خیبر پختونخوا میں منشیات کی اسمگلنگ صوبائی حکومت کی زیر نگرانی ہوتی ہے، ملک دشمن عناصر سے پی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوچکا، عطا تارڑ
لاہور (آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں پھیلائی جانے والی افواہیں منظم سازش کا حصہ ہیں، پی ٹی آئی کا ملک دشمن عناصر سے گٹھ جوڑ بے نقاب ہو چکا ہے، خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے چار ہزار سے زائد کیسز پر فردم جرم عائد نہیں ہو سکی،وزیراعلی خیبر پختونخوا کو اڈیالہ جیل کے باہر نعرے لگانے آتے ہیں لیکن پراسیکیوشن کے سپیلنگ نہیں آتے‘خیبر پختونخوا حکومت ناکام، صفر ہے وہاں پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسس موجود ہے‘اگر نان کسٹم پیڈ گاڑیاں رجسٹرڈ ہوں تو قومی خزانہ میں 800 ارب روپے تک آ سکتے ہیں‘اسلام آباد میں جی الیون کچہری حملہ میں افغانستان پوری طرح ملوث ہے،خودکش بمبار اور ہینڈلر کی ٹریننگ افغانستان میں ہوئی، ان کے رابطے قائم ہوئے‘انڈین چینلز پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے علاوہ یہ کچھ نہیں کر سکتے،9 مئی کے منصوبہ ساز اور سہولت کار قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سینئر صحافیوں کو سیکورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی،افغانستان سے در اندازی روکنے کے لئے فوج کی بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، خیبر پختونخوا حکومت کی کمزوریاں اور کوتاہیاں در اندازی کے واقعات بڑھنے کی بڑی وجہ ہیں، خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے چار ہزار سے زائد کیسز پر فردم جرم عائد نہیں ہو سکی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ 12 سال میں خیبر پختونخوا میں پراسیکیوشن کا موثر نظام نہیں بنایا جا سکا،وزیراعلی خیبر پختونخوا کو اڈیالہ جیل کے باہر نعرے لگانے آتے ہیں لیکن پراسیکیوشن کے سپیلنگ نہیں آتے،پراسیکیوشن کا نظام صوبائی حکومت کے ماتحت ہے، صوبائی حکومتیں ہی اس نظام کو مضبوط کرتی ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پراسیکیوشن کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے، دہشت گردی کے خلاف ہماری مسلح افواج لڑ رہی ہیں اور اپنے خون سے قربانیاں دے رہی ہے، جن دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاتا ہے ان کے خلاف کیسز بنتے ہیں، صوبائی حکومت کی لیگل کپیسٹی نہیں کہ وہ ان مقدمات میں ٹرائل کر سکے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلے تین سالوں کے اندر ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں،چار ہزار مقدمات میں فرد جرم تک عائد نہیں ہو سکی، یہ امر افسوسناک ہے کہ نہ لیگل ریفارمز تیار ہوئیں نہ پراسیکیوشن کا سسٹم بنایا گیا، ساڑھے بارہ سالوں میں پی ٹی آئی کی حکومت نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا سدباب نہیں کر سکی،نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے باعث قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے، اس کی ایک وجہ پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسس ہے، سیاسی لوگوں کا کریمنلز اور دہشت گردوں کے ساتھ گٹھ جوڑ ریفارمز نہیں کرنے دیتا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا دنیا کا واحد صوبہ ہے جہاں ہزاروں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چلتی ہیں، خیبر پختونخوا میں ضلعی انتظامیہ اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ گاڑی پر این سی پی کی پلیٹ لگا کر چلائیں، چند سال پہلے بشام کے حساس واقعہ میں بھی نان کسٹم پیڈ گاڑی استعمال ہوئی، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو چیک کرنا فوج کا کام ہے یا صوبائی حکومت کا؟ وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت ناکام، صفر ہے وہاں پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسس موجود ہے، خیبر پختونخوا میں منشیات کی اسمگلنگ اور تجارت صوبائی حکومت کی زیر نگرانی ہوتی ہے، وزیراعلی خیبر پختونخوا اور ان کے لوگ اس میں ملوث ہیں، خیبر پختونخوا میں منشیات کی سمگلنگ کو پروموٹ کیا جاتا ہے،خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی صفر ہے، صوبے کے اندر دہشت گردوں کو سزا نہیں دلوائی جاتی،جنوری 2025 سے اگست 2025 تک دس ہزار سے زائد ڈرگ ٹریفکنگ کے مقدمات رجسٹرڈ ہیں، ان میں صرف 679 مقدمات میں سزا سنائی گئی، جب صوبائی حکومت کو معلوم ہو کہ وہاں ایک بڑا ڈرگ کارٹل موجود ہے اور کوئی ایکشن نہ لے تو اس کا مطلب ہے کہ وہاں ایک پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسس موجود ہے،آج خیبر پختونخوا میں پہاڑ کاٹ کر ماربل نکالا جا رہا ہے،مائنز کے غیر قانونی ٹھیکے دیئے گئے ہیں جس کا ماحولیات پر اثر پڑ رہا ہے، وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات پر وفاقی حکومت کو دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے،ایک طرف وزیراعظم شہباز شریف ریفارمز لا رہے ہیں اور دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت پہاڑ کاٹ رہی ہے اور ڈرگ مافیا و ٹمبر مافیا کو پروموٹ کر رہی ہے،یہ 2300 ارب روپے کا ٹیکس سالانہ کھا جاتے ہیں، ایف بی آر کام کر رہا ہے تو یہ لوگ اس کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہیں، انگلی اٹھانا بہت آسان ہے،اگر نان کسٹم پیڈ گاڑیاں رجسٹرڈ ہوں تو قومی خزانہ میں 800 ارب روپے تک آ سکتے ہیں، ٹوبیکو مافیا ٹیکس ادا کرنا شروع ہو جائے تو صرف 500 ارب روپے کا ٹیکس ان سے جمع ہو سکتا ہے،خیبر پختونخوا میں یہ سارا پیسہ دہشت گردوں کو جا رہا ہے، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے سیاسی لوگوں کی جیبیں بھری جاتی ہیں،دہشت گرد فوج، پولیس، اسکولوں پر تو حملہ کرتے ہیں لیکن ان پر حملہ نہیں کرتے جو منشیات کی تجارت کرتے ہیں، اس لئے کہ وہاں سے پیسہ آتا ہے، جب بھی افغانستان سے در اندازی ہوئی فوج نے اسے بھرپور طریقے سے مات دی، فوج کی جوابی کارروائی پر یہ اپنا سازوسامان چھوڑ کر بھاگے، اس بات کا دکھ صرف پی ٹی آئی کو ہے، آج بھی پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت افغانستان کی حمایت میں ان کی ترجمان بنی ہوئی ہے،اسلام آباد میں جی الیون کچہری حملہ میں افغانستان پوری طرح ملوث ہے،خودکش بمبار اور ہینڈلر کی ٹریننگ افغانستان میں ہوئی، ان کے رابطے قائم ہوئے،اس واقعہ پر وزیراعلی سہیل آفریدی یا ان کی حکومت نے مذمت تک نہیں کی، تحریک انصاف اگر بات کرے گی تو وہ ان کی حمایت کی بات کرے گی،محمود خان اچکزئی نے اسمبلی کے اندر دھماکے کے فوری بعد بات کی کہ کابل، کابل اور صرف کابل، افغانستان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، وہاں سے دہشت گرد پاکستان کے اندر آتے ہیں، ان کی یہ محبت سمجھ نہیں آتی، وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری مسلح افواج چاک و چوبند ہیں، عمران نیازی کی بہنیں 9 مئی کو کور کمانڈر ہاﺅس میں موجود تھیں،ان کی موجودگی ثابت ہے، یہ جتھوں کو لے کر وہاں لے کر گئی تھیں،تحریک انصاف کو معرکہ حق کے بعد فارن پالیسی کی کامیابی ہضم نہیں ہو رہی، نورین خان نیازی نے انڈین چینل پر جا کر پاکستان کو بدنام کیا، کیا نورین خان نیازی نے مسلمانوں کے ساتھ بھارت کے اندر ہونے والے ظلم پر بات کی؟، کیا نورین خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے مظالم کی مذمت کی؟ کاش نورین خان نیازی بھارتی چینل پر سات جہاز گرانے کی بات کرتی، یہ وہاں جا کر اس شخص کا رونا روتے ہیں جس پر 190 ملین پاﺅنڈ کرپشن کا کیس ہے،پی ٹی آئی کے لئے پاکستان کا مفاد کوئی معنی نہیں رکھتا، انڈین چینلز پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے علاوہ یہ کچھ نہیں کر سکتے،9 مئی کے منصوبہ ساز اور سہولت کار قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔


