جمعیت ،پشتونخوامیپ، اور اے این پی کا افغان مہاجرین کی ملک بدری کے خلاف احتجاج کااعلان

کوئٹہ(یو این اے )پشتونخوا میپ اور عوامی نیشنل پارٹی نے حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کو ایک مہینے کے اندر ملک بدر کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا ہے پاکستان میں صرف افغان مہاجرین نہیں بلکہ بلوچ مہاجر ہندوستانی مہاجر ہزارہ مہاجر اور دیگر اقوام کے مہاجرین موجود ہے افغان مہاجرین کے حوالے سے اقوام متحدہ کا ادارہ موجود ہے ان کے انتظام کے تحت رہنے والے افغان مہاجرین کو واپس نہیں بھیجا جاسکتا نگران وزیر اطلاعات کا اپنا قبرستان افغانستان میں ہے جب ان کا کوئی رشتہ دار فوت ہوتا ہے تو انہیں دفنانے کیلئے افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہیں ان کا آدھا قبیلہ افغانستان اور آدھا پاکستان میں ہیں ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری محبت خان کاکا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا پشتو نخوا میپ کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زارتوال نے کہا ہے کہ نگران وزیرا عظم اور وزیر داخلہ کی جانب سے ایک مہینے کے اندر افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کیلئے اقوام متحدہ کا ادارہ موجود ہے جو پاکستان میں ان افغان مہاجرین کی انتظامات کو دیکھ رہے ہیں بد قسمتی سے انگریزوں نے پشتونوں کو دو حصوں میں تقسیم کردیا نگران صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا آدھا قبیلہ افغانستان اور آدھا پاکستان میں رہتاہے جب ان کے قبیلے میں کوئی فوتگی ہوتی ہے تو اس کی تدفین افغانستان میں کی جاتی ہے انہوں نے کہا انہوں نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی باقی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملک کر حکومت کے اس فیصلے کے خلاف بھر پور احتجاجی کرے گی انہوں نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر پشتون علاقوں کو میدان جنگ میں تبدیل نہیں ہونے دیں گے اور مست سانڈوں کو اپنی سرزمین پر یہ جنگ نہیں ہونے دیں گے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری محبت خان کاکا نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کو نکالنے کیلئے سپیشل فورس کا قیام ایک مہینے میں ان کو پاکستان سے بے دخل کرنا اور ان کے جائدادیں ضبط کرنے کا فیصلہ کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے یہ سب دنیا سے فنڈز کے حصول کیلئے ڈرامہ رچا یا جارہا ہے حال ہی میں جاپان نے افغان مہاجرین کو موسم سرما سے بچانے کیلئے 27لاکھ ڈالر حکومت پاکستان کے حوالے کیے جب ان کو نکالا جارہاہے تو یہ پیسے کس خوشی میں وصول کیے جارہے ہیں پاکستان میں مہاجرین کا لفظ صرف افغانوں کیلئے کیو استعمال کیا جارہاہے ایران سے بلوچ مہاجر اور ہندوستان سے ہندوستانی مہاجر بڑی تعداد میں آباد ہوئے ہیں ان کانام تو کوئی نہیں لے رہا حکومت کے اس فیصلے کے خلاف 12کتوبر سے 20اکتوبر تک احتجاج کریں گے۔کوئٹہ جمعیت علما اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق سنئیر نائب امیر مولانا خورشید احمد جنرل سیکریٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ مولانا محمد ہاشم خیشکی شیخ مولانا عبد الاحد محمد حسنی ، مولانا محمد ایوب حافظ مسعود احمد مفتی عبد الغفور مدنی سیکرٹری اطلاعات عبدالغنی شہزاد سیکرٹری مالیات میر سرفراز شاہوانی ایڈووکیٹ سالار حافظ سید سعداللہ آغا حاجی ولی محمدبڑیچ حاجی ظفر اللہ خان کاکڑ مولانا جمال الدین حقانی مفتی نیک محمد فاروقی چوہدری محمد عاطف میر فاروق لانگو حاجی صالح محمد مفتی محمد ابوبکر اور دیگر نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی اجازت نہیں دے سکتے، مہاجر کارڈ کے حامل افراد کو ہراساں کرنا، گھروں اور مدرسوں پر چھاپے مارنے کی شدید الفاظ میں نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اس پر سخت احتجاج کیا جائے گا، انخلا کے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کرکے معاشی طور پر تباہ حال پاکستان کیا چاہتا ہے؟ چالیس سال سے یہاں رہنے والے افغان بھائیوں کے متعلق راتوں رات سخت گیر فیصلے ہماری شان اور بلوچ وپشتون روایات کے خلاف ہیں۔ جمعیت علما اسلام کا موقف ہے کہ افغانوں کی باعزت واپسی کے لیے وقت اور میکنزم تیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف افغانستان ہی نہیں دیگر ممالک کے مہاجرین بھی موجود ہیں ، سب کیلئے یکساں اور مقررہ وقت پر محیط پالیسی بنائی جائے۔ اس قسم کے عجلتی اور ہنگامی فیصلوں سے نفرتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ جمعیت علما اسلام ضلع کوئٹہ کے تمام یونٹوں اور تحصیلوں کے نمائندہ اجلاس زیر صدارت ضلعی سنئیر نائب امیر مولانا خورشید احمد منعقد ہوا جس میں کوئٹہ شہر کو درپیش مسائل فحاشی وعریانی ،چوری کی وارداتوں میں اضافے ،بجلی وگیس لوڈشیڈنگ ، کیسکو اور واپڈا کی جانب سے عوام دشمن طرزِ عمل ، پانی کی عدم دستیابی ، ہسپتالوں میں ادویات کی کمی ، شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر کے حوالے سے متعلقہ حکام سے فائنل مذاکرات کے بعد تحریک کا آغاز کا فیصلہ ہوا۔ ضلع بھر کے یونٹوں اور تحصیلوں کے نمائندوں نے اپنے علاقوں میں درپیش مسائل سے اجلاس کو آگاہ کیا اور جمعیت علما اسلام ضلع کوئٹہ کی جانب سے ہر حکم پر عمل کرنے کا بھرپور عزم کا اظہار کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں