سانحہ بارکھان سے ایسے سوالوں نے جنم لیا جن کا اس دور کے دانشور کبھی جواب نہیں دے سکیں گے

تحریر : جی آر بلوچ
بلوچستان و بلوچ قوم پر کئی سال سے حد سے زیادہ ظلم و جبر ہوتا آرہا ہے اور اس ظلم و جبر کیخلاف بلوچ قوم ہر بار امڈ کر سڑکوں اور چوراہوں پر نکل آتی ہے، کبھی کسی جوان کی لاش کو لے کر تو کبھی کسی بچے کی لاش کو لے کر تو کبھی کسی خاتون کی لاش کو لے کر۔
کبھی کسی بے گناہ کو لاپتہ کیا جاتا ہے تو اس کے حق کیلئے ان پریس کلبوں کا سامنے آکر انصاف کی بھیک مانگتے رہتے ہیں جو کبھی ملا ہی نہیں اور نہ ہی کبھی ملے گا۔
سانحہ بارکھان کے مسئلے کو لے کر جس طرح بلوچ قوم امڈ کر یکجا ہوکر ہم آواز ہوکر سامنے آئی جس سے کئی امیدیں تھیں کہ اس بار ضرور ظالم، جابر اور قاتل کو سزا ملے گی اور مظلوم و محکوم کو انصاف فراہم کیا جائے گا مگر اس چار روزہ دھرنے کے نتائج بالکل مختلف اور بھیانک نکلے ہیں جس سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ یہاں لاشوں پر بھی سیاست ہی ہوتی ہے۔
سوال نمبر 1، دو نوجوان جو خان محمد مری کے بیٹے بتائے جارہے ہیں حالانکہ انہوں نے خود بھی اقرار کیا کہ اسی کے بیٹوں کی لاشیں ہیں (باقی اللہ جانے کہ یہ بات بھی سچ ہے یا نہیں) سوال یہ کہ ان دونوں لڑکوں کو کس نے قتل کیا؟
سوال نمبر 2، ان کو کس بِنا پر کس دشمنی پر کس وجہ پر قتل کیا گیا اگر سردار کھتران (جو سرادار نہیں ہے) نے انکو قتل کیا تب بھی عبدالرحمن سے ان کی کیسی دشمنی؟
سوال نمبر 3، اگر انکے قتل کرنے میں یہی بندہ ملوث ہے یا پھر خود قاتل ہے تب اس پر ایف آئی آر کیوں نہیں؟ پھر نا معلوم (جو ہم سب کو معلوم ہے) پر ایف آئی ار کیوں ہے؟
سوال نمبر 4، یہ مظلوم لڑکی کی لاش جسے خان محمد کی اہلیہ تصور کیا جارہا تھا مگر وہ تو سلامت ہیں اللہ انہیں ہمشہ سلامت ہی رکھے مگر سوال یہ ہے کہ یہ لڑکی کون ہے کس کی اولاد ہے اس کی شناخت کیوں نہیں؟ جس نے خود کی قربانی دے کر ایک پورے خاندان کو بچایا ہے، جو سچ میں بلوچ قوم کی ہیرو بن کر ہمشہ کیلئے امر ہوئی ہیں؟
سوال نمبر 5، خان محمد کی فیملی کہاں اور کس کے قبضے یا نجی جیل سے بازیاب کرائی گئی؟ آخر کار ان کو چار سال سے کہاں رکھا گیا اور کیوں رکھا گیا؟ ان کا مجرم کون؟ جس پر شک ہے اس پر تو ایف آئی آر تک نہیں ایف آئی آر تو دور کی بات اس کے ہاتھوں میں ہھتکڑیاں تک نہیں؟
سوال نمبر 6، دھرنا کیوں دیا گیا تھا کن مطالبات کو لے کردیا گیا تھا، کیا وہ سارے مطالبات مانے گئے اور ان پر عمل ہوا؟
سوال نمبر 7، دھرنا دینے والے آپس میں کیوں لڑ پڑے کیا کسی نے پیسہ لیا اور کوئی بغیر پیسے کے رہ گیا؟
سوال نمبر 8، یہ تو پوری بلوچ قوم بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ تھا، پھر اسے قبائلی شکل کیوں دی گئی اور کس نے قبائلی شکل دی، اس سنگین مسئلے کو اور اس کے نتائج کیا نکلے ہیں اور آنے والے وقت میں نتائج کیا نکلیں گے؟
سوال نمبر 9، اتنے سارے ثبوت، گواہوں اور دھرنوں و جلوسوں کے باوجود کوئی قاتل نہیں، کسی کو سزا نہیں، کوئی مجرم نہیں، کوئی انصاف نہیں، کوئی وارث نہیں آخر کیوں؟
سوال نمبر10، یہ تقریریں، یہ جذبات یہ احساسات، یہ رونا دھونا کیا یہ فقظ لاشوں پر سیاست کرنے کیلئے تھا یا انہیں انصاف بھی دلانے کیلئے تھا؟
سوال نمبر 11، بلوچ قوم پر ویسے بھی ایک کالا دھبہ لگا ہے، تاریخ کو ہلا کر رکھ دیا گیا ہے، تاریخ کو مسخ کیا گیا ہے، مگر سوال یہ کہ بلوچ قوم کی روایات، رسم و رواج اور بلوچی کوڈ وغیرہ کا کیا؟ یہ کیسی روایات ہے؟
البتہ اس کے علاوہ ہزاروں سوالوں نے جنم لیا ہے، ہر طرف اندھیرا ہے ہر کسی میں دکھ ہے بلوچ کیلئے، ہر روز مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔ قاتل آزاد اور مقتول لاوارث ہوتے جارہے ہیں، لاشوں پر فقط سیاست ہورہی ہے اور بلوچ قوم سمجھتی ہے کہ لاشوں پر ریاست ہوگی۔
البتہ لاشوں پر صرف سیاست ہی ہورہی ہے، بلوچ کا صحیح معنوں میں کوئی وارث نہیں، کوئی رہنماءنہیں، کوئی سربراہ نہیں، اسی طرح نوچ لیے جاﺅگے، اسی طرح لاوارث ہوتے جاﺅگے جب تک اس طرح بے وقوف بنتے جاﺅگے۔