آبادی میں اضافے پر قابو پانے کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کا کہنا ہے کہ آبادی میں بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔اسلام آباد میں قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آئین میں بنیادی حقوق کا مقصد عوام کو خوش رکھنا ہے، فرد کی خوشی خاندان کی خوشی میں مضمر ہے، ماں اور بچے کی صحت کا خیال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آبادی میں بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، اس حوالے سے اقوام متحدہ سمیت مختلف ادارے حکومت کو معاونت فراہم کررہے ہیں۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ بنگلہ دیش اور ایران نے بڑھتی آبادی پر کیسے قابو پایا یہ ہمارے لیے کیس اسٹڈی ہے، آبادی پر قابو پانے سے اہم آبادی کو سود مند بنانا ضروری ہے، آبادی کو پروڈکٹوو ہونا چاہیئے تاکہ وہ معاشرے کی خدمت کرسکے، ضرورت ہے کہ آبادی کو تعلیم یافتہ ہونا چاہیئے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ معاملہ صرف ریاست پر نہیں چھوڑ سکتے، ریاست پہلے ہی بہت سے کاموں پر توجہ دیے ہوئے ہے، اس مقصد کی تکمیل کے لیے دیگر ذرائع دیکھنا ہوں گے، ہمیں ہر چیز حکومت پر ہی نہیں چھوڑ دینی چاہیئے، معاشرے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا، اسلام خاندان کے تعلق کو مضبوط کرتا ہے۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ جب ہم ہنر کی بنیاد پر تعلیم دیتے ہیں تو اس کا نتیجہ نکلتا ہے، یہ کوئی لیگل فورم نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی قانون ہے، آج ضرورت ہے کہ پاکستان کے عوام آگے آئیں اور ریاست کو مسائل کے حل کے مشورے دیں۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے مزید کہا کہ 1971 میں پاکستان نے چین کو قرضہ دیا، پاکستان جرمنی کو قرضہ دیتا تھا، کسی منزل پر پہنچنے کے لیے کمیونٹی سروس کی ضرورت ہے، ہمیں تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ کو فروغ دینا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں