آج پھر مزدور ڈے کی خانہ پری

تحریر: برکت مری

ہم بہ حیثیت قوم دیگر عالمی دن کی طرح آج مزدور ڈے کے نام پر خود کو مطمئین اور قوم کو مختلف مقامات پر تقاریب منعقد کرکے مزدوروں کی جدوجہد و انکی حوصلہ افزائی کے نام پر انہیں دھوکہ دیں گے آج پوری دنیا میں امریکی کے شہر شکاگو میں ٹریڈ یونین و لیبر یونین کی جانب سے شروع کی جانے والی 16 گھنٹے کی مزدوری کو آٹھ گھنٹے کرانے کی تحریک میں جان بحق مزدوروں کی جدوجہد و قربانیوں کا دن منایا جاتا ہے اور مختلف ممالک میں اپنے اپنے غریب مزدوروں کی بہتر زندگی کی پالیسیاں بنائی جاتی ہیں لیکن اس ملک میں انکی جدوجہد کو سلام و ملک کے اندر مزدوروں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی جھوٹے قصیدے گنے جاتے ہیں آج پھر پورے ملک میں چٹھی کا اعلان کرکے ان مزدوروں کی ایک دن کی معاشی مشکلات کو بڑا کر انکے نام پر مجالس سجا کر خود کو اور پورے ملک میں رہنے والے ہر مزدوروں کے احساسات کا مذاق اڑاتے ہیں آج پوری دنیا میں شکاگو کے مزدوروں کی انکی جدوجہد لازوال قربانیوں کا دن اس لئے منایا جاتا ہے کہ پسینہ بہانے والے معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی جیسے طبقے کو اپنے جائز مطالبے پر انہیں خون سے بہگوئے گئے آج پوری دنیا میں مزدور ڈے منا کر مزدور طبقے کی زندگی کو انکی بنیادی حقوق انکی ضروریات و سہولیات انہیں آرام دہ زندگی دینے کی قانون و آئین سازی کی جاتی ہے لیکن ہمارے ملک میں دیگر عالمی دن کی طرح آج بھی صرف فرضی مزدور ڈے منایا جاتا ہے آج کے دن میں بھی حکمرانوں کی عدم توجہی و ان مزدوروں کی قربانیوں سے زیادہ مزدور اپنی معاش کیلئے سڑکوں پر بیٹھ کر روزگار کی تلاش میں سرگردان ملیں گے لیکن حکمرانوں کی جانب سے کوئی ریلیف کوئی احساس نظر نہیں آتا ہے آج ہم دنیا کے سامنے خود کو ایک جھوٹی زندہ قوم ہونے کے ثبوت دینے کی صرف کوشش کرنے کیلئے لمبی لمبی تقاریر جھوٹے وعدے دعوے کرکے کہ آج کے بعد مزدوروں کی اجرت بڑے گی اب کوئی مشین بیلچہ ہتھوڑی ٹالی تھریشر بجلی کی کرنٹ بلڈنگ سے گر کسی بھی مزدوری کی زد میں آخر زخمی یا زندگی سے ہاتھ نہیں دھوئے گی بڑی بڑی جھوٹی تسلی کے تقاریر اعلانات وعدے کئے جائیں گے لیکن حقیقتاً جو درد دکھ در پہ دری بزگی ذلت کی زندگی آج ہمارے ملک میں یہ مزدور گزار رہے ہیں شاید کسی بھی ممالک میں نہیں ہے اس کے زمہ دار وہی لوگ ہیں جو حاکم وقت ملک کے آئین و قانون کو مظلوم کی زندگیوں کو بہتر بنانے کیلئے نہیں بلکہ اپنی زندگی آرائش اپنی خواہشات کیلئے ترمیم و آئین سازی کرتے ہیں وہی حکمران سیاسی جماعتیں جو ہر دور میں باریاں لے کر نظام چلا رہیہیں وہی پارٹیاں اپنی پارٹی جھنڈوں میں سرخ رنگ بھر کر بھی اس جدوجہد سے غافل چور نظر آتے ہیں تقدیر اس قوم اس ملک اس سوسائٹی کی بدلتی ہے جو اپنی کمزوریوں و اپنے اندر کے موجود نقصان کو سمجھ کر خود کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے اقدامات کرے تب اس قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے جس ملک کے پاس ساحل وسائل معدنیات بے شمار ذخائر زراعت درآمد و برآمد بارڈر کے اردگرد کاروبار و تعمیر وترقی کے وسائل و ذخائر کے ساتھ اٹمی طاقت ہونے کے باوجود بھی یہ ملک کے آئینی قومی پاسدار اپنے مظلوم غریب مزدور کو دو وقت کی آسان روٹی دے نہیں سکتے ہیں جس بے روزگاری کی ذلت اس ملک کے مزدوروں برادشت کررہے ہیں کسی بھی ملک کے مزدور نہیں پاکستان کے غریب لاچار بے بس مزدور وہ دیگر ممالک ایران ترکیہ انڈیا دبئی قطر عمان مسقط بحرین و مختلف ممالک میں جاکر وہاں بکریاں چرا کر مختلف سرمایہ دار طبقے کے ہاں مزدور کرکے اپنی بیوی بچوں کو دو وقت کا نوالہ فراہم کررہے ہیں لیکن کسی بھی ہمسایہ ملک کے مزدور کو آپ پاکستان میں مزدوری کرتے ہوئے نہیں دیکھتے ہیں کیونکہ یہاں ہمارے حکمرانوں ملک کے آئین و قانون بنانے والوں کی غلط پالیسیوں و لوٹ مار کرپشن مافیا کی وجہ سے غریبوں کا کوئی جگہ نہیں ہے ایسا کوئی دن نہیں جس میں غریب عوام غربت مزدوری نہ ملنے مہنگائی سے تنگ آکر خود کشیاں نہیں کررہے ہیں کئی ماں باپ نے زندگی سے تنگ آکر خود کی اور اپنے بچوں کی بھی جان لی ہے لیکن ملک چلانے والے حکمرانوں نے کیا قانون سازی کی ہے اس ملک میں مزدوروں کی زندگی کیڑے مکوڑوں کی زندگی سے بھی بدتر ہے آج پاکستان کے غریب عوام دو وقت کی روٹی کی خاطر مختلف ممالک دبئی مسقط بحرین عمان قطر انڈیا ایران ترکی استمبول سمیت کئی ممالک کے جیلوں میں قید و بند ہیں وہ کسی ملک کو فتح کرنے نہیں گئے تھے وہ اپنے بیوی بچوں کو دو وقت کی روٹی دینے کی خاطر مزدوری کرنے کیلئے گئے تھے جو پکڑے گئے ہیں آج وہ کئی سالوں سے بیرونی ملک کی سلاخوں کے پیچھے قید و بند ہیں انکی بچوں پر کیا گزر رہی ہے نہ حکمرانوں کو احساس ہے نہ وہ اس درد کو محسوس کرتے ہیں آج حکمرانوں کو ان ممالک کے سفارت خانوں ان ممالک کے سفیروں کو انکے ملک میں قید مزدوری کی رہائی کا یاداشت پیش کرنے کا دن ہے لیکن نہیں کیونکہ ان مزدوروں کی رہائی حکمرانوں کی نہ سیاسی فائدے نہ ذاتی فائدے ہے ہمارے ملکی ادارے صرف گانا بنا کر ملک کو طاقتور ثابت کرنا جانتے ہیں اور ہمارے سیاستدان صرف تقریروں سے قوم کی تقدیر بدل سکتے ہیں آج کا مزدور ڈے صرف منانے اسٹیجوں پر خانہ پری لمبے لمبے تقریروں کا نہیں ہے بلکہ احساس کرنے اور اپنی زمہ داریوں کو سمجھنے کا دن ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں