ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے عبدالخالق ہزارہ پر مقدمہ سیاسی انتقام قرار
کوئٹہ(انتخاب نیوز) ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی بیان میں پارٹی چیئرمین سابق صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان عبدالخالق ہزاہ پر بے بنیاد مقدمہ قائم کرنے کو سیاسی انتقام کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے کہاگیاہے کہ ایچ ڈی پی کو عوام کی رائے اور ان کی حق حاکمیت کی قانونی و آئینی جنگ لڑنے سے روکنے کے لئے ایسے مقدمات قائم کئے گئے ہیں جن کا کوئی قانونی جواز نہیں بنتا اور نہ ہی ایسے مقدمات کی کوئی حیثیت ہے پارٹی کے سابق ارکان اسمبلی نے پانچ سال انتہائی دیانتداری کے ساتھ حلقوں کے عوام کی خدمت کی جس کی وجہ سے کوئٹہ کے شہریوں اور حلقہ انتخاب کے رائے دہندگان نے انہیں بھاری اکثریت کے ساتھ دوبارہ منتخب کیا مگر راتوں رات عوام کی رائے بدل کر فارم 47 کے افراد کو کامیاب قرار دیا گیا جس کے بعد صوبے کی مختلف حقیقی سیاسی جماعتوں نے احتجاج اور مظاہرے کئے جس میں عوام کی بھاری اکثریت شامل ہوتی رہی سیاسی جماعتوں نے احتجاج اور مظاہروں کے ساتھ آئینی و قانونی جنگ لڑنے کا بھی فیصلہ کیا جس کے بعد ایچ ڈی پی نے الیکشن کمیشن اور الیکشن ٹریبونل جاکر عوام کے حق رائے واپس لینے کا مصمم ارادہ کیا بیان میں کہا گیاکہ جو مقدمہ قائم کیا گیا ہے اگر اس کا جائزہ لیا جائے تو واضح طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ کمپنی کو ایک طے شدہ قانون کے مطابق ٹھیکہ دیا گیا جس کا ایک طریقہ کار ہے سرکاری ضابطہ کے مطابق کوئی بھی ٹھیکہ ٹینڈر ہوتا ہے جس کے بعد مختلف کمپنیاں اپنے کوٹیشن جمع کراتے ہیں جس کی منظوری ایک با اختیار کمیٹی دیتی ہے جو تمام با اختیار سرکاری اہلکار ہوتے ہیں ان تمام مراحل میں کہیں بھی کوئی وزیر عمل دخل نہیں رکھتا نہ ہی واجبات کی ادائیگی کسی وزیر کے توسط سے ہوتا ہے بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ کمپنی کے خلاف پارٹی چیئرمین نے اسی طرح وقت نوٹس لیا تھا اور سابق صوبائی وزیر کے نوٹس لینے پر ہی کمپنی سے جواب طلبی کی گئی تھی۔


