبلک لائبریری جو پہلے کہی سالوں سے عوام کیلئے بنایا گیا تھا اب لائبریری گودام کی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ تربت لائبریری میں کتابوں اور پرنیچر کو باہر پھینک کر لائبریری میں بلڈنگ کے سیمنٹ رکھا گیا ہے جو نہایت ہی افسوسناک ہے۔
تربت میں پبلک لائبریری نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے سٹوڈنٹس اپنے شہر چھوڑ کر دوسرے شہروں کی طرف گامزن ہیں۔ پبلک لائبریری کی بند ہونے سے ہزاروں طلبا و طالبات کی تعلیم بری طرح متاثر ہے۔ اب وہ دن بہت دور نہیں جب تربت کا لیٹریسی تناسب گرتا چلا جائیگا اور جہالت زیادہ ہوگا۔ لائبریری صرف کتابیں یا کتب بینی کےلیے ایک ماحول مہیا نہیں کرتی بلکہ یہ معاشرے کا وہ حصہ ہے جہاں باقاعدہ مستقبل کی نشوونما ہورہی ہوتی ہے۔
ہم حکام سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ تعلیم دوست اقدامات ا±ٹھاکر لائبریری کا معمہ جلد از جلد حل کرے تاکہ تربت میں علم کا شمع بجھنے نہ پائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں