1973 کا آئین خود کو نہیں بچا سکا تو عوامی مفادات کا کیا تحفظ کریگا، ڈاکٹر مالک بلوچ

کوئٹہ(این این آئی) نیشنل لائرزفورم کے زیر اہتمام ہفتہ کو پریس کلب کوئٹہ میں ممتاز قانون دان سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو کونسل کےرکن محی الدین ساسولی ایڈوکیٹ کے یاد میں تعزیتی ریفرینس منعقد ہوا تقریب میں ملک بھر سے سیاسی ا سماجی عمائدین اور وکلا نے شرکت کی، تقریب سے نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد سابق سینیٹر زطاہر بزنجومیر کبیر محمد شہی سمیت دیگرمقررین نے خطاب کیا، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ایڈوکیٹ محی الدین ساسولی ایک نظریہ سپاہی تھا اور نیشنل لائرز فورم کا بانی تھادوست ان کی مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے اس کو مضبوط بنائیں گے۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ کرپشن کو دوام پہنچا کر لوٹ مارکے لیے طاقتور قومتیں قوم دوست جماعتوں کو اسمبلیوں سے دور رکھنے کے لیئے عوامی مینڈیٹ کا سودا کرتی ہیں۔ ہر آمر نے یہ عمل دہرایا جس نے جمہوریت اور معیشت دونوں کمزور ہوگئے۔ ہمارے اکابرین نے مارشلاﺅں اور آمروں کا مقابلہ کرکے عوامی مفادات کا تحفظ کیا ہم بھی اس جدوجہد کو جمہوری انداز سے آگے بڑھائیں گے۔ آج بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کا مقابلہ بھی جمہوری مزاحمت سے کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 1973کے آئین کی شکل بگاڑ دی گئی ہے اور اب اس کے جسم میں روح نہیں، 1973 کا آئین بے روح ہوچکا ہے اگر فیڈریشن کو برقرار رکھ کر عوام کو ترقی دینا ہے تو عوام کو نئے سوشل کنٹریکٹ کی ضرورت ہے، 1973 کا آئین خود کو نہیں بچا سکا تو عوامی مفادات کا کیا تحفظ کریگا اب ہم نئے سوشل کنٹریکٹ کی بات کرینگےدفاع کرنسی امور خارجہ اور مواصلات کے سوا تمام امور پر صوبوں کے دسترس میں ہوں اور اب یہ لازم ہوچکا ہے کہ پاکستان کو سیکورٹی اسٹیٹ کے بجائے فلاحی ریاست میں تبدیل کردیا جائے، طاقتور قوتوں کی حرص و حوص کے ملک بھر کو بدترین کرپشن میں ڈبو دیا ہےگزشتہ پانچ سالوں کے دوران صرف کوئٹہ کے سڑکوں پر پچاس ارب روپے خرچ ہوا ہے جب کہ بارش میں لوگ اپنے گھروں میں مقید ہوکر رہ جاتے ہیں اور بلوچستان بھر میں ایک معیاری ہسپتال موجود نہیں کہ کوئی اپنے پیاروں کا علاج کراسکے،ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ جب بھی عوام سیاست میں مداخلت بند کرکے عوام کو آزادانہ حق رائے دہی کا مطالبہ کرتے ہیں اپریشن کی بازگشت سنائی دیتی ہے نوجوانوں کو لاپتہ کرکے مسخ شدہ لاشیں پھینکنا اپریشن نہیں تو کیا ہے اب گھروں کو تو برباد کیا جارہا ہے اب کیا غزہ کی طرح پورے گاوں کے گاوں بمباری کرکے مسمار کرنا چائتے ہیں امن و سکون اپریشن سے نہیں حقیقی جہوریت ترقی اور خوشحالی سے آتی ہے، اب اس مذاق کو بند ہونا چاہیے کہ ہر آمر آکر چوبیس کروڑ عوام کو یرغمال بناکر اپنا ایجنڈا مسلط کرے، تقریب سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر جان محمف بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ون مین ون ووٹ کا حق ہمارے اکابرین نے بیش بہا قربانیاں دیکر حاصل کیئں اس حق سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے جمہوری تحریک کو مضبوط بناکر جمہوری مذاحمت کو تیز کردیا جاہیگا، اس وقت کرپشن اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے وفاقی بجت قرضوں کی اداہیگی اور خسارے کے سوا کچھ نہیں ہے۔تقریب سے ممتاز قانون دان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو گالی اور گولی سے نہیں چلایا جاسکتا بلوچستان عوامی سوچ اور ساحل وسائل پر اختیار کے تحت چل سکتا ہےانسانی تاریخ میں مسخ شدہ لاشوں کا اصطلاح صرف پاکستان میں استعمال ہوتا ہے یہاں نوجوانوں کو قتل کرکے ان کے لاشوں کی بے حرمتی بھی لی جاتی ہے۔ تقریب سے میر کبیر احمد محمد شہی میر طاہر بزنجو ایم پی اے خیر جان بلوچ نائب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نصیب اللہ کاکڑ ، چہرمین بی ایس او پچار بوہیر صالح بلوچ، سابق صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن عبدالمجید کاکڑ نیشنل پارٹی کوئٹہ کے صدر حاجی عطا محمد بنگلزئی ، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اسلم بلوچ نیشنل پارٹی پنجاب کے صدر ایوب ملک، نیشنل پارٹی خیبر پختونخواہ کے صدر پروفیسر سرفراز نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری مجید بلوچ، شاہینہ رمضان راحب بلیدی ابرار برکت نے خطاب کیا تمام مقررین نے ایڈوکیٹ محی الدین ساسولی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی عوام دوستی کو سراہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں