بلوچستان اسمبلی اجلاس، زکواة کی رقم ریلیز نہ کرنے پر متعلقہ محکمے کے سیکرٹری کو طلب کرلیا گیا

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں زکواة کی رقم ریلیز نہ کرنے پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے متعلقہ محکمے کے سیکرٹری کو بدھ کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں طلب کر لیا اور اراکین اسمبلی کا غیر حاضر وزراءکو استحقاق کمیٹی میں بلانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ایوان میں زیارت ویلی ڈوپلمنٹ اتھارٹی کے قیام کا مسودہ قانون منظور کرلیا بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کو اسپیکر میر جان محمد جمالی کی صدارت میں30منٹ کی تاخیر سے تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔اجلاس میں پشتونخواءملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں زکوة کی مد میں 2ارب روپے کی رقم موجود ہے مگر سیکرٹری مذہبی امور اسے ریلیز نہیں کر رہے۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ گران فروشی کے خلاف کاروائیاں کر رہی ہے مگر اس دور ان کئی ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کی رقم کی کوئی رسید یا بینک میں جمع کرنے کاطریقہ کار نہیں ہے رقم موقع پر نقد وصول کی جارہی ہے جبکہ دکانداروں کو 10،10دن کے لئے جیل بھی بھیجا جارہا ہے اسپیکر کمشنر کو طلب کر کے اس حوالے سے ان سے وضاحت لیں۔بی این پی کے رکن ثناءبلوچ نے کہا کہ زکوة کے پیسے جلد از جلد ریلیز کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کو یقینی بنایا جائے۔بی این پی کے رکن احمد نواز بلوچ نے کہا کہ زکوة کے پیسوں کے معاملے کو متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا جائے جس پر اسپیکر میر جان محمد جمالی نے سیکرٹری مذہبی امور کو بدھ کو 2بجے اسٹینڈنگ کمیٹی میں طلب کرلیا۔ سینئر صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے ایوان کو آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ ایک، دو رو ز میں کوئٹہ پہنچ جائیں گے جس کے بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جرمانوں پر اجلاس منعقد کیا جائےگا۔اجلاس میں جمعیت علماءاسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے وزراءکی عدم موجودگی پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وزراءاجلاس میں نہیں آرہے انکے سوالات کے جوابات بار بارموخر ہورہے ہیں ،رکن صوبائی اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی نے کہا کہ انکے سوالات پانچویں بارموخر ہورہے ہیں وہ جوابات سے مطمئن نہیں ہیں لہذا انکے محکمہ معدنیات سے متعلق سوالات کو کمیٹی کو ریفر کیا جائے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن میر اختر حسین لانگو نے کہا کہ 6ماہ سے سوالات کے جوابات نہیں مل رہے جن وزراءکا وقفہ سوالات ہوتا ہے وہ اجلاس میں نہیں آتے وزراءکو استحقاق کمیٹی میں بلایا جائے۔جس پر اسپیکر میر جان محمد جمالی نے کہا کہ اسمبلیوں کی مدت میں 4ماہ رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگ سنجیدیگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے جو وزراءنہیں آتے وہ استحقاق کمیٹی سے ملیں چائے پیئں ان سے گپ شپ لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اسمبلی میں چیف وہیپ کا نظام بھی فعال نہیں ہے ، وزراءغیر حاضری کے دن کسی اور وزیر کو جواب دینے کے لئے بریف کر دیتے ہیں ایسا بھی نہیں کیا جارہا۔ اس موقع پر اسپیکر نے میر عارف جان محمد حسنی کے سوالات مائنز اینڈ منرلز کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے وقفہ سوالات کو متعقلہ وزراءکی عدم موجودگی پرموخر کردیا۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ اگرچہ کہ زیارت ویلی ڈوپلمنٹ اتھارٹی کا بل ایسے طریقہ کار کے تحت لایاجارہا ہے جسکی ہم حمایت نہیں کرتے لیکن چونکہ یہ ایک اچھا اقدام ہے اس لئے ہم اسکی حمایت کرتے مگر لیکن بلدیاتی انتخابات کے بعد زیارت میں میونسپل کمیٹی کے چےئر مین کا انتخاب ہوچکا ہے اس لئے اتھارٹی میں میونسپل کمیٹی کے چےئر مین کو بھی شامل کیا جائے۔بعدازاں سینئر صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے زیارت ویلی ڈوپلمنٹ اتھاڑٹی کا مسودہ قانون مصدرہ 2023مسودہ قانون نمبر 2مصدرہ 2023ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے اسمبلی کے قوائد انضباط کار مجریہ 1974کے قاعدہ نمبر 84اور 85(2)کے تقاضوں سے ایگزیمٹ قرار دیتے ہوئے منظور کرلیا۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر رکن صوبائی اسمبلی خلیل جارج نے کہا کہ ملک بھر میں رمضان المبارک کے دوران مفت آٹا تقسیم کیا جارہا ہے بلوچستان میں بھی جلد از جلد مفت آٹے کی تقسیم کو یقینی بنایا جائے جس کے بعد اسپیکر میر جان محمد جمالی نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں