بلوچستان اسمبلی کے اجلاس ، حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے وفاقی حکومت کے صوبے کے ساتھ رویہ پر برہمی کا اظہار کردیا

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے وفاقی حکومت کے صوبے کے ساتھ رویہ پر برہمی کا اظہار کردیا ، جے یو آئی (ف )کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے اعلامتی واک آوٹ کیا ، بارڈرٹریڈکی بحالی کےلئے سرحدی علاقوں کے اراکین پرمشتمل کمیٹی کی تشکیل کےلئے تحریک منظور کرلی گئی۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک روز کے وقفے کے بعد اسپیکر میر جان محمد جمالی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں اپوزیشن رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے بارڈرٹریڈکی بحالی کےلئے سرحدی علاقوں کےاراکین پرمشتمل کمیٹی کی تشکیل کےلئے تحریک پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیاگیا۔اس سے قبل ایک نقطہ اعتراض پر صوبائی وزیرخزانہ زمرک اچکزئی کا کہناتھا کہ ہم نے وفاق سے این ایف سی ایوارڈ کے گذشتہ سال کے10 ارب مشکل سے حاصل کئے اور گیس رائلٹی کی مد میں 50 سے 60 ارب روپے واجب الادا ہیں، ان کا کہناتھا کہ ہم پی ایس ڈی پی کو مشکل سے مینیج کررہے ہیں، وفاقی حکومت نہ فنڈ دے رہی ہے اور نہ تعاون کررہی ہے،کوئی ہماری بات نہیں سنتا، ،قومی اسمبلی میں ہماری سیٹیں اس لئے نہیں بڑھائی جا رہیں کہ ہم اپناحق نہ مانگیں۔رکن اسمبلی زابد ریکی نے کہا کہ وفاق بلوچستان کو سوتیلی ماں کی طرح دیکھتی ہے، وفاق میں کوئی ہماری بات سننے کیلئے تیار نہیں ہے،میں وفاقی حکومت کے بلانے پر اسلام آباد نہیں جاوں گا ،جے یو آئی ف کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے وفاق کے رویہ کے خلاف اعلامتی واک آوٹ کیا، اسپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی نے رولنگ دی کہ کہ اراکین اسمبلی وزیر اعلی کے ساتھ ملکر جامع حکمت عملی بنائیں دوسری جانب اسپیکر اسمبلی کا پشتونخواہ میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے کے پارٹی رہنماءعثمان خان کاکڑ کی موت کی تحقیقات کے حوالے سے نقطہ اعتراض پر کہناتھا کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت کو اسپیکر چیمبر سے لیٹر لکھا جائے گا ۔ جس کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ 24 مارچ کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں