حکومت کو اس وقت کوئی خطرہ نہیں ہے ہم بجٹ بھی منظور کروا لیں گے،یار محمد رند

کوئٹہ:پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور بی این پی کے درمیان ہو نے والا معادہ عجلت میں کیا گیا، معاہدہ میں گواہ ضرور بنا لیکن آج نہ کسی اجلاس میں شرکت کی نہ ہی کسی مذاکرات کا حصہ رہا، بی این پی کی علیحدیگی سے نقصان ضرور ہوا ہے لیکن حکومت کہیں نہیں جارہی، بجٹ پاس ہوگا پی ٹی آئی کا کوئی بھی رکن کہیں نہیں جائیگا تمام لوگ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ہیں، اگر عمران خان وزیراعظم نہ ہوتے تو ملکی حالات مزید ابتر ہوتے، یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سردار یار محمد رند نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا ہم سے اتحاد ختم کرنا حکومت کے لئے ٹھیک نہیں ہے بلوچستان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں زیادہ سے زیادہ اتحادی اپنے ساتھ رکھنے چاہیے تاکہ یہاں کے لوگوں کو احساس شراکت داری دلایا جاسکے، انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد جب پی ٹی آئی اور بی این پی میں معاہدہ ہوا میں اس میں گواہ ضرو ر بنا لیکن یہ معاہدہ جہانگیر ترین نے اسلام آباد سے آکر عجلت میں کیا اس میں کوئی تفصیلی گفتگو نہیں ہوئی تھی جبکہ میں آج تک نہ کسی اجلاس میں بیٹھا نہ ہی کسی مذاکرات کا حصہ بنا یہ جہانگیر ترین کی ذمہ داری تھی کہ وہ مسائل حل کرنے کے لئے اقدامات کرتے ، انہوں نے کہا کہ چھ نکات میں شامل مسائل انتہائی سنجیدہ اور پیچیدہ نوعیت کے ہیں اگر یہ مسائل انتے ہی آسان ہوتے تو 72سال میں حل کیوں نہیں ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ماضی میں بلوچستان پر توجہ دی جاتی تو آج یہ مسائل نہ ہوتے اور نوبت یہاں تک نہ آتی انہوں نے کہا کہ ایک سال میں بی این پی کے مطالبات پر کام ہونا چاہیے تھا، اب بھی وقت ہے ان مسائل کو حل کرنے کی شروعات کی جا سکتی ہے، سردار یار محمد رند نے کہا کہ حکومت کوئی اس وقت کوئی خطرہ نہیں ہے ہم بجٹ بھی منظور کروا لیں گے اگر کسی کو ابہام ہے کہ کوئی پی ٹی آئی کے ووٹ توڑ سکتا ہے تو یہ غلط ہے پی ٹی آئی کے تمام ارکان وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی تبدیلی کے لئے اٹھنے کے لئے ابھی بہت وقت درکار ہے اگر عمران خان نہ ہوتے تو آج ملکی حالات ابتر ہوتے جن جماعتوں نے 3،4بار حکومت کی انہوں نے کیا کیا، انہوں نے کہا کہ بی این پی اور جمعیت علماء اسلام بلوچستان میں اپوزیشن میں ہیں بی این پی کے وفاق میں علیحدہ ہونے سے جام کمال خان کی حکومت کو کوئی خطر ہ نہیں ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں