عدالتی حکم پر بلوچستان کے4اضلاع میں آبنوشی سکیمات کی تکمیل کے لیے اقدامات کا آغاز

کوئٹہ،پاکستان سپریم کورٹ بار ا یسو سی ایشن کے سابق صدر وسپریم کورٹ کے حکم کے تحت قائم بلوچستان واٹر کمیشن کے چیئر مین امان اللہ کنرانی نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ چیف جسٹس جناب جسٹس میاں ثاقب نثار 14-12-2018کو بھاگ میں آلودہ پانی اور پینے کے پانی کی قلت پر ایک از خود کارروائی کا نوٹس لیتے ہوئے میری سربراہی میں ایک واٹر کمیشن تشکیل دی جس پر میں نے سپریم کورٹ کی منظوری سے ایک ٹیکنیکل ممبر انجینئر عثمان بابئی کو کمیشن کا ممبر نامزد کیاجس نے صوبے کے مختلف علاقوں کادورہ کر کے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے نظام کا جائزہ لیکر اب ت ک دور پورٹس سپریم کورٹ میں پیش کر دی ہے جس میں ان کے اندر خامیوں وکوتاہیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے آئندہ کیلئے سفارشات پیش کر دی ہیں جس پر 26فروری 2020کو اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس جناب جسٹس گلزار ا حمد پر مشتمل تین رکنی بینچ جناب جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس سجاد علی نے کمیشن کی ر پورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکومت بلوچستان کو حکم صادر کر دیا کہ وہ دو ماہ کے اندر کمیشن کے رپورٹ کی روشنی میں متعلقہ اسکیمات کی کمی کوتاہیوں،خمیوں کا تدارک کر کے مجوزہ سکیمات کے دو ماہ کے اندر تکمیل کو یقینی بنا کر چیف جسٹس سیکرٹری بذات خود عدالت میں پیش ہوکر رپورٹ پیش کریں جس کی روشنی میں کل بلوچستان کے اعلیٰ متعلقہ حکام کے ساتھ ایک اجلاس میں اس بابت ایک موثر لائحہ عمل ترتیب دے دیا گیا ہے جس کے تحت انشاء اللہ آئندہ دو ماہ کے اندر بلوچستان کے دو بڑے اہم شہریوں کوئٹہ اور گوادر سمیت تجارتی سرگرمیوں کے مرکز گڈانی اور دیگر دور دراز علاقوں میں صاف پانی کیلئے آبنوشی کے اسکیمات کی تجاویز پر عملدرآمد کیلئے چار اضلاع لسبیلہ،کچھی،قلعہ عبداللہ اور صحبت پور میں سکیمات کو پہلے مرحلے میں ترجیحی بنیادوں پر تکمیل کیلئے انتظامی مشینری کو حرکت میں لایا گیا ہے جو سپریم کورٹ کے حکم کے تحت اپریل کے آخر میں ایک جامع رپورٹ تیار کر کے عدالت میں پیش کی جائے گی اس سلسلے میں حکومت بلوچستان کے تمام متعلقہ حکام سے ملاقات واجلاس کر کے سکیمات کی سرعت کے ساتھ تکمیل کیلئے ذمہ داری سے ان کو بروقت ایک ٹائم شیڈول کے تحت کام کرنے کیلئے پابند کیا گیا ہے جس کے تحت 17مارچ کو اسکیمات کی ابتدائی رپورٹ پیش ہوگی 2اپریل تک سرکاری کارروائی مکمل کر کے حکومت سے منظوری لی جائے گی بعد ازاں 13اپریل کو ایک عبوری رپورٹ تیار کر کے حکومت تک پہنچائی جائے گی 20اپریل کو حتمی رپورٹ حکومت کو چیف سیکرٹری کے توسط سے فراہم کر دی جائے گی جس کو چیف سیکرٹری 26فروری 2020کے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں دو مہینے کے اندر یعنی 26اپریل سے قبل سپریم کورٹ میں داخل کرنے کے پابند ہیں اور ا ٓئندہ تاریخ پر چیف سیکرٹری ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر حکومت بلوچستان کی جانب سے واٹر کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد سے آگاہ کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں