پاکستان میں منشیات کے بڑھتے ناسور کا خاتمہ کرنا ہوگا، حب میں ریلی کے شرکا کا مطالبہ

حب (نمائندہ انتخاب) عالمی یوم انسداد منشیات کے موقع پر عوامی نیشنل پارٹی ضلع حب ولسبیلہ کی کال پر گزشتہ روز منشیات مٹاﺅ نسل بچاﺅ کے زیر اہتمام لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں مختلف سیاسی وسماجی جماعتوں وتنظیموں عوامی نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی، موندرہ یکجہتی کونسل حب کے رہنماﺅں کارکنوں، وکلا برادری، شہریوں سمیت رائٹ وے ڈرگ ٹریٹمنٹ سینٹر حب کے رضاکاروں نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکا نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر منشیات مٹاﺅ نسل بچاﺅ سمیت منشیات کے روک تھام کے حوالے سے نعرے تحریر تھے۔ ریلی کے شرکا نے کوئٹہ کراچی شاہراہ کا گشت کیا اور منشیات فروشی کے خلاف نعرے بازی اور ریلی مینRCDشاہراہ سے ہوتا ہوا موندرہ چوک پہنچ کر ختم ہوئی۔ اس موقع پر ریلی کے شرکا سے عوامی نیشنل پارٹی ضلع حب ولسبیلہ کے صدر لالا منان افغان، منشیات مٹاﺅ نسل بچاﺅ تنظیم کے بانی علی اصغر چھٹہ، حب بار ایسوسی ایشن کے رکن سابق چیئرمین BSO پجار واحد رحیم بلوچ، نیشنل پارٹی تحصیل حب کے صدر روشن جتوئی، بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع حب کے ڈپٹی آرگنائزر بشیر احمد مینگل، بی این پی عوامی ضلع حب کے رہنما قدرت اللہ ریکی، موندرہ یکجہتی کونسل حب کے رہنما محمد اکرم موندرہ، اے این پی ضلع حب رہنما اسرار حکیم زہری، رائٹ وے ڈرگ ٹریٹمنٹ سینٹر حب سرپرست اعلیٰ ذوالفقار علی پلال نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 26 جون کو دنیا بھر میں عالمی یوم منشیات کے طور پر منایا جاتا ہے کیونکہ سب سے پہلے منشیات کی لت اقوام متحدہ کو لگی جس پر قابو پاکر وہاں سے منشیات کا مکمل طور پر خاتمہ کردیا لیکن پاکستان ترقی پذیر ملک ہے، یہاں پر اگر کوئی لت لگ جائے تو اسے جان چھڑانا کافی مشکل ہوتا ہے حالانکہ منشیات کی کاشت ملک میں نہیں ہوتی لیکن اس کے باوجود منشیات ملک کے دیگر حصوں کی طرح بلوچستان میں وافرمقدار میں پائی جاتی ہے، منشیات پڑوسی ملک افغانستان سے ہوتی ہوئی بلوچستان اسمگل ہوتی ہے حالانکہ بلوچستان کے ہر 10 سے 15 کلو میٹر پر کسٹم، کوسٹ گارڈز، پولیس، لیویز سمیت دیگر وفاقی وصوبائی اداروں کی چیک پوسٹیں قائم ہیں، اس کے باوجود منشیات بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پہنچنا سمجھ سے بالاتر بالخصوص حب شہر منشیات کا ڈمپنگ اسٹیشن بن چکا ہے، گلی محلوں میں منشیات کے اڈے قائم ہیں اور منشیات فروش دیدہ دلیری سے منشیات فروخت کر کے ہمارے نوجوان نسل کی رگوں میں زہر منتقل کررہے ہیں، جن نوجوانوں کے ہاتھوں میں قلم کتاب ہونا چاہیے تھا آج وہ منشیات کی لعنت میں مبتلا ہو کر اپنی زندگی تباہ کر رہے ہیں اور منشیات فروش تیزی سے نوجوان نسل کو تباہ کر رہے ہیں انھوں نے کہاکہ ایک سروے کے مطابق اس وقت صرف حب شہر میں نشے کے عادی افراد جن میں مرد خواتین نوجوان اور خواتین شامل ہیں انکی کم وبیشن 6ہزار سے تجاوز ہے بعض نشے کے عادی افراد اعلاج معالجہ کرانے کے بعد ایک مرتبہ پھر سے منشیات کے لعنت میں مبتلا ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے حب کے ہر گلی محلے میں منشیات بآسانی دستیاب اور انکے اڈے قائم ہونا ہے حالانکہ پولیس ،کسٹمز ،اینٹی نارکوٹکس سمیت دیگر منشیات کے روک تھام کے وفاقی وصوبائی اداروں کو معلوم ہے کہ حب میں کہاں کہاں منشیات کے اڈے قائم ہیں لیکن برے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالنے کے بجائے نشے کے عادی افراد کو گرفتار کو صرف فوٹو سیشن کیا جاتا ہے لیکن منشیات کے روک تھام کیلئے عملی اقدامات نہیں اٹھائے جاتے جس کی وجہ سے منشیات کے اڈوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے انھوں نے کہاکہ حب شہر بلوچستان کا گلدستہ کہلاتا ہے لیکن اس گلدستے کے شہر کو منشیات نے بہت متاثر کردیا ہے حب کے ندی نالوں اور گٹر پلوں کے نیچے منشیات کے عادی افراد منشیات استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ سڑکوں فٹپاتھوں میں منڈلاتے نظر آتے ہیں منشیات کی وجہ سے حب شہر میں چوری ڈکیتی کی وارداتیں ہو تی ہیں کیونکہ نشئی افراد اپنے نشے کی طلب پورا کرنے کیلئے لوٹ مار اور چوری کی وارداتیں کرتے ہیں انھوں نے کہاکہ حب میں بندوق کے زور پر بچوں کو پولیو کے قطرے تو پلائے جاتے ہیں لیکن حب انتظامیہ وپولیس دیگر متعلقہ ادارے منشیات کے اڈوں کے خاتمہ اور اسکی روک تھام کیلئے خاموش تماشائی بننے بیٹھے ہیں تو دوسری جانب آج دن تک کسٹم نے منشیات کے اڈوں کے خلاف کوئی جوائنٹ آپریشن نہیں ویسے تو چھالیہ وایرانی ڈیزل کے گوداموں پر چھاپہ مار نے کیلئے کسٹم جوائنٹ اپریشن کرتا ہے جس میں پولیس ،لیویز ،اینٹی نارکوٹکس سمیت دیگر صوبائی ووفاقی اداروں کوشامل کرلیتا ہے لیکن منشیات کے خاتمہ کیلئے کسٹم نے اپنی آنکھیں بند ھ کردی ہیں اور چیک پوسٹوں سے بآسانی منشیات کے کھیپ بار ہو جاتے ہیں حب میں منشیات کے اڈوں کے خاتمہ ومنشیات فروشی اور اسکی روک تھام کیلئے صرف 26جون کا انتظار نہیں کرنا چاہئے کہ اس دن ریلیاں نکلیں گے بلکہ ہر ہفتے میں ایک مرتبہ منشیات کے خلاف ریلی نکالنی چاہئے اور منشیات مٹاﺅ نسل بچاﺅ تنظیم کی ازسر نو تنظیم سازی کرنے کی ضرورت ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں پارٹیوں کے رہنماﺅں کو نمائندگی جائے تاکہ منشیات کے خلاف منظم طریقے سے تحریک چلائی جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں