مراکش میں کھدائی سے یہودیوں کی ہجرت کے آثار کی دریافت

مراکو(مانیٹرنگ ڈیسک)مراکش اور اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ مراکش کے آقا معبد میں ایک عبادت گاہ کے قلب میں کھدائی کر رہے ہیں۔ اس کھدائی کا مقصد زمین یہودیوں کی ہزاروں سال قبل مراکش کی طرف نقل مکانی کا پتا چلانا ہے، عرب میڈیا کے مطابق غیر معمولی کھدائی کا آغاز مراکش کے نخلستانوں میں یہودی ورثے کی تلاش اور بحالی کے منصوبے کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا جسے یہودیوں نے اس وقت ترک کر دیا تھا جب ان کا ایک بڑا حصہ 1967میں ملک چھوڑ گیا تھا،یوول یکوٹیلی بن گوریون یونیورسٹی آف دی نیگیو کے اسرائیلی آثار قدیمہ کے محقق ہیں۔ان کے مطابق عبرانی زبان میں مذہبی مخطوطہ کے ایک ٹکڑے کی دریافت "خدا کی طرف سے نشانی” ہے۔یوول یکوٹیلی چھ اسرائیلی، فرانسیسی اور مراکشی محققین میں سے ایک ہیں،یہ سائنسی شراکت داری 2020میں مراکش اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی بدولت مضبوط ہوئی،ٹیکڈرٹ گائوں میں عبادت گاہ قدیم تعمیراتی روایات کے مطابق تعمیر کی گئی تھی اور اسے آنے والی بربادی سے بچایا گیا تھا،عبادت گاہ "ملا” (یہودی کوارٹر)کے وسط میں واقع ہے اور آقا برادری کی زندگی کے بارے میں روشنی ڈالتا ہے، جو کبھی صحرا کے پار تجارت کے لیے ایک سنگم تھا،مراکشی انسٹی ٹیوٹ کے ماہر آثار قدیمہ صغیر مبروک کہتے ہیں کہ "اس قسم کے خطرے سے دوچار جگہوں پر کام کرنے کی فوری ضرورت ہے جو مراکش کی یہودی تاریخ کے ٹکڑوں پر مشتمل ہو سکتی ہے۔”مراکش میں یہودی قدیم زمانے سے موجود ہیں اور انیسویں صدی سے ان کی تعداد بڑھ کر بیسویں صدی کے وسط تک 250,000تک پہنچ گئی۔ بعد میں اسرائیلی ریاست قائم ہوئی اور یہودیوں کی فلسطین کی طرف نقل مکانی کا آغاز ہوا۔ بعد میں مراکش میں یہودیوں کی آبادی کم ہو کر دو ہزار تک آ گئی،تاہم اس نخلستان میں یہودیوں کی موجودگی کی صحیح دستاویز نہیں کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں