بلوچستان،تاجر تنظیموں کا ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کھولنے کا اعلان
کوئٹہ: تاجر تنظیموں نے حکومتی حکومتی پابندی کے باوجودکل بروز اتوار 26جولائی سے ریسٹورنٹس میں ایس او پیز کے تحت گاہکوں بٹھانے اور شادی ہالز کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انتظامیہ رکاوٹ بنی تو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔ اس بات کا اعلان صدر انجمن تاجران بلوچستان رحیم آغا نے انجمن تاجران بلوچستان کے جنرل سیکرٹری اللہ داد ترین، آل بلوچستان میرج ہالز ایسوسی ایشن کے چیرمین شاکر کھوکھر، صدر عباس صادق کاسی، میرج ہالز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سید عصمت اللہ آغا، نائب صدر صدیق اللہ آغا، آل بلوچستان ریسٹورنٹس اینڈ ہوٹل ایسوسی ایشن کے حاجی محمد عیسیٰ ترین، انجمن تاجران بلوچستان کے حاجی اسلم ترین، سید حیدر آغا، حاجی محمد آصف سمالانی، اسد خان ترین، شاہد خان کاکڑ، حاجی محمد سلیم، ملک نعیم لہڑی، مقرم خان اچکزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ رحیم آغا نے کہا کہ کورونا کے عالمی وبا کے باعث تجارت کے تمام شعبوں سمیت میرج ہالز کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے میرج ہالز کی بندش سے پکوان، گوشت، تندور سمیت دیگر بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں اسی طرح ریسٹورنٹس کورونا کے باعث پہلے 2مہینے تک مکمل طور بند رہے بعد ازاں پارسل اور ٹیک اوے سروس شروع کرنے کی اجازت دی گی اس دوران انتظامیہ کی جانب سے ریسٹورنٹس پر چھاپوں کا سلسلہ شروع کردیا جس سے تنگ آکر اکثر مالکان نے تنگ آکر ریسٹورنٹس بند کرتے ہوئے احتجاج شروع کیا اس دوران صوبائی وزیر سلیم۔کھوسہ کی سربراہی میں قام کمیٹی نے آکر یقین دہانی کرائی نہ صرف تاجروں، ریسٹورنٹس، ہوٹلز اور شادی ہالز مالکان کے تعاون کیا جاے گا بلکہ ان کے ملازمین کو 3ماہ کا راشن بھی دیا جائے گا اور 3ماہ کے گیس اور بجلی کے بلز معاف کرکے بلاسود قرضے دیئے جائیں گے مگر ان میں کوئی بھی وعدہ آج تک وفا نہیں ہوا۔ 20ہزار ملازمین میں سے صرف ایک ہزار کو 10دن کا راشن فراہم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایس او پیز کے تحت اپنا کاروبار کھلوانے کے لئے ہر دروازے پر دستک دی، 2روزہ احتجاج کا اعلان کیا، 13جولائی کو احتجاجی ریلی نکال کر منان چوک پر دھرنا دیا، 14جولائی کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنے کے لئے ہم منان چوک پر احتجاج پر بیٹھے تھے تب بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری سینیٹر منظور کاکڑ نے ہم سے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے مطالبات کو وزیراعلیٰ کے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کرائی جس پر ہم نے دھرنا اگلے روز تک ملتوی کردیا اور اگلے روز جب ہمارے ساتھی اسمبلی کے سامنے دھرنے کے لئے میٹروپولیٹن کے سبزہ زار پہنچے مگر ہم نے وعدے کے مطابق وہی بیٹھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، اسمبلی کی جانب جانے کی کوشش نہیں کی۔ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو کی سربراہی میں کمیٹی سے ہمارے مذاکرات ہوئے جس میں سینیٹر منظور کاکڑ، ایڈیشنل ہوم سیکرٹری حافظ عبدالباسط بھی شامل تھے، کمیٹی نے دکانوں کو رات 10بجے تک کھلوانے، ریسٹورنٹس میں ایس او پیز کے تحت بیٹھ کر کھانے کی اجازت اور ایس او پیز کے تحت شادی ہالوں کو کھولنے کی اجازت دیئے جانے کے ہمارے مطالبے کو جائز قرار دیتے ہوئے ان سے سو فیصد اتفاق کیااور انہوں نے شادی ہالز کے کھولنے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے ہماری وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کرائی، ملاقات میں وزیراعلیٰ نے ہماری باتیں غور سے سنی اور وزیرداخلہ کو ہدایت کی ایس او پیز کے تحت نوٹیفکیشن جاری کرے تاہم اگلے روز جب نوٹیفکیشن جاری ہوا تو صرف دکانوں کو رات 10بجے تک کھلوانے کی اجازت دی گئی اور باقی 2نوٹیفکیشنز آج تک جاری نہیں ہوسکے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ گزشتہ روز انجمن تاجران بلوچستان، آل بلوچستان ریسٹورنٹس اینڈ ہوٹل ایسوسی ایشن اور آل بلوچستان شادی ہالز ایسوسی ایشن کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آج بروز اتوار 26جولائی سے ریسٹورنٹس میں ایس او پیز کے تحت گاہکوں کو بٹھانے اور تمام شادی ہالوں کو کھولا جائے گا اور ریسٹورنٹس میں گاہکوں کو ایس او پیز کے تحت بیٹھا سروسز شروع کی جائے گی بلکہ شادی ہالوں میں بھی ایس او پیز کے تحت باقاعدہ تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا اگر اس دوران پولیس یا انتظامیہ کی جانب سے ریسٹورنٹس یا شادی ہال والوں کو ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے کے باوجو د تنگ کرنے کی کوشش کی تمام ہوٹل، ریسٹورنٹس، شادی ہالز مالکان ملازمین سڑکوں پر نکل کر احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 28جولائی سے سے رات 12بجے تک تمام کاروباری مراکز میں کاروباری سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی اور 31جولائی کو بروز جمعہ لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا اس سلسلے میں ہم نے حکام بالا سے بھی رابطہ کیا ہے۔