خوشی ہے کہ پہلے استعفیٰ دیا، آئین دفن کرنے والوں کی سیاست بھی دفن ہوگئی، سردار اختر مینگل

کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے سماجی رابطے ویب سایٹ (ایکس) پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمیں بل کے حق میں ووٹ دینے پر مجبور کیا جا رہا تھا، بغیر یہ بتائے کہ بل میں کیا ہے۔ ہماری شرط یہ تھی کہ بل کو سامنے لایا جائے، اسے عوام کے لیے پیش کیا جائے تاکہ ہم اسے دیکھ سکیں۔ لاپتہ افراد کو رہا کیا جائے۔ نہ کچھ کم، نہ زیادہ۔ اب جب بل سامنے آ گیا ہے تو سمجھ آیا کہ اسے کیوں اتنی سختی سے چھپایا گیا تھا۔ جمہوریت کے حامی اس بل کا دفاع کس شرم کے ساتھ کر رہے ہیں؟ اس بل کے تحت کسی کو بھی کسی بھی وقت اٹھایا جا سکتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں نے استعفی دے دیا۔ آپ نے آئین کو دفن کر دیا، لیکن آج آپ کی سیاست دفن ہو گئی ہے۔کیا یہ جمہوریت ہے کہ اراکین کو کمرے میں بند کرکے وفود ملاقاتیں کر رہے ہیں،حکومت سے مسودہ اور لاپتہ افراد کی رہائی کی بات کی ہے، آئینی ترمیم کوئی ایمرجنسی نہیں،سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر قانون سازی کی جانی چاہئے،مسودہ تمام جاعتوں سے شیئر کریں یہ خفیہ ڈاکیومنٹ نہیں ہے۔
مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کی63،51،175،187، اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنےکی تجویز شامل کی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63 میں ترمیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائےگی۔اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانےکا امکان ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائےگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکےگا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں