دکی، کوئلہ کان میں پھنسے دو کانکنوں کو 28ویں روز بھی نہیں نکالا جاسکا

دکی:بلوچستان کے ضلع دکی میں28روز قبل مقامی کوئلہ کان میں سیلابی ریلہ داخل ہونے کے باعث کوئلہ کان دب کر بیٹھ گئی تھی جس میں دو کانکن پھنس کر اندر رہ گئے تھے۔ کوئلہ کان کے اندر پھنسے ہوئے مزدوروں کو ریسکیو کرنے کیلئے مقامی مزدوروں، ایف سی اور محکمہ مائنز نے مشترکہ ریسکیو اپریشن شروع کردیا تھا جو تاحال جاری ہے۔ لیکن اج آٹھائیس روز گزرنے کے بعد بھی تاحال پھنسے ہوئے دو کانکنوں کو ریسکیو نہیں کیا جاسکا۔ مقامی مزدوروں نے یونیورسل نیوز ایجنسی کو بتایا کہ متاثرہ کوئلہ کان کی گہرائی تقریبا ایک ہزار فٹ ہے جس میں سے اب تک تقریبا سات سو پچاس فٹ کی گہرائی کلئیر کردی گئی۔ جبکہ باقی ماندہ ایریا کو کلئیر کرنے کیلئے مقامی مزدور اپنی مدد اپ کے تحت کام کررہے ہیں۔ مقامی مزدوروں کا کہنا تھا کہ متاثرہ کوئلہ کان کے قریب موجود دونوں سائیڈوں کے کوئلہ کان بھی پانی بھر جانے کے باعث دب کر بیٹھ چکے ہیں۔ اس وجہ سے ریسکیو کے عمل میں شدید دشواری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کیجانب سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف کاکڑ کی نگرانی میں امدادی کاروائیوں میں مصروف مزدوروں کیلئے راشن، خیمے اور لیویز کیو ار ایف فراہم کی گئی جبکہ ایم ایس سول ہسپتال ڈاکٹر جوہر خان شادوزئی کیجانب سے امدادی کاروائیوں میں مصروف کانکنوں کیلئے ایمبولنسز ، اور میڈیکل ٹیم جبکہ ایف سی 87 ونگ کے کمانڈر کرنل نعمان محبوب ملک کیجانب سے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ جبکہ قبائلی رہنما سردار محمد اکبر خان ناصر کی جانب سے مشینری اور مزدور بھی فراہم کئے گئے ہیں۔ مقامی مزدوروں اور پھنسے ہوئے دو افراد کے لواحقین نے حکومت ، پی ڈی ایم اے اور محکمہ مائنز سے مدد کی اپیل کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں