جامعہ بلوچستان میں تعینات پولیس اہلکاروں کے رویے کا نوٹس لیا جائے، بساک

کوئٹہ (پ ر) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی شال ھنکین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز بلوچستان یونیورسٹی کے مین گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایک طالبعلم اور بساک کے ممبر کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کیا گیا اور دونوں طالبعلموں کو تھانے میں لے جایا گیا جہاں دوسری بار ان طالبعلموں کو زدو کوب کیا گیا اور زور زبردستی ایک معاہدہ (جس میں یہ لکھا تھا کہ پولیس اور اسٹوڈنٹس دونوں کی طرف سے ہاتھ اٹھایا گیا) پر دونوں طالبعلموں کے دستخط لیے گئے اور بعد میں دونوں کو رہا کیا گیا۔ پھر تنظیم کی طرف سے اسی دن چیف سیکیورٹی سے ملاقات ہوئی اور مطالبات بھی انکے سامنے رکھ دیے گئے جس پر چیف سیکیورٹی نے یقین دہانی کروائی کہ یہ ایک غلط عمل ہے اور وہ ایس ایچ او سے اس حوالے سے بات کریں گے اور جو بھی عملدرآمد ہوا تنظیمی ذمہ داران کو آگاہ کیا جائے گا۔ لیکن کل رابطہ نہ کرنے پر جب ہمارے یونٹ ذمہ دار حال احوال کرتے ہیں تو چیف سیکیورٹی کا رویہ بالکل الگ تھا۔ جس کی بنیاد پر ہم نے اپنے آئندہ لائحہ عمل کے تحت کل صبح وی سی، پرو وی سی اور رجسٹرار کے پاس گئے لیکن یونیورسٹی ذمہ داران کی طرف سے کوئی خاطرخواہ پیش رفت نہیں ہوئی، اس کے بعد ہم اپنے اگلے لائحہ عمل کی طرف گئے اور واقعے کے خلاف ایڈمن بلاک کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ چار گھنٹے کے طویل احتجاج کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کے ایس ایچ او کے ساتھ مذاکرات ہوئے۔ ایس ایچ او پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ مذاکرات کی کامیابی کے بعد احتجاجی دھرنا ختم کر دیا گیا۔ ہمیں امید ہے کہ پولیس اور انتظامیہ واقعے میں ملوث تمام ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کریں گے۔ بصورت دیگر، تنظیم کی جانب سے سخت ردعمل سامنے لایا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں