بلوچستان میں 29 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، خواتین، بچوں اور ٹرانس جینڈر کیلئے قوانین پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، سیکرٹری سماجی بہبود
کوئٹہ (یو این اے) سیکرٹری سماجی بہبود و انسانی حقوق عصمت اللہ قریش نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق ہر پاکستانی کو اس کے بنیادی حقوق حاصل ہیںلیکن بلوچستان میں 51لاکھ بچوں میں 29 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جو تشویشناک ہے، انسانی حقوق کے علاوہ خواتین، بچوں، ٹرانس جینڈر و دیگر کیلئے قوانین کے علاہ ان پر عمل درآمد کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ سوشل ویلفیئر و انسانی حقوق کے زیر اہتمام یو این ڈی پی و یورپی یونین کے تعاون سے انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری سوشل ویلفیئر و انسانی حقوق عصمت اللہ قریش، یو این ڈی پی بلوچستان کے سربراہ ذوالفقار درانی، یو این ایچ سی آر کے ٹسفے بیکلےTesfaye Bekele، ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ اشرف گچکی، نیشنل کمیشن آن ہیومن رائٹس کی ممبر فرخندہ اورنگزیب، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر عبدالعلی، اسفندیار بادینی، نیشنل کمیشن آف ہیومین رائٹس کے لیگل آفیسر رضوان الدین کاسی ایڈووکیٹ سمیت دیگر شریک تھے۔ سیکرٹری سماجی بہبود و انسانی حقوق عصمت اللہ قریش نے کہا کہ یہ دن انتہائی اہم ہے بلوچستان حوالے سے مزید بھی یہ دن اہمیت کی حامل ہوتی ہیں آئین کے مطابق ہر پاکستانی کو اس کے بنیادی حقوق حاصل ہیں اس کے علاہ ہمارے مذہبی حقوق اور کلچر کے حوالے سے اصول ہیں، ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ان دن سے ہم اپنے کام کو اس کے روح کے مطابق سر انجام دیں گے یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ صاحب اقتدار لوگوں کے ذمے جو ذمہ داری ہے وہ بروقت نبھائیں، سماجی تنظیموں و سول سوسائٹی سمیت ہر فرد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ذمہ دار افراد کو ان کے کام کے حوالے سے یاد دہانی کروائے، انہوں نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود و انسانی حقوق کی جانب سے بلوچستان چائلڈ میرج ریسٹرین قانون اسمبلی سے منظور ہوا بلوچستان خصوصی افراد رولز منظور ہوا ہے، انہوں نے محکمانہ امور سے متعلق بریفننگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی سربراہی میں پارلیمانی سیکرٹری حاجی ولی محمد نورزئی کی کوئٹہ شہر سے منشیات کے خاتمے کا مشن سونپا گیا جس کیلئے 3 پبلک سیکٹر کے سینٹرز اور 18 پرائیویٹ ڈی آر ایس سینٹرز بنائے گئے ہیں، کمک پروگرام کے تحت تعلیم، ووکیشنل ٹریننگ سپورٹ، شادی بیاہ، انٹرسٹ فری مائیکرو فنانس لون، ماہانہ وظیفہ دیا جا رہا ہے، 2025 کے دوران 5 ہزار اسسٹیو ڈیوائس اسپیشل بچوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔ سرکاری محکموں کے بلڈنگز میں اسپیشل افراد کیلئے خصوصی راستہ کی تعمیر کی جائیں گی، امسال معذوری کے شکار خواتین میں اسکوٹیز تقسیم کرنے کا منصوبہ بھی شروع کیا جائے گا۔ اس کے علاہ بلوچستان عوامی انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے 7 بڑی بیماریوں کے علاج و معالجہ میں ملک کے بڑے ہسپتالوں میں مالی سپورٹ فراہم کیا جاتا ہے اور مکمل اخراجات دئیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 51 لاکھ بچوں میں 29 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں یہ صورتحال تشویشناک ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 11 چائلڈ پروٹیکشن یونٹس فعال ہیں 800 کیسز کو میکنزم کے تحت کارروائی کیلئے بھیجا گیا ہے پراونشل ٹاسک فورس فعال ہے بلوچستان انسانی حقوق پالیسی 2021 کے عمل درآمد کیلئے ایکشن پلان پروسس میں ہے بلوچستان ٹرانس جینڈر رائٹس پالیسی کابینہ سے منظور ہو گئی ہے، انسانی حقوق کے علاوہ خواتین، بچوں، ٹرانس جینڈر و دیگر کیلئے قوانین کے علاہ ان پر عمل درآمد کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یو این ڈی پی بلوچستان کے ہیڈ ذوالفقار درانی نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود کی کارکردگی کافی بہتر ہو گئی ہے جو ہدف سوشل ویلفیئر نے حاصل کی وہ قابل تحسین ہے۔ نیشنل کمیشن آن ہیومن رائٹس کی ممبر فرخندہ اورنگزیب نے کہا کہ بچوں کی ذمہ داری والدین کے ساتھ لوگوں پر بھی عائد ہوتی ہے جب بچے تعلیم یا ہنر سے محروم رہیں گے تو ہمارے معاشرے پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انسانی حقوق کے دن ہمیں یہ عزم دہرانا چاہیے کہ سکول سے باہر بچوں کو واپس سکول میں لانے کے ساتھ ان بچوں کا بھی سوچنا چاہیے جو رات کو بھوکے پیاسے سوتے ہیں۔ تقریب کے اختتام پر شرکا میں سوینئرز تقسیم کئے گئے۔


