بلوچستان خشک سالی کا شکار، دریائے ہنگول کا پانی بھی سوکھنے لگا

کوئٹہ(یو این اے )بلوچستان میں جاری شدید خشک سالی کے باعث صورتحال انتہائی تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ صوبے میں معمول سے 52 فیصد کم بارشوں کے نتیجے میں بلوچستان کی سب سے بڑی ندی دریائے ہنگول کا پانی بھی تیزی سے سوکھ رہا ہے جس سے آس پاس کے کئی دیہات خطرے سے دوچار ہو گئے ہیں۔ تقریبا 560 کلومیٹر طویل دریائے ہنگول جو کہ مکران کے ساحلی سلسلے اور اونچی چٹانوں کے درمیان وادی ہنگول سے گزرتا ہے، ہنگول، سنگل، ملان اور کنڈ ملیر سمیت متعدد آبادیوں کے لیے پانی کا اہم ترین ذریعہ ہے۔ مقامی باشندوں کے مطابق انہوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار اس ندی کا پانی نمکین ہوتے دیکھا ہے جو کہ پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی کا واضح اشارہ ہے۔ مکران کوسٹل ہائی وے پر واقع ہوٹلوں اور قریبی علاقوں کے ماہی گیر بھی اپنی روزمرہ کی ضروریات کے لیے اسی ندی پر انحصار کرتے ہیں جس کے باعث صورتحال مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں اس سال توقع سے کہیں کم بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں جس کے باعث صوبے کے آبی ذخائر تیزی سے گھٹ رہے ہیں۔ ہنگول ندی کے ساتھ ساتھ صوبے کی دیگر ندیاں اور جھیلیں بھی خشک ہونے لگی ہیں جس کے زراعت، مویشی پروری اور ماہی گیری کے شعبوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ صوبے کے ساتھ ساتھ ملک کے متعدد ڈیموں میں بھی پانی کی سطح انتہائی کم ہو گئی ہے جو کہ ایک سنگین صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ ماہرین اس خشک سالی کو موسمیاتی تبدیلیوں کے وسیع تر اثرات کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ گلوبل وارمنگ کے باعث دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے بارشوں کے معمول میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ بلوچستان جیسے پہلے سے ہی خشک علاقوں میں بارشوں کی کمی خشک سالی کی شدت میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث پانی کے بخارات بننے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جس سے پانی کی قلت میں مزید تیزی آئی ہے۔ بارشوں کے غیر متوقع انداز کے باعث خشک سالی اور سیلاب دونوں کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔