جبری اور خود ساختہ گمشدگی میں فرق ہے، جنگ کے ذریعے بلوچستان کو آزادی نہیں ملے گی، سرفراز بگٹی

تربت (این این آئی) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کوجنگ کے ذریعے نہ آزادی ملے گی نہ حقوق ملیں گے ، بلوچستان کے حقوق پارلیمنٹ کے ذریعے آئینی جدوجہد کرنے سے ملیں گے تشدد مسئلے کا حل نہیں ہے،ریاست اور حکومت مذاکرات کرنے کے لئے سنجیدہ ہیں اگر دوسرا فریق مذاکرات نہیں کرنا چاہتا تو ہم اپنے عوام کی جان، مال، عزت ،آبرو کا تحفظ یقینی بنائیں گے، دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر اسمارٹ انداز میں کاروائی کریں گے۔یہ بات انہوں نے نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹرعبدالما لک بلوچ کی رہائشگاہ پر انکے بھائی کی تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی ،کہدہ اکرم دشتی سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریاست اور حکومت بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہمیشہ تیار ہیں لیکن اگر دوسرا فریق مذاکرات کے لئے تیار نہیں ہے تو ہماری آئینی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے جان ،مال ،عزت کا تحفظ کریں جو حکومت کریگی ۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند معصوم لوگوں کی قتل و غارت کر رہے ہیں حکومت اس کے خلاف ضرور کاروائی کریگی ہم دہشتگردوں کے کیمپس کو منظم حکمت عملی کے تحت نشانہ بنائیں گے تاکہ دیگر معصوم لوگوں کو اس سے نقصان نہ پہنچے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کی پیشرفت کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں مگر جو جرائم پیشہ لوگ اور دہشت گرد گروہ معصوم شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں اور اور اسکی ذمہ داری قبول کرتے ہیں ان سے بھلا کس طرح بات چیت کی جائے۔آئین پاکستان کے تحت مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے ہیں اور اس حوالے سے تمام لوگوں کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں اور کہتا ہوں کہ وہ ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں۔مسنگ پرسنز سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے بہت سا کام کیا ہے اور کافی لوگ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں مگر جو جبری اور خود ساختہ گمشدگی میں فرق ہے وہ لوگ جو خودسے کہیںگئے ہیں مسنگ پرسنز کی کیٹیگری میں نہیں آتے مسنگ پرسنز کا معاملہ سیاسی بنا دیا گیا ہے گمشدگیوں کے معاملے پر پارلیمنٹ میں مثبت بات چیت کریں گے حکومت سازی کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہم بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جنگ کے ذریعے بلوچستان کو نہ آزادی ملے گی نہ حقوق ملیں گے ، بلوچستان کے حقوق پارلیمنٹ کے ذریعے ملیں گے تشدد مسئلے کا حل نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں