خضدار کو لاوارث شہر بنا دیا گیا، امن و امان کی بدترین صورتحال ہے، ترقیاتی منصوبوں پر وائٹ پیپر جاری کریں گے، نیشنل پارٹی

خضدار(بیورورپورٹ) نیشنل پارٹی خضدار کی پریس کانفرنس، بڑا سیاسی اعلان ترقیاتی منصوبوں پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا فیصلہ۔ نیشنل پارٹی کے عہدیدار و سینیئر رہنماﺅں نے آج خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس کی جس میں موجودہ منتخب نمائندوں کی کارکردگی کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور شہر کی تباہ حالی، بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی، ترقیاتی منصوبوں میں بدعنوانی اور عوامی مسائل پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سینیئر رہنماﺅں نے کہا کہ خضدار کو عملاً ایک لاوارث شہر بنا دیا گیا ہے۔ شہری سہولیات کا ڈھانچہ مفلوج، امن و امان کی صورتحال خراب، ہسپتال اسکول، انٹرنیٹ، بجلی، پینے کا پانی، صفائی اور ٹریفک نظام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، خاص طور پر 2018 سے 2025 تک کے تمام PSDP ترقیاتی منصوبوں پر کڑی تنقید کی گئی رہنماﺅں نے الزام عائد کیا کہ ایک ہی شخص ایک فرم کو درجنوں منصوبے الاٹ کیئے جا رہے ہیں کئی منصوبے برسوں سے نامکمل پڑے ہیں، معیار انتہائی ناقص ہے اور متعدد منصوبے تو صرف کاغذات میں موجود ہیں، زمین پر ان کا کوئی وجود نہیں۔ نیشنل پارٹی کے دور کے تین منصوبے تاحال ادھورے ہیں، جھالاوان میڈیکل کالج، وومن یونیورسٹی اور سکندر یونیورسٹی جیسے بڑے منصوبوں کی تکمیل نہ ہونے پر حکومتی غفلت کو کھلے لفظوں میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ نیشنل پارٹی کی سینئر قیادت نے متفقہ طور پر ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ خضدار میں 2018 سے 2025 تک کے تمام ترقیاتی منصوبوں کی مکمل تحقیقات کے لیئے ایک جامع وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا۔ اس وائٹ پیپر میں منصوبوں کی ناکامیوں، بدعنوانی، غیر شفاف ٹھیکہ جاتی، ناقص نگرانی اور مالی بے ضابطگیوں کو دستاویزی ثبوتوں سمیت عوام کے سامنے رکھا جائے گارہنماو¿ں نے کہا کہ نیشنل پارٹی عوامی مسائل سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔ ہم خضدار کے عوام کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آج کی پریس کانفرنس کے بعد پارٹی اپنا آئندہ لائحہ عمل جلد عوام کے سامنے لائے گی اور عوامی حقوق کے حصول کے لیئے ہر فورم پر منظم جدوجہد کی جائے گی نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے صدر رئیس بشیر احمد مینگل نے دیگر عہدیداروں و سینئر رہنماو¿ں کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کیا پریس کانفرنس میں ایڈووکیٹ عبدالحمید بلوچ ریجنل سیکرٹری قلات ڈویژن میر اشرف علی مینگل صوبائی فنانس سیکرٹری، میر عبدالرحیم کرد سابق میئر خضدار نادر بلوچ تحصیل صدر خضدار شریک تھے۔ انہوں نے کہاکہ آج خضدار کو عملاً ایک لاوارث شہر بنا دیا گیا ہے۔ بنیادی شہری سہولیات ، انتظامی نظم اور ترقیاتی منصوبے مکمل طور پر مفلوج ہو چکے ہیں۔ خضدار میں امن وامان کی صورتحال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔ جرائم ، بدامنی اور عوامی بے چینی میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ حکومت اس صورتحال کو کنٹرول کرنے میں مکمل نا کام نظر آتی ہے لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کا حالیہ حکومتی فیصلہ بھی غیرمنطقی اور غیر موثر ثابت ہوا ہے۔ اس طرح کے تجربات پہلے بھی نا کام ہو چکے ہیں اور دوبارہ وہی غلطی دہرائی جارہی ہے خضدار کے ہسپتال ، بنیادی مراکز صحت ، اسکول اور تعلیمی ادارے بری حالت میں ہیں اداروں میں سہولیات، عملے اور معیار دونوں کا شدید فقدان ہے، جس کا براہ راست نقصان شہریوں ،مریضوں اور طلبہ کو ہورہا ہے۔ جبکہ خضدار میں گزشتہ چھ ماہ سے انٹرنیٹ مکمل بند ہے جس کے نتائج انتہائی خطرناک اور تباہ کن ہیں۔ طلبہ آن لائن کلاسز اسائنمنٹس، ٹیسٹ ، ایڈمشنز اور نئے سیشنز سے محروم ہو چکے ہیں یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے سیکڑوں طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کاروباری افراد، مارکیٹیں ، بینکنگ نظام، آن لائن ٹرانزیکشنز اور ڈیجیٹل برنس مکمل جام پڑا ہوا ہے لوگ اپنے قانونی ، سرکاری اور مالیاتی کام نہیں کر پار ہے۔ یہ انٹرنیٹ بندش عوامی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور خضدار کو ڈیجیٹل طور پر الگ تھلگ کر دیا گیا ہے شہر میں طویل دورانیہ کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ مسلسل جاری ہے، جس نے نہ صرف کاروبار کو تباہ کیا ہے بلکہ طلبہ ومریضوں کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ بجلی کی کمی اور غیر معیاری فراہمی کے باعث روز مرہ زندگی سخت متاثر ہو رہی ہے۔ جبکہ 2018 سے 2024 اور 2025 تک منظور ہونے والے پی ایس ڈی پی ترقیاتی منصوبے یا تو مکمل نہیں ہوئے اور اگر کچھ ہو بھی گئے ہیں تو ان کا معیارا نتہائی ناقص ہے بعض منصوبے تو صرف فائلوں میں موجود ہیں، زمین پر ان کا کوئی وجود نہیں جھالاوان میڈیکل کالج خضدار اور وومن یونیورسٹی کمپلیکس اور شہید سکندر زہری یونیورسٹی جیسے اہم منصوبے تا حال نا مکمل پڑے ہیں، جو حکومتی غفلت کا واضح ثبوت ہیں اور اسی طرح جنگلات کے نام پر خضدار کے مختلف علاقوں میں ہزاروں ایکڑ زمینیں الاٹ کی گئی جو علاقے کے لوگوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے خضدار شہر میں آبادی بڑھ چکی ہے پینے کے صاف پانی کی فراہمی بند ٹریفک سسٹم نا کام اسٹریٹ لائٹس نہ ہونے کے برابر ہیں۔ گلیاں ، سڑکیں اور نکاسی آب کا نظام ختم ہو چکا ہے۔ شہری شدید اذیت، پریشانی اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف خضدار کے کچھ منتخب نمائندوں نے سیاست کو کاروبار بنا رکھا ہے عوامی مسائل پس پشت چلے گئے ہیں، جبکہ تختیاں اور نمود ونمائش سے خضدار کے شہریوں کو دل بھلایا جا رہا ہے نیشنل پارٹی عوامی مسائل سے لا تعلق نہیں رکھ سکتی ہےاور نہ ہی ہم عوام کو بے یارو مددگار چھوڑ سکتی ہے۔ نیشنل پارٹی نے مقامی سطح پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ضلع خضدار کے تمام بنیادی مسائل کو نہ صرف میڈیا کے سامنے اجاگر کیا جائے گا بلکہ مستقبل میں ان مسائل کے حل کیلئے عوامی جد و جہد مزید منظم کی جائے گی آج کی پریس کانفرنس کے بعد پارٹی اپنا آئندہ لائحہ عمل بھی واضح کرے گی اور عوامی حقوق کے حصول کیلئے ہر فورم پر بھر پور آواز بلند کی جائے گی نیشنل پارٹی کے ریجنل سیکریٹری ایڈووکیٹ عبدالحمید بلوچ نے بھی پریس کانفرنس سے تفصیلی خطاب کیا اور بنیادی پوئنٹس اٹھائے۔ انہوں نےخضدار کے موجودہ منتخب نمائندوں کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان نمائندوں نے اپنے عہدے کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مکمل ناکامی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آج خضدار کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ متعلقہ سرکاری ادارے اپنے بنیادی فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہو چکے ہیں اور عملی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ منتخب نمائندے اپنے دفاتر میں باقاعدگی سے موجود نہیں ہوتے اور عوام کے درپیش مسائل کو حل کرنے سے مکمل طور پر گریز کرتے ہیں۔ عوام کو ان کے نمائندوں تک رسائی حاصل نہیں ہو پاتی، جس کے نتیجے میں روزمرہ کے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید گھمبیر ہوتے چلے جاتے ہیں۔انہوں نے ترقیاتی منصوبوں کی تقسیم اور ان پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر بھی سخت تنقید کی۔ ان کے مطابق، موجودہ نمائندوں نے ٹھیکوں کی تقسیم کا عمل مکمل طور پر غیر شفاف اور میرٹ سے خالی بنا دیا ہے۔ روایتی اور معیاری طریقہ کار یہ ہے کہ تمام ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں کو عوامی سطح پر اعلان کیا جائے، جس سے پیشہ ور اور مستند ٹھیکیداروں کو ٹینڈرز میں حصہ لینے اور مقابلہ کرنے کا برابر موقع مل سکے۔ تاہم، خضدار میں اس کے برعکس صورتحال موجود ہے، جہاں ایک ہی فرد کو درجنوں ٹھیکے الاٹ کر دیے جاتے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف شفافیت کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ ترقیاتی منصوبوں کی معیاری تکمیل میں بھی رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ترقیاتی منصوبوں کی موجودہ حالت انتہائی افسوسناک ہے۔ متعدد منصوبے برسوں سے نامکمل پڑے ہوئے ہیں اور ان کی تکمیل کی کوئی عملی کوشش نظر نہیں آتی۔ وہ منصوبے جو مکمل کیئے گئے ہیں، ان کا معیار انتہائی ناقص ہے اور وہ طویل مدت تک اپنی متوقع کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، کئی ایسے ترقیاتی منصوبے موجود ہیں جن کا کوئی سرکاری ریکارڈ یا دستاویزی ثبوت حتیٰ کہ موجود نہیں ہے، جو مالی بدعنوانی اور غیر منظم انتظامیہ کی واضح عکاسی کرتا ہے۔اس صورتحال کے نتیجے میں میرٹ کا نظام مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ حقدار افراد کو ان کے قابلِ استحقاق مواقع اور وسائل حاصل نہیں ہوتے، جس کی وجہ سے معاشرے میں، خصوصاً نوجوان طبقے میں، شدید مایوسی اور بے چینی پھیل گئی ہے۔ ایڈووکیٹ عبدالحمید بلوچ نے کہا کہ انہوں نے جمہوری طریقوں کے ذریعے اپنے سیاسی مخالفین کو عوام کی خدمت کا مکمل موقع فراہم کیا تھا اور انہیں یہ ثابت کرنے کی کوشش کرنے دی تھی کہ وہ عوامی مسائل کو حل کرنے کے قابل ہیں۔ تاہم، پہلے پانچ سال اور اب قریباً دو سال کے عرصے میں ان نمائندوں نے نہ صرف اپنی ناکامی کا ثبوت دیا بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔اس صورتحال کے پیش نظر، ان کی جماعت کی سینئر سیاسی قیادت نے ایک اہم اور جامع فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے متفقہ طور پر یہ عزم کیا ہے کہ خضدار میں 2018 سے 2025 تک کے تمام ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلی جانچ پڑتال کی جائے اور ان کی ناکامیوں، نامکمل حالت اور دیگر متعلقہ مسائل کو واضح کرنے کے لیئے ایک جامع وائٹ پیپر تیار کیا جائے گا۔ یہ وائٹ پیپر خضدار میں ترقیاتی سرگرمیوں کی موجودہ صورتحال کا مکمل جائزہ پیش کرے گا اور اس بات کو واضح کرے گا کہ کس طرح منصوبوں کی غلط منصوبہ بندی، غیر شفاف ٹھیکیداروں کی تقسیم اور ناقص نگرانی نے علاقے کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکامی کا باعث بنایا ہے۔یہ وائٹ پیپر نہ صرف ترقیاتی منصوبوں کی ناقص کارکردگی کی دستاویزی شکل فراہم کرے گا بلکہ اس عمل میں درپیش انتظامی، مالی اور تکنیکی خامیوں کو بھی عوام کے سامنے واضح کرے گا۔ اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ خضدار میں جاری ترقیاتی ناکامیوں کی اصل وجوہات کو سامنے لایا جائے اور اس بات کو اجاگر کیا جائے کہ شفافیت، میرٹ اور موثر نگرانی کے فقدان نے علاقے کی ترقی کو کس حد تک متاثر کیا ہے۔ اس وائٹ پیپر کی اشاعت کے ذریعے متعلقہ جماعت نہ صرف عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا چاہتی ہے بلکہ مستقبل میں ترقیاتی عمل کو بہتر بنانے اور اس میں موجود بدعنوانیوں اور ناقص طریقہ کار کو ختم کرنے کی بنیاد بھی فراہم کرنا چاہتی ہے۔ پریس کانفرنس سے صوبائی عہدیدار میر اشرف علی مینگل اور سابق میئر میر عبدالرحیم کرد نے خطاب کیا اور انہوں نے میونسپل کارپوریشن کے حالیہ بجٹ اور اجلاس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں