طلباء کو احتجاج پر مجبور کرکے ان کی زندگیوں کو خطرہ میں ڈال دیا گیا ہے۔ بی ایس او

کوئٹہ:بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں بلوچستان میں آنلائن کلاسز کا اجراء زمینی صورتحال اور ناقابل ہے یونیورسٹیز سمسٹر فیس کے لئے تعلیم کو دھاو پر لگا رہے ہے جبکہ بلوچستان حکومت گذشتہ دنوں سے طلباء و طالبات کے احتجاج کو سنجیدہ نہیں طلباء و طالبات کو وباء کے صورتحال میں احتجاج پر مجبور کرکے انکے زندگیوں کو خطرے شکار بنایا گیا بلوچستان کے اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ تو دور کی بات موبائل فون کا نیٹ ورک ہی نہیں ہے فون پر رابطہ کرنا انتہائی مشکل ہے بلوچستان کے کئی اضلاع میں انٹرنیٹ سرکاری احکامات کے پیش نظر بند کی گئی جسکا کوئی جواز نہیں صرف لوگوں کو جدید وسائل سے محروم کرکے شعوری عمل کو روکنا ہے اسلام آباد میں بیٹھے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پالیسی ساز محض وقت گزاری کے لئے تعلیمی عمل پر نقصان پہنچا رہے ہے انہوں نے مزید کہا ہے بیوٹمز آئی ٹی یونیورسٹی کے طرف سے عجلت میں آنلائن کلاسز اجراء طلباء و طالبات کو کسی صورت قبول نہیں بیوٹمز یونیورسٹی انتظامیہ روز اول سے ہی بلوچ دشمن سازشوں کا حصہ ہے صرف لینے کے لئے طلباء و طالبات کے تعلیمی عمل کا نقصان پہنچایا جارہا یے جبکہ یونیورسٹی اسکالرشپ و دیگر امور میں کرپشن کررہی یے اسی طرز پر پہلے بلوچستان کے طلباء کے نشستوں کو دوسرے صوبوں کے لوگوں کو فروخت کیا گیا آنلائن کلاسز بھی غیر قانونی جعلی لوکل کے زریعے داخل طلباء کے لئے ہوسکتے ہے لیکن بلوچستان کے 95 فیصد علاقوں میں نیٹ نہیں یہ بلوچستان کے طلباء کے لئے ناقابل عمل ہے اب اس بلوچ دشمن سازش میں سب سے زیادہ نمبر لینے کے لئے انکے طرف سے آنلائن کلاسز کا اجراء کی گئی یے جوکہ ایک ناقابل عمل فیصلہ ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کی جائے آنلائن کلاسز کے خلاف بلوچستان بھر میں بھوک ہڑتال احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں