سابق سویڈش وزیر اعظم کے قتل کا معمہ 34سال بعد حل

سویڈن کے مقتول وزیر اعظم اولف پالمے کے قتل کا معمہ 34سالہ بعد حل ہو گیا ہے اور ان کے قاتل کے نام کا بالآخر اعلان کردیا گیا۔

سویڈن کے وزیر اعظم اولف پالمے 28فروری 1986 کی رات اپنی بیوی لسبیٹ کے ہمراہ فلم دیکھ کر تھیٹر سے واپس آ رہے تھے کہ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مرکزی شاہراہ پر ان کو کسی نے پیچھے سے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مرکزی شاہراہ پر قتل کے باوجود کوئی بھی قاتل کو پہچان نہیں سکا تھا، لوگوں نے ایک طویل قد کے شخص کو گولیاں چلاتے ہوئے جائے واردات سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا تھا لیکن کوئی بھی شخص قاتل کو پہچان نہ سکا تھا۔

پولیس جائے وقوع سے صرف گولیوں کے خول ملے تھے لیکن جس پستول سے یہ گولیاں چلائی گئیں ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا تھا لیکن اس کی وجہ پولیس کی نااہلی بھی بتائی گئی تھی جنہوں نے جائے واردات کو گھیرے میں لے کر بروقت شواہد اکٹھا نہیں کیے تھے۔

سویڈش پراسیکیوٹر نے قاتل کے نام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ‘اسکینڈیا مین’ کے نام سے مشہور گرافک ڈیزائنر اسٹگ اینگسٹروم نے قتل کیا تھا لیکن مذکورہ شخص نے 20سال قبل 2000 میں خودکشی کر لی تھی۔

چیف پراسیکیوٹر کریسٹر پیٹرسن نے کہا کہ اسٹگ اینگسٹروم مر چکے ہیں، ہم ان پر فرد عائد نہیں کر رہے ہیں اور اس وجہ سے پالمے کی موت کے مقدمے کو بند کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اینگسٹروم نے جو رویہ اختیار کیا تھا، اس کی وجہ سے ہمارا ماننا ہے کہ قاتل بھی یہی رویہ اختیار کرتا۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اینگسٹروم ابتدائی طور پر تفتیش کا محور نہیں تھے لیکن جب پراسیکیوٹر نے ان کے پس منظر کو دیکھا کہ وہ ہتھیاروں کے استعمال پر عبور رکھتے ہیں کیونکہ وہ فوج میں رہ چکے تھے اور شوٹنگ کلب کے رکن بھی تھے۔

وہ مقامی سطح پر بھی اس گروپ کا حصہ تھے جوپالمے کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے اور وزیر اعظم کے بارے میں منفی خیالات رکھتے تھے۔

یہ بھی مانا جارہا ہے کہ جب قتل کیا گیا تو اینگسٹروم بھی جائے واردات کے اطراف موجود تھے اور ان سے تفتیش بھی کی گئی لیکن پھر جلد ہی مشکوک افراد کی فہرست سے ان کا نام خارج کردیا گیا تھا۔

پالمے کے قتل کے خلاف تحقیقات کی گئیں تو ہزاروں افراد کے انٹرویو کیے گئے تھے اور ایک شخص پر فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی لیکن بعد میں مقدمے کو خارج کردیا گیا تھا۔

پولیس نے کرسٹر پیٹرسن کو قتل کے الزام میں جیل بھیج دیا تھا اور انہیں 1989 میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی البتہ انہیں اس لیے مقدمے سے رہا کردیا گیا تھا کیونکہ کوئی وجہ قتل سامنے نہیں آئی تھی اور کوئی ہتھیار بھی نہیں ملا تھا جس کی وجہ سے انہیں فوراً بری کردیا گیا تھا لیکن 2004 میں وہ بھی انتقال کر گئے تھے۔

پالمے اکثر بین الاقوامی معاملے پر کھل کر بات کرتے تھے یہی وجہ ہے مقامی سطح پر کئی مخالفین کے ساتھ ساتھ ان کے عالمی سطح پر بھی کئی حریف و مخالفین موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں