ایران میں حجاب سے متعلق نیا قانون منظور، خلاف ورزی پر سخت سزائیں مقرر

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)ایران نے حجاب سے متعلق نیا قانون منظور کرتے ہوئے سخت سزائیں مقرر کردیں ۔ صدر کے دستخط کے بعد قانون پر عمل درآمد شروع ہوجائے گا۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق نئے قانون کے تحت ایران میں خواتین کے لیے اسکارف پہنا لازم قرار دیا گیا ہے، عوامی مقامات پر اسکارف ٹھیک طریقے سے نہ پہننے اور بال مکمل نہ ڈھانپنے والی خواتین کو بھی جرمانہ ہوسکتا ہے، قانون کے مطابق آستین کلائیوں سے اوپر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔رپورٹس کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر تقریبا 20 ماہ کی تنخواہ کے برابر جرمانہ ہوسکتا ہے، جرمانہ 10 دنوں کے اندر ادا نہ کرنے پر پاسپورٹ کی تجدید اور ڈرائیونگ لائسنز بنانے پر پابندی ہوگی۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایران کی پولیس نے ایک یونیورسٹی میں مذہبی لباس کے سخت قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے کپڑے اتارنے والی اور نیم برہنہ حالت میں گھومنے والی لڑکی کو گرفتار کرلیا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سوشل میڈیا پر ایران کی یونیورسٹی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک لڑکی ملک میں لباس پہننے سے متعلق سخت قوانین کے خلاف احتجاج ریکارڈ کررہی ہے۔وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک لڑکی نیم برہنہ نظر آرہی ہے اور وہ اسی حالت میں یونیورسٹی کے ایک بلاگ میں سیڑھیوں پر بیٹھی ہوئی ہے۔بعد ازاں، یونیورسٹی میں نیم برہنہ حالت میں گھومنے والی لڑکی کو گرفتار کرنے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں اسلامک آزاد یونیورسٹی کی ایک شاخ کے سیکیورٹی گارڈ کو نامعلوم لڑکی کو گرفتار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل جولائی میں ایران کے دارالحکومت تہران میں خواتین ملازمین کی جانب سے مبینہ طور پر حجاب کے قانون کی تعمیل سے انکار پر ترکش ایئرلائن کے [دفتر کو سیل کردیا گیا]2 تھا۔ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ترکش ایئرلائنز کے عملے نے ایران میں لازمی قرار دیے گئے اسکارف کو پہننے سے انکار پر پولیس نے انہیں انتباہ جاری کیا تھا تاہم ملازمین کی مزاحمت پر دفتر کو بند کر دیا گیا۔یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا تھا جب ایران میں حجاب قوانین سے متعلق کشیدگی اور مظاہرے جاری ہیں۔ستمبر 2022 میں حجاب نہ پہننے پر گرفتار کی گئی 22 سالہ مہسا امینی کی دوران حراست ہلاکت کے بعد ایران بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا، یہ مظاہرے کچھ عرصے بعد ختم ہو گئے تھے لیکن بعض ایرانی خواتین نے اسکارف پہنے بغیر عوام کے سامنے آنے کا فیصلہ کر کے ملک کے نظام کو چیلنج کرنے کی کوشش کی تھی۔خواتین ملازمین کی جانب حجاب کے قانون کی خلاف ورزی پر گزشتہ برسوں کے دوران ایرانی حکام نے دکانیں، ریستوران، فارمیسی اور دفاتر سمیت سینکڑوں کاروبار بند کیے ہیں۔ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد خواتین کے لیے حجاب لازمی قرار دے دیا گیا تھا اور جو خواتین سر پر اسکارف نہیں پہنتیں یا انہیں غلط طریقے سے پہنتی ہیں انہیں جرمانے یا قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں