وڈھ کے عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے، مخالفین میری کامیابی کو ناکام کرنا چاہتے ہیں، میر جہانزیب مینگل

خضدار (بیورو رپورٹ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما وڈھ سے نومنتخب رکن بلوچستان اسمبلی میرجہانزیب مینگل نے کہا ہے کہ لاکھ رکاوٹوں کے باوجود وڈھ کے عوام نے ہمیں اپنی خدمت کا موقع دیا، ہمارا مقابلہ ایک ایسے شخص سے تھا جس کے مظالم کے قصے زبان زد و عام ہیں، میرے ووٹوں پر ڈھائی ہزار کا کٹ لگا کر میرے مخالف کو آٹھ ہزارکے قریب جعلی ووٹ دیے گئے، اس کے باوجود میں آٹھ ہزار سے زائد برتری حاصل کرکے کامیاب ہوا، میری کامیابی کو ناکامی میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بی این پی کے مرکزی پبلیکیشن سیکرٹری ڈاکٹر عبدالقدوس کرد، مرکزی کمیٹی کے رکن چیئرمین لعل جان بلوچ، ضلعی جنرل سیکرٹری عبدالنبی بلوچ، تحصیل صدر میر سفر خان مینگل ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر بی این پی کے نائب صدر نور احمد میراجی، غلام نبی ایڈووکیٹ سمیت وڈھ، خضدار، نال، زہری اور کرخ، باغبانہ کے کارکنان بھی موجود تھے۔ نو منتخب رکن اسمبلی میر جہانزیب مینگل کا کہنا تھا کہ وڈھ کے عوام نے ظالم جابر قوتوں کے مقابلے میں ہمیشہ بی این پی کا ساتھ دیا ہے، آٹھ فروری کے عام انتخابات ہوں یا کہ 21 اپریل کے ضمنی انتخابات عوام نے مخالفین کو مسترد کرکے ہمیں بھاری اکثریت سے مینڈیٹ دیا ہے۔ حلقہ پی بی 20 خضدار تھری وڈھ سے مجھے 30455 ووٹ ملے ہیں جبکہ میرے مد مقابل مخالف امیدوار کو ٹوٹل 14000 ہزار کے قریب ووٹ پڑے ہیں مگر جب فارم 47 جاری ہوا جس میں میرے ووٹوں سے ڈھائی ہزار کا کٹ لگایا گیا جبکہ میرے مخالف کے ووٹوں میں کم و بیش آٹھ ہزار کا اضافہ کیا گیا، اس نا انصافی کے باوجود میرے ووٹ میرے مخالف سے آٹھ ہزار پانچ سو زیادہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے میرے مخالف میرے مقابلے میں آدھے سے بھی کم ووٹ حاصل کرسکے۔ میر جہانزیب مینگل کا کہنا تھا کہ جب میری جیت کا اعلان ہوا فارم 47 ہمیں جاری ہوا اس کے بعد ڈی آر او کے آفس سے ووٹوں کی الیکشن کمیشن کے مقامی دفتر منتقلی ہوئی تو ہمیں خدشہ ہوا کہ ہمارے مخالفین ہمارے ووٹوں کی ٹمپرنگ کرسکتے ہیں اور اپنے حق میں ٹھپے مارکر ہماری جیت کو ہار میں تبدیل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں، اس خدشے کے پیش نظر ہمارے کچھ بندے نگرانی کررہے تھے جنہیں ہمارے مخالفین کے کہنے پر گرفتار کرکے بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں، جس کی میں تردید کرتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں میر جہانزیب مینگل نے کہا کہ کچھ پولنگ اسٹیشنوں سے بیلٹ پیپروں کی تعداد میں کمی کی شکایتیں ہمیں ملی ہیں جس کی تفصیلات یقیناً ہمارے پاس موجود ہیں، جہاں تک ہمارے ووٹوں میں کٹ لگانے کی بات ہے اس حوالے سے ہم الیکشن کمیشن سے رجوع کررہے ہیں، ہماری قانونی ٹیم اس حوالے سے کام کررہی ہے، اس کے علاوہ جہاں تک حلقہ پی بی 20 خضدار تھری وڈھ میں ضمنی انتخابات کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا سوال ہے تو قانون ہمیں یہ کہتا ہے کہ اگر لیڈ چار ہزار سے کم ہو تو پھر ڈی آر او دوبارہ گنتی کرنے کا حکم دے سکتا ہے، مگر یہاں ہماری لیڈ آٹھ ہزار سے بھی زیادہ ہے جس کے تحت یہاں دوبارہ گنتی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ وڈھ میں جس شخص سے میرا مقابلہ تھا اس کے مظالم اتنے ہیں کہ اگر میں بیان کردوں تو دن لگ جائیں گے، ان میں کچھ کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں، توتک اجتماعی قبروں سے لیکر مرکزی شاہراہ پر ٹرک ڈرائیوروں کا قتل، سیاسی کارکنوں کو نشانہ بناکر قتل کرنا، ہندو تاجروں سے لیکر عام موچی تک ان سب کو نشانہ بنانا اس کے کارناموں میں سے چند ایک ہیں، اگر میں تفصیل میں جاﺅں تو چند منٹ ان کے مظالم کو بیان کرنے کے لئے ناکافی ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری پبلیکیشن ڈاکٹر عبدالقدوس کرد نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شروع دن سے بی این پی کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، پریزائڈنگ افسران کی تعیناتی سے لیکر اسٹاف کی تشکیل تک ہر مرحلے میں بی این پی کے سامنے دیواریں کھڑی کی گئیں مگر عوام نے تمام رکاوٹوں کو عبور کر کے بی این پی کو کامیابی دلائی، ہم ریاستی ذمہ داران کو گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ایک ظالم شخص کو ہی عوام پر مسلط کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو پھر الیکشن کا ڈرامے کرنے کی کیا ضرورت ہے، بی این پی جمہوری سیاست پر یقین رکھتی ہے، ہمیں پرامن سیاست کرنے دی جائے اور وڈھ میں عوام کی رائے کو تسلیم کیا جائے۔ بی این پی روزاول سے جمہوری سیاسی اقتدارکے پابند رہی ہے اور جمہوری طرز سیاست کو اپنا کر پارلیمانی سیاست پر کاربند رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں