سعودی عرب میں لاک ڈاؤن کے دوران طلاقوں میں 30 فیصد اضافہ

ریاض:کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے سے جہاں یورپ اور مغربی ممالک میں طلاقوں اور خواتین پر تشدد میں اضافہ دیکھا گیا۔وہیں سعودی عرب میں بھی طلاقوں کی شرح میں 30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ وہاں شادیوں میں بھی 5 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔سعودی عرب کے اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمارمیں بتایاگیاکہ رواں برس فروری میں ہی سعودی عرب میں طلاقوں کی شرح میں 30 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق فروری 2020 میں سعودی عرب بھر میں 7 ہزار 482 طلاقیں ہوئیں یا ان کے لیے قانونی کارروائی ہوئی۔اسی طرح صرف فروری کے مہینے میں ہی ملک بھر میں 13000 شادیاں رجسٹرڈ ہوئیں یا سرانجام پائیں جو کہ پچھلے سال فروری کے مہینے سے 5 فیصد زیادہ تھیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزات انصاف اور دیگر سرکاری اداروں کے سعودی حکام نے فروری کے بعد شادیوں اور طلاقوں کے ماہانہ اعداد و شمار جاری کرنا بند کردیے ہیں، کیوں کہ حکام کو خدشہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث درست اعداد و شمار نہیں ہوں گے۔رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران نہ صرف عام سعودی جوڑوں میں طلاقیں ہوئیں بلکہ پڑھی لکھی سعودی خواتین نے بھی ماضی کے مقابلے زیادہ تعداد میں خلع کی درخواستیں دائر کیں۔خلع کی درخواستیں دائر کرنے والی زیادہ تر خواتین کے مطابق انہیں خدشہ ہے کہ ان کے شوہروں نے لاک ڈاؤن کے دوران دوسری شادی کی ہے۔اسی طرح خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنے والی خواتین میں کاروباری خواتین، ڈاکٹرز اور اہم سرکاری عہدوں پر تعینات خواتین بھی شامل ہیں اور ایسی خواتین نے شوہروں سے حق مہر کا مطالبہ بھی کیا ہے۔سعودی بھر میں طلاقوں کی شرح میں اضافے اور شادی شدہ جوڑوں کے تعلقات میں کشیدگی کے حوالے جدہ تھراپی ایسوسی ایشن کے سربراہ اور معروف سماجی رہنما طلال محمد النشیری کا کہنا تھا کہ ہر شادی شدہ جوڑے کے تعلقات یا معاملات مختلف ہوتے ہیں اور بعض جوڑوں کے معاملات اس وقت بھی کشیدہ ہوجاتے ہیں جب معاشرے میں دباؤ یا پریشانیاں پھیلنے لگتی ہیں جس باعث لوگوں کے ذہنی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث مختلف طرح کے سماجی مسائل سامنے آنے کے باعث بھی شادی شدہ جوڑوں کی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔تکمل ایڈ انی شیٹو کی سربراہ منال ال حارثی کا کہنا تھا کہ وبا اور لاک ڈاؤن کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ازدواجی مسائل سامنے نہیں آئیں گے، اسی لیے خواتین گھر بیٹھے ہی آن لائن خلع کے لیے درخواستیں دائر کر رہی ہیں جن میں سے زیادہ تر جلد سے جلد خلع چاہتی ہیں۔شادی شدہ جوڑوں کے درمیان طلاقیں اور خلع کے معاملات دیکھنے والے قانون دان صالح مسافر الغامدی کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران اعلیٰ تعلیم یافتہ اور انتہائی پیشہ ورانہ خواتین بھی خلع کے لیے رجوع کر رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران ان سے 5 ڈاکٹرز، کاروباری خواتین اور دیگر پیشہ ور خواتین نے خلع کے لیے رجوع کیا اورانہیں بتایا کہ انہیں حال ہی میں معلوم ہوا کہ ان کے شوہروں نے خفیہ طور پر دوسری شادی بھی کر رکھی ہے۔خیال رہے کہ رواں برس جنوری تک سعودی عرب میں ہر گھنٹے 7 طلاقیں ہو رہی تھیں، حکومت کی جانب سے کرائے گئے سروے سے پتہ چلا تھا کہ یومیہ 168 اور ہر گھنٹے میں 7 طلاقیں ہو رہی ہیں۔اس سے قبل گست 2019 میں کیے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا تھا کہ سعودی عرب میں ہر گھنٹے میں 5 طلاقیں ہو رہی ہیں۔اگست 2019 میں کیے جانے والے سروے سے معلوم ہوا تھا کہ ملک میں 84 فیصد طلاقیں شوہر اور بیوی کے درمیان بات چیت نہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں