بلوچستان الیکٹرک کمپنی لمیٹڈ کا قیام ایک اہم پیشرفت ہے،جام کمال

کوئٹہ:۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت بدھ کے روز منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں محکمہ توانائی کی کارکردگی کے علاوہ صوبے میں توانائی کے متبادل ذرائع کی ترقی اور اس شعبہ میں سرمایہ کاری کے فروغ سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا اور اس ضمن ایک جامع پالیسی مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں بلوچستان انرجی کمپنی لمیٹڈ اور بلوچستان پاور ڈویلپمنٹ بورڈ کو فوری طور پر فعال کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جس کے لئے محکمہ توانائی کو ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی، سیکریٹری محکمہ توانائی شہریار تاج نے اجلاس کو متعلقہ امور پر بریفنگ دی، پارلیمانی سیکریٹری برائے توانائی مبین خان خلجی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات عبدالرحمن بزدار، اسپیشل سیکریٹری محکمہ خزانہ لعل جان جعفر اور دیگر متعلقہ حکام اجلا س میں شریک تھے، اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ دیگر شعبوں کی طرح بلوچستان میں توانائی کے شعبہ میں ترقی اور سرمایہ کاری کی بے پناہ گنجائش موجود ہے، اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو توانائی کے متبادل ذرائع سے بھی نوازا ہے جن کو ترقی دے کر بروئے کار لانے سے نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکتا ہے اور صوبے کے وسائل میں بھی اضافہ ہوسکتاہے، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام محکمے اپنی سرمایہ کار پالیسیوں کو واضح بنائیں جن سے سرمایہ کاروں کو رہنمائی مل سکے اور محکمے اپنی سرمایہ کار پالیسی اور گائیڈ لائن اپنی ویب سائٹ کے ذریعہ اجاگر کریں، وزیراعلیٰ نے محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کو کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرتے ہوئے تمام محکموں کی سرمایہ کار پالیسیوں کا از سرنو جائزہ لے کر رپورٹ تیار کرنے ہدایت کی جس کی روشنی میں ان پالیسیوں میں ضروری ترامیم اور قانون سازی کی جائے گی، انہوں نے محکمہ توانائی کو توانائی کے متبادل ذرائع سے استفادہ کرنے اور اس شعبہ میں سرمایہ کاری کے حصول کی جامع پالیسی مرتب کرنے اور قانونی مشاورت کے لئے لاء فرم کی خدمات کے حصول کی ہدایت بھی کی، وزیراعلیٰ نے روشن بلوچستان پروگرام کے تحت چھوٹے پیمانے پر پاور پروجیکٹ شروع کرنے اور انہیں کیسکو کے حوالے کرنے کے ضمن میں سفارشات تیار کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ پاور پروجیکٹس سے حاصل ہونے والی توانائی، اسٹریٹ لائٹس اور واٹر سپلائی کے ٹیوب ویلوں کے لئے استعمال کی جاسکے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان الیکٹرک کمپنی لمیٹڈ کا قیام ایک اہم پیشرفت ہے جو ہائیڈرو کاربن (آئل اینڈ گیس) کی تلاش اور ترقی کے منصوبوں پر کام کرے گی جس کے لئے اس شعبہ کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ روشن بلوچستان پروگرام کے تحت آف گرڈ علاقوں میں ایک مخصوص مقام پر بجلی کی فراہمی کے منصوبے بنائے جائیں گے جس سے علاقے کی آبادی مشترکہ طور پر مستفید ہوگی، جبکہ میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹرز کو بھی توانائی کے متبادل ذرائع کے ذریعہ بجلی فراہم کی جائے گی اور سرد علاقوں کی مساجد اور عوامی مقامات پر سولر گیزر کی سہولت مہیا کی جائے گی، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبائی پی ایس ڈی پی 2019-20ء میں شامل محکمہ توانائی کی 56اسکیمات کو کیسکو جبکہ دواسکیمات کو کے الیکٹرک کے ذریعہ عملی جامہ پہنایا جارہاہے، پروگرام میں شمسی توانائی کے دس منصوبے شامل ہیں جن سے 1890دیہاتوں کی 6.75لاکھ آبادی استفادہ کرے گی، دسمبر 2020ء تک 80 فیصد منصوبے مکمل ہوجائیں گے جبکہ بقایا کی تکمیل جون 2021ء تک ہوگی، سنجاوی، برشورچمن اور کارڈیک سینٹرز ا ور نسٹ یونیورسٹی کوئٹہ کے لئے نئے گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کے منصوبے بھی جلد مکمل ہوں گے، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پی ایس ڈی پی 2020-21ء میں توانائی کے شعبہ کے 67نئے منصوبے اسکیمات کے لئے 1642ملین روپے مختص ہیں، اس مالی سال میں کیسکو کی 49میں سے 46اسکیمات کے الیکٹرک کی ایک اسکیم اور سولر کی 17اسکیمات مکمل کی جائیں گی جبکہ جاری اسکیمات میں کیسکو کی چار اور سولر کی 8اسکیمات مکمل کی جائیں گی، اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اہم کامیابیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ ڈی ایس ای کی 58اسکیمات اورپی ڈی ڈبلیو پی کی 6اسکیمات منظور ہوچکی ہیں جبکہ نوکنڈی، ونڈکوریڈورقومی گرڈ کے ساتھ منسلک کرنے، کوئٹہ اسٹریٹ لائٹس کی اسٹڈی، بی ای سی ایل ایچ آر پالیسی، سو فیصد فنڈز کا استعمال، فنڈز کو لیپس ہونے سے روکنے، 20فیصد گرڈ شیئرنگ پارک اور 2013ء تعطل میں پڑے کیسکو کی ترقیاتی اسکیمات کی تکمیل کے حوالے سے فزیبیلیٹی سٹڈی کی گئی ہے، اجلاس میں بلوچستان پاور ڈویلپمنٹ بورڈ سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ متعلقہ بورڈ کے لئے ماہرین کی خدمات، قانونی فریم ورک، مالی معاونت سمیت بی پی ڈی پی کا ڈرافٹ ایکٹ جمع کرایا جاچکا ہے، اس کے علاوہ قابل تجدید توانائی 2020-21ء میں سی پیک کے تحت خصوصی افراد کے لئے 10ہزار گھروں میں شمسی توانائی کی فراہمی اور 500میگاواٹ کے ونڈ پلانٹس کی تنصیب شامل ہے، بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے میں انرجی پارکس کی تعمیر کے منصوبوں کے لئے زمین کے حصول کا عمل جاری ہے جن میں سبی میں 5000ایکڑ، نوکنڈی میں ونڈ انرجی پارک کے لئے 10ہزار ایکڑ، قلعہ سیف اللہ سولر انرجی پارک کے لئے 2000ایکڑ اور مستونگ، پشین، خضدار، لورالائی، پنجگور اور لسبیلہ میں سولر انرجی پارک کے لئے ایک ایک ہزار ایکڑ اراضی حاصل کی جارہی ہے، ادارے کے استحکام کے حوالے سے سیکریٹری توانائی نے آگاہ کیا کہ ڈی جی پی سی کے ڈائریکٹر کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں، بلوچستان انرجی کمپنی لمیٹڈ کے سی ای او کی آسامی کے انٹرویو اس ماہ کی 24تاریخ کو منعقد ہوں گے، قانونی ماہرین کی خدمات کے حصول کے لئے محکمہ قانون سے مشاورت کا عمل جاری ہے، آئل اینڈ گیس ڈائریکٹریٹ کے قیام کی منظوری ہوچکی ہے، یورپین یونین پروجیکٹ کی معاونت سے توانائی کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جبکہ اسلام آباد میں محکمہ کا کیمپ آفس قائم کیا جارہا ہے،اجلاس کو توانائی کے شعبہ میں وفاقی حکومت اور کیسکو سے متعلقہ امور ومعاملات پر بھی بریفنگ دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں بجلی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچہ کی مضبوطی کے لئے وفاقی حکومت سے معاونت حاصل کی جائے گی جبکہ سرکاری محکموں اور زرعی ٹیوب ویلوں کو کیسکو کے زائد بلوں کے مسئلہ کو کیسکو کے ساتھ موثر طور پر اٹھایا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں