پسنی میں آبنوشی اور سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے کئی سال بھی التوا کا شکار، علاقہ مکین پریشانی سے دوچار

گوادر : پسنی اٹالین گرانٹ کے پینتالیس کروڑ آبنوشی کے منصوبوں میں سے چربندن پائپ لائن منصوبہ پانچ سال گزرنے کے بعد تاحال غیر فعال، علاقہ مکین ٹینکرز مافیا کے رحم و کرم پر فی ٹینکر پانی نو ہزار روپے خریدنے پر مجبور، مقامی لوگوں کے مطابق غیر معیاری پائپ استعمال کرنے کے سبب آزمائشی پانی پمپنگ کے بعد پائپ لائن پھٹنا شروع ہو گئے کئی بار پانی ٹرائی دینے کے بعد بھی سپلائی آب کا نظام بحال نہ ہو سکا اٹالین گرانٹ کے کروڑوں روپے مٹی تلے دب گئے تفصیلات کے مطابق اٹالین گرانٹ کے آبنوشی کے کروڑوں روپے کے منصوبے جس میں پسنی فش ہاربر واٹر سپلائی، کلمت واٹر سپلائی، میرپٹھان بازار واٹر سپلائی اور دیگر منصوبے شامل ہیں انہی منصوبوں میں پسنی کے علاقہ چربندن واٹر سپلائی کا منصوبہ بھی شامل ہے عوامی حلقوں اور ذرائع کے مطابق غلط منصوبہ بندی اور غیر معیاری پائپ لائن استعمال کرنے کی وجہ سے کروڑوں روپے کا یہ اہم منصوبہ پانچ سال گزرنے کے باوجود بھی غیر فعال ہے علاقہ مکینوں کے مطابق متعلقہ محکمہ کا کئی بار پمپنگ کے باوجود سپلائی آب کا نظام بحال ہونے کے بجائے بچھائے گئے پائپ لائن لیکیج کا شکار ہیں اور خدشہ ہے کہ کروڑوں روپے کا یہ منصوبہ غیر فعالی کا شکار ہو کر غلط منصوبہ بندی کی بھینٹ چڑھ جائے گی واضح رہے کہ علاقہ مکین اب بھی نو ہزار روپے فی ٹینکر پانی خریدنے پر مجبور ہیں جو کہ اس مہنگائی کے دور میں ان کی قوت خرید سے باہر ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ کئی ایسے منصوبے ہیں جو کرپشن اور غلط منصوبہ بندی کی نذر ہو گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ مذکورہ منصوبے کو ایسے غیر فعال کرکے ادھورا چھوڑ دیا جائے گا انہوں نے مطالبہ کیا کہ مزکورہ منصوبے کو مکمل کرکے علاقے میں پانی کی سپلائی کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ علاوہ ازیں 2011ءکی پی ایس ڈی پی میں شامل پسنی کے علاقہ چر بندن کی سڑک 12 سال گزرنے کے باوجود پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا، گوادر،پی ایس ڈی پی 2011 میں 24 کروڈ 34 لاکھ میں بننے والی سڑکوں کے منصوبوں میں سے چر بندن روڈ تا حال التواءکا شکار، ، تیرہ سال کا طویل عرصہ گزر گیا، چار کروڈ چالیس لاکھ کی بھاری رقم سے چر بندن روڈ تاحال بن نہ سکا،پی ایس ڈی پی نمبر 512 /2011 میں ضلع گوادر کے مختلف سڑکوں کے منصوبوں میں چربندن 16 کلو میٹر روڈ بھی شامل ہے، علاقہ مکینوں کی جانب مزکورہ منصوبے کو مکمل کرنے و تحقیقات کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق سال 2011 کے صوبائی ترقیاتی بجٹ میں ضلع گوادر میں مختلف شہری و دیہی علاقوں کے سڑکوں کے لئے پی ایس ڈی پی نمبر 512 کے تحت 24 کروڈ 34 لاکھ کی بڑی رقم رقم مختص کی گئی جن میں گوادر پسنی کے ساحلی علاقہ چر بندن کے لیئے بھی 16 کلو میٹر کا چار کروڈ چالیس لاکھ کی رقم میں روڈ شامل ہے مگر تیرہ سال کی طویل مدت پوری ہونے کے باوجود بلوچستان کا ساحلی علاقہ چ±ر بندن کا روڈ اب تک نہ بن سکا، مزکورہ پی ایس ڈی پی میں 5.136 ملین کی رقم میں 1.5 کلومیٹر سائیجی چلی بازار ،22.054 ملین میں 3.5 کلومیٹر ساہیجی ولی محمد بازا، 33.393 ملین میں 7 کلومیٹر کوسٹل ہائیوے سے صادق بازار، 33.733 ملین میں 6.5 کلو میٹر کوسٹل ہایوے سے پراٰئیں توک، 7.639 ملین میں 1.7 کلو میتر میں کوسٹل ہائیوے سے ملک اباد، 10.188 ملین میں 1.8 کلومیٹر جیونی بازار روڈ، 9.058 ملین میں 1.42 کلومیٹر پانوان روڈ، 5.029 ملین میں 1.2 کلومیٹر جیونی کوہ سر روڈ، 4.045 ملین میں 1 کلومیٹر ایم ایٹ سے بیلار روڈ، 7.465 ملین میں 1.75کلومیٹر کلدان مجید بازار روڈ، 13.477 ملین میں 4 کلو میٹر گوادر ٹاو¿ن روڈ، 21.200 ملین میں چاد کلو میٹر ایم ایٹ سے چبواری کلانچ روڈ،15۔371 ملین میں 3 کلومیٹر ہوٹگ روڈ، 4.191 ملین میں ایک کلو میٹر گھٹی دور سے کلمتی ہاو¿س، 3.201 ملین میں 1.5 گبد روڈ اور 44.641 ملین میں 16 کلومیتر چر بندن روڈ شامل تھے۔تیرہ سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود چ±ر بندن روڈ تاحال نہ بن سکا، علاقہ مکینوں کے مطابق سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے انکی مچھلیاں بر وقت مارکیٹ نہ پہنچنے کی وجہ سے انہیں لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پرتا ہے، اس کے علاوہ ایمرجنسی کی صورت میں بیمار و حاملہ عورتوں کو ہسپتال پہنچانے کے لئے 20 منٹ کے سفر کے لئے گھنٹوں لگ جاتے ہیں جسکی وجہ سے اکثر مریض رستے میں ہی دم توڈ دیتے ہیں۔دریں اثنا علاقہ مکینوں نے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مزکورہ پراجیکٹ کرپشن ہونے کی قوی امکانات ہیں، علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ حکام مزکورہ پراجیکٹ کی تحقیقات کرکے چربندن روڈ کو مکمل کریں بصورت دیگر وہ متعلقہ اداروں کے سامنے احتجاجاً دھرنا دینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں