نوجوان ناول نگار علشبہ بڑیچ نے ینگ وومن آف دی ایئر کا عالمی ایوارڈ حاصل کرلیا

نوجوان پاکستانی ناول نگار علشبہ خان بڑیچ ویمن چینجنگ دی ورلڈ ایوارڈز 2025 میں ’ ینگ وومن آف دی ایئر’ کی کیٹگری کی فاتح قرار پائیں۔ویمن چینجنگ دی ورلڈ ایوارڈز ایک عالمی پروگرام ہے جو ’ مختلف صنعتوں اور شعبوں بشمول کاروبار، پائیداری، قیادت، صحت، تعلیم، مصنوعات کی تیاری، جدت اور ٹیکنالوجی میں دنیا میں مثبت تبدیلی لانے والی ناقابل یقین خواتین’ کے کام کو تسلیم کرتا ہے۔آج جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ان ایوارڈز کا مقصد دنیا بھر میں خواتین کی آوازوں اور شراکت کو اجاگر کرنا اور اجتماعی بااختیاری کے ذریعے ’ دلوں کو بیدار کرنا اور خوابوں کو دوبارہ حاصل کرنا’ ہے۔گزشتہ ماہ، علشبہ بڑیچ کو اس کیٹگری کی فائنلسٹ کے طور پر منتخب کیا گیا تھاپریس ریلیز کے مطابق علشبہ بڑیچ کو باضابطہ طور پر 3 اپریل کو پارک حیات لندن ریور تھیمز میں منعقدہ تقریب میں عالمی فاتح قرار دیا گیا۔انہیں زمبابوے نژااد امریکی ڈاکٹر تیریرائی ٹرینٹ اور برطانیہ کی سارہ فرگوسن، ڈچس آف یارک نے ایوارڈ سے نوازا۔پریس ریلیز میں کہا گیا کہ علشبہ کا کام طویل عرصے سے بالخصوص بلوچستان سے متعلق غالب بیانیوں کو دوبارہ لکھنے پر مرکوز رہا ہے۔پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’ وہ پاکستان کی کم عمر ترین ناول نگار اور سوانح نگار ہیں، جنہوں نے 11 سال کی عمر میں اپنا پہلا ناول، 14 سال کی عمر میں کم عمر ترین سوانح عمری اور 16 سال کی عمر میں اپنی تصنیف شائع کرنے والی مصنفہ ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔’پریس ریلیز کے مطابق علشبہ بڑیچ بہت فعال ہیں اور یونیسیف پاکستان کے ساتھ نوجوان سفیر برائے ذہنی صحت اور پولیو کے خاتمے کے طور پر بھی کام کرچکی ہیں، اور وہ فی الحال وزیر اعظم شہباز شریف کی یوتھ ایڈوائزر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں اور نیشنل یوتھ کونسل کی رکن بھی ہیں۔پریس ریلیز میں کہا گیا کہ وہ کرکٹ فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی یوتھ ایمبیسیڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں، اس کے علاوہ وہ جان لاک سمر یونیورسٹی میں میرٹ سکالرشپ حاصل کرنے والی بلوچستان کی پہلی پشتون خاتون بھی ہیں۔پریس ریلیز کے مطابق علشبہ نے کہا کہ جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکی ہوں، میرا مشن ہمیشہ ان بیانیوں کو دوبارہ لکھنا رہا ہے جو ہماری شناخت بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈ میرے والدین، میرے اساتذہ، میرے پیارے صوبے بلوچستان اور میرے ملک پاکستان کے لیے دل کی گہرائیوں سے وقف ہے۔نوجوان مصنفہ نے مزید کہا کہ کل جب عالمی سطح کی کامیابی حاصل کرنے والوں میں میرے ملک کا نام پکارا گیا، تو یہ محض ایک ذاتی سنگ میل سے بڑھ کر تھا، یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ لچک اور ذہانت کی کہانیاں نوشکی اور کوئٹہ سے بھی اٹھ سکتی ہیں، نہ کہ صرف تنازعات اور عسکریت پسندی کی ان سرخیوں سے جن کے ہم عادی ہو چکے ہیں۔علشبہ بڑیچ نے مزید کہا کہ اپنے لوگوں کے لیے ایک عالمی ایوارڈ لانے سے زیادہ خاص کچھ بھی نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں