گوادر جانے والے قافلوں کو روکنے کے سنگین نتائج، تمام تر زمہ داری حکومت پر عائد ہوگئی، ڈاکٹرمالک بلوچ
کوئٹہ (پ ر) نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلوں کو کوئٹہ سے گوادر جاتے ہوئے روکنے کے لیئے طاقت کے استعمال کو غیرضروری غیر جمہوری اور بنیادی انسانی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہیں مستونگ میں فورسز کی فائرنگ سےمتعدد نوجوانوں کی زخمی کیئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور خواتین اور بچوں پر تشدد کرکے انہیں حراساں کرنے کو انتہائی قابل مزمت اور قابل نفرت عمل قرار دیا ہے انہوں نے واضع کیا ہے کہ بلوچستان حکومت اور ریاستی ادارے اپنے دائرہ کار میں رہیں بلاجواز لوگوں پر تشدد گولیاں چلانا نوجوانوں کو شہید کرکے ان کے گھر اجھاڑنا انتہائی انسانیت سوز عمل ہے حکومت بلاجواز حالات کو خود خراب کررہا ہے اور تشدد و افراتفری کا صورتحال پیدا کرنے کی ناپاک کوشش کررہا ہے کوئٹہ سے گوادر اور کراچی سے گوادر جانے والے قافلوں میں رکاوٹ ڈالنے کا عمل فوری طور پر روک لے تمام سڑکوں سے رکاوٹیں فوری طورپر ہٹادیئے جاہیں اور لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کا سلسلہ بند کرکے عوام کے پرامن سیاسی احتجاج کے حق کو تسلیم کیا جائے۔انھوں نے کھاکہ جب اقتدار پر زبردستی غیر منتخب و غیرسیاسی افراد کو بیٹھایا جاتا ہے تو ان سے اس طرح کے غیر انسانی اورغیر اخلاقی کام لیے جاتے ہیں بلوچستان میں کوئی سیاسی حکومت نظر نہیں آرہی ہے بلکہ ایک عوام دشمن ٹولے کو زبردستی عوام پر مسلط کردیا گیا ہے انھوں نے کھاکہ وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت کو فوری طور پر شاہراہوں پر تعینات تمام فورسز کو ہدایات جاری کریں کہ گوادر جانے والے لوگوں کو باعزت گوادر تک جانے میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ کریں۔ گوادر جانے والے قافلوں کو روکنے کے سنگین نتائج برآمد ہورہے ہیں جس کی تمام تر زمہ داری بلوچستان حکومت اور وفاقی حکومت پر عائد ہوگئی۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ مستونگ کے زخمیوں کو بہتر علاج فراہم کیا جائے اورجوڈیشل کمیشن تشکیل دیکر ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔