قومی اسمبلی اجلاس، نیشنل پریس کلب پر پولیس حملے کیخلاف صحافیوں کا احتجاجاً کارروائی سے بائیکاٹ
اسلام آباد (آئی این پی) نیشنل پریس کلب میں پولیس دھاوے کے خلاف صحافیوں کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آﺅٹ کیا گیا۔ جمعہ کوقومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا، جس میں صحافیوں نے کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آﺅٹ کیا۔ صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آﺅٹ کرتے ہوئے سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے تین رکنی حکومتی وفد صحافیوں سے مذاکرات کے لئے بھیجا۔سید نوید قمر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے واک آﺅٹ کیا، احتجاج کیا ، ہمیں کچھ یقین دہانیاں کرائی گئیں مگر گراﺅنڈ پر ابھی تک وہی صورتحال ہے۔ ہم ایوان سے واک آﺅٹ کرتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی نے ایوان سے واک آﺅ ٹ کر دیا۔ بعد ازاں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری بھی قومی اسمبلی پریس لانج پہنچ گئے، جہاں انہوں نے کہا کہ پریس کلب واقعے کے بعد خود وہاں گیااورغیر مشروط معافی مانگی۔ اس معاملے پر جو بھی مطالبہ ہوا، اس کو پورا کریں گے۔ صحافیوں کے تمام مطالبات کو پورا کیا جائے گا۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ رابطے میں ہیں، میں ایک بار پھر معافی بھی مانگتا ہوں اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں ۔ مظاہرین اور پولیس کی ہاتھا پائی کی وجہ سے پولیس پریس کلب میں گئی ، جہاں انہیں نہیں جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جمہوری اور آئینی نظام پریس کے بغیر نا مکمل ہے۔ اس واقعے کا آزادی اظہار رائے پر قدغن سے کوئی تعلق نہیں ۔ یہ واقعہ اچانک پیش آیا، وزیراعظم اور وزیر داخلہ اس کا نوٹس لیں گے۔ ہمیں شرمندگی ہے اور معذرت کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔ دریں اثنا پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن(پی آر اے پاکستان) نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پریس گیلری سے واک آﺅٹ کیا۔ اس موقع پر کہا گیا کہ پی آر اے پاکستان نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ صدر پی آر اے پاکستان ایم بی سومرو اور سیکرٹری نوید اکبر کی قیادت میں واک آﺅٹ جاری ہے۔ نیشنل پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے، جس پر اسلام آباد پولیس نے گزشتہ روز حملہ کیا ہے۔ پی آر اے پاکستان کے مطابق نیشنل پریس کلب پورے ملک کا نمائندہ قومی پریس کلب ہے۔ صحافیوں پر تشدد اور آئے روز ایسے واقعات معمول بنتے جارہے ہیں۔ پی آر اے پاکستان ایسے واقعات کو غیر جمہوری سوچ کی عکاسی سمجھی ہے۔ قابل مذمت اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔


