خاران : آن لائن کلاسز کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

خاران :خاران بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن خاران زون کا ایچ ای سی کے آن لائن کلاسسز کے خلاف تیسرا روز بھوک ہڑتالی کیمپ جاری اس موقع فدا بلوچ طارق غفار بلوچ پرویز بلوچ وحید بلوچ مہراللہ امیرساقی ودیگر نے کہا کہ ہم ایسے نظام کا حصہ ہے جہاں تعلیم حاصل کرنا انتہائی مشکل اور ایک خاص مقصد کے تحت ایک طبقہ جسے غریب کہتے ہے وہ بنیادی مسائل سے اکثر محروم ہیں پھر اچانک ایچ ای سی کی جانب سے آمرانہ اور ظالمانہ حکم صادر ہوتی ہے کہ آن لائن کلاسزآن لائن کلاسسز چونکہ جدیدیت کی طرف مائل تو کر رہا ہے لیکن اولا ان جن تعلیمی اداروں میں ہمارے بچے اور قوم کے معمار زیر تعلیم ہیں وہ تو صاف اور شفاف پانی سے محروم ہیں آن لائن کلاسز پر ہمارا موقف اور ردعمل اس لحاظ سے سخت ہیں کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ تو دور کی بات درجن سے زاہد اضلاع میں انٹرنیٹ بند ہے اور جہاں انٹرنیٹ ہے وہاں تھری جی اور فور جی کے نام پر کمپنیوں نے کہیں ٹاورز گھاڑے ہیں لیکن سگنل قدرء ناقص ہے سگنل بریک ایکو مسئلہ اور دیگر مسئلہ درپیش ہے تو ان حالات میں کس بنیاد پر بلوچستان اور ان کی طلبہ و طالبات کو جانے بغیر حقائق سے کوسوں دور ہو کر کیسے آمرانہ فیصلہ طلباء پر مسلط کی جا سکتی ہے نظام میں بہتری کی مکمل حمایت کرتے ہیں لیکن نظام کی درستگی نہ کہ تجرباتی بنیادوں پر ہوں اولاان جو حکمت عملی بنائی گئی اس پر کام کرنے کے لئے کم و بیش تین سال کا عرصہ ضرورت ہے کیونکہ اس وقت مختلف کمپنیوں نے محض پیسے بٹورنے کے غرض سے تو 2 جی سہولت تک نہیں دے رہی دور افتادہ اور دیہاتی ایریاز میں انٹرنیٹ تو ہے نہیں علاوہ ازین اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی 16 گھنٹے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہے اور لوڈ شیڈنگ کے زد میں انٹرنیٹ بھی سگنلز کھو دیتی ہیں حقائق کو جانا ضروری ہے کہ تعلیم دشمن پالیسیوں سے قربت رکھتی ہیں ایچ ای سی اپنے آمرانہ فیصلے پر نظر ثانی کریں وگر نہ ہمارا آئندہ کا لائحہ عمل بہت سخت ہوگا اور اپنی دفاع کے لیے تعلیم دشمن اقدامات کی مذمت کرتے ہیں ہم علم و اگاہی رکھت ہیں اس وقت پوری دنیا کورونا کی لپیٹ میں ہیں اور معاشی مفادات کے غرض سیطلباء سے فیس بٹھورنے کے غرض سے آن لائن کلاسسز کا ہونا حیران کن ہیں وزیر تعلیم اور ایچ ای سی کی ملی بھگت سے آن لائن کلاسز میحض ناکام ثجربا اور مشاہدہ ہو سکتا ہیں مگر ایک منظم طریقہ کار بالکل نئیں ملک میں آن لائن کلاسز کا کوئی مربوط نظام موثر نہیں کہ وہ آن لائن کلاسز کا اجرا کریں اور پاکستان بشمول بلوچستان کی طول عرض 70 فیصد انٹرنیٹ کی سہولت بحالی میں وقت درکار ہے طلباء کا موقف ہے کہ ہمیں اطلاع دیے بغیر میڈیا کانفرنس میں آن لائن کلاسز کا اجراء طالباہ کے ساتھ زیادتی ہیں اس کے علاوہ ہمیں کہیں مشکلات کا سامنا ہے اور تمام تعلیمی ادارے چار مہینوں سے بند ہونے کی باوجود فیس ادا کرنے کا تقاضہ کر رہی ہیں ملک اس وقت معاشی بحران سے دوچار ہیں ان حالات میں بوجھ کے اثرات عوام پر زائل ہو رہی ہیں آن لائن کلاسز کا شیڈول 10 شام 6 بجے مختص ہیں اس دورانیے میں بجلی کی آنکھ مچولی درجن سے زائد مرتبہ 20 تا آدھا گھنٹہ جاری ہے دور افتادہ ایریاز جہاں انٹرنیٹ کی سہولت نئی متعلقہ جامعات کے ذمہ داروں کو آگا کی کہ ہم تو اس جدید دور میں انٹرنیٹ کے بغیر سہولت سے محروم ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں