اقتدار کا گمشدہ بچھڑا

تحریر: جمشید حسنی
کہتے ہیں کسی دیہاتی کا بچھڑا گم ہوگیا جہاں چار لوگ بیٹھے نظر آئے ون ان سے جا کر اپنے گمشدہ بچھڑا کا ذکر چھیڑ دیا کہ شاید کوئی سراغ ملے لوگ پھر ادھر ادھر کی باتوں میں مشغول ہوجاتے تو وہ کہتا یار بچھڑے کی بات کرو جناب آج کل مولانا فضل الرحمن محمود خان اچکزئی پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن اقتدار کا بچھڑا گم ہے مسلم لیگ کے ساسق گورنر محمدزبیر اقبال احسن بچھڑے کی تلا ش میں ہیں بی ایچ یو پہنچے کہتے ہیں ہمیں بلایاگیا یہ آپ نے تو نہیں بتلایا اب پندرہ بیس دن کے بعد بات لیک ہوئی مریم نواز کہتی ہیں گلگت بلتستان یا کوئی اور سیاسی مسئلہ معاملات پارلیمنٹ میں حل ہوں جی ایچ کیو نے کہا ہے کہ پارلیمانی معاملات پارلیمنٹ اور قانونی عدالتوں میں حل ہوں فوج کو سیاسی معاملات میں نہ گھسیٹا جائے زبیر صاحب کہتے ہیں میری پارٹی میں حیثت ہے بتلاتے ہیں تین سے پانچ گھنٹے دو ملاقاتوں میں مریم اور نواز شریف کا بھی ذکر ہوا۔فرماتے ہیں میں نے بتلایا مانگنے کچھ نہیں آیا آئی ایس آئی کے سربراہ نے پوچھا پھر آپ کیسے تشریف لائے ہیں ان کے وہاں جانے کی ضرورت کیا تھی ہم چھوٹے لوگ بڑے لوگوں کی باتیں سمجھ نہیں پاتے۔مسئلہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا ہے آئین میں گلگت بلتستان کی حیثیت واضح نہیں علاقے کے لوگوں نے ڈوگزں سے جنگ کر کے آزادی حاصل کی آزاد کشمیر کو بھی ہم نے آزاد کشمیر کا نام دے رکھا ہے پارلیمنٹ ہے وزیراعظم ہے تہتر سال تک فاٹا کے قبائلی علاقے باقی ملک سے منفرد نظام اور ایف سی آر قانون تھا۔اب اسے آئین میں ترمیم کر کے صوبہ پشتونخواہ کا حصہ بنادیا گیا ہے بلوچستان میں پاٹا تھا پروانشلی ایڈمسٹریٹڈ ٹرائبل ایئریا یہ سابق ژوب ڈویژن،کچھی مری بگٹی سبی ہرنائی چاغی کے علاقے پر مشتمل تھا۔یہاں پہلے ایف سی آر اور جرگہ بعد ازاں آرڈیننس 1968-IIآیا آج بھی علاقہ میں لیویز کی عملداری ہے آرڈیننسIIایف سی آر ہیں قانون شہادت کا اطلاق نہیں ہوتا تھا فوجداری قانون ضابطہ فوجداری کے کچھ دفعات لاگو ں نہ تھیں معاملات کا جرگہ فیصلہ کرتا ڈی سی منظوری دیتا اپیل کمشنر کو ہوتی ہائیکورٹ کا عمل دخل نہ تھا۔
لیویز کچھ مرکزی تھی کچھ صوبائی، لیویز قبائلی آبادی اور علاقہ ذمہ داری کے حساب سے تھی۔ملازمت موروثی تھی۔پینشن نہیں تھی سوار اورپیادہ کو گھوڑا اور ذاتی اسلحہ مہیا کرنا ہوتا فاٹا میں خاصہ دار فورس تھی اب خاصہ دار فورس کو پولیس میں ضم کردیا گیا ہے بلوچستان میں مشرف دور میں صوبہ کو اے ایریا قرار دے کر لیویز کو پولیس میں ضم کیا گیا مگر چونکہ ملازمتیں سرداروں ملکوں وڈیروں ٹکریوں کی تھی ان کا اثر ورسوخ کم ہوا انہوں نے مخالفت کی اور لیویز بحال ہوگئی۔
لیویز کا تصور سنڈیمن نے دیا۔نفسک کی لڑائی میں تین سو کے قریب مری بگٹی اور کھیتران مارے گئے سنڈیمن ڈی سی ڈیرہ غازی خان تھا وہ کاہان آیا گرفتار معتبرین کو رہا کیا اور سردار مری کو دس ملازمتیں دیں تاکہ یہ انگریزوں اور قبائل کے درمیان رابطہ رکھیں یہ نظام بعد ازاں بلوچستان میں رائج ہوا ملازمتیں معتبرین کو دی گئیں قوم کو اپنے علاقے میں مجرم حکومت کے حوالہ کرنا ہوتا۔بات چلی تھی جی ایچ کیو اور گلگت بلتستان سے گلگت میں این جی اوز اور آغا خانی اسماعیلوں نے اثر ورسوخ پیدا کر نے کی کوشش کی وہاں اسماعیلی فرقہ ہے کچھ کافر ہیں۔کہا جاتا ہے کہ یہ ان یونانیوں کی اولاد ہیں جو یہاں رہ گئے علاقہ غریب ہے زراعت زیادہ نہیں علاقہ سرداور پہاڑی ہے دریائے سندھ کا ماخذ ہے۔ساتھ میں سیاچن گلیشیئر ہے چین کا سنکیانگ صوبہ ہے وہاں کی آبادی ایغور مسلمان ہیں شاہراہ ریشم اس علاقے سے گزرتی ہے دوسری طرف واخان یہ افغانستان کی ایک لمبی پٹی ہے جہاں کوہ ہندوکش واقع ہے افغان لیڈر احمد شاہ محمود کا تعلق اسی علاقہ سے تھا۔یہاں قیمتی پتھر ملتے ہیں فوج قومی معاملات اور سلامتی سے علیحدہ نہیں رہ سکتی پھر فوج کو سیاستدان بیساکھی کے طور پر سہارا کے لئے استعمال کرتے ہیں چوہدری پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ پنجاب تھے دفتر میں قائداعظم کی بجائے جنرل مشرف کی قدآدم قیمتی پینٹنگ لگی تھی وزیراعظم ظفر اللہ جمالی جنرل مشرف کو باس(آقا)کہتے تھے بھٹو نے جنرل ضیاء الحق اور نواز شریف نے جنرل مشرف کو سینارٹی پر منتخب نہیں کیا کراچی میں صفائی کے لئے پھر فوجی آفات کے ادارہ کی سربراہی فوجی جنرل کرتے ہیں۔
کراچی ہو سیلاب ہو زلزلہ ہو دہشت گردی ہو سول ادارے فوج کے محتاج ہیں اگر سیاستدان اپنے معاملات آئین پارلیمنٹ میں نہیں چلاسکتے تو ملک کو بدنظمی سے لاقانونیت کے حوالہ تو نہیں کیاجاسکتا فوج انتہائی منظم پڑھالکھا اور طاقتور ادارہ ہوتا ہے فوجی جان کی قربانی دے کر ملک کی حفاظ کرتا ہے پارٹی نظم ونسق سیاسی پارٹی کام ہوتا ہے کیوں نہیں پوچھا کہ سیاستدان کیوں جی ایچ کیوں گئے۔ یا تو پھر سیاسی قائدین کی آشیرباد شامل تھی اب پھر آکر بلدیاتی اداروں کے انتخابات ہوتے ہیں پھر فوج کو بلانا پڑتا ہے یہی لوگ پھر فوج کو دہائیاں دیتے رہتے ہیں خط لکھتے ہیں اس وقت بھی بلوچستان میں امن وامان ایف سی کے حوالے ہیں پولیس لیویز اربوں کا بجٹ بس خالی سائرن ہوٹراور سرخ بتیاں دیکھیں ایف سی کو صوبہ ترقیاتی بجٹ سے کروڑوں روپے بجٹ الاؤنس دیتا ہے مشرف دور میں جب فوج مانیٹرنگ ٹیم کا انچارج کرنل ضلعوں میں دوروں پر جاتا تو اپنی پوری یونٹ کا سفرخرچ اور روزانہ الاؤنس انہیں دیناپڑتا فی الحال توحزب اختلاف کی پارٹیوں کے اجتماع دیکھیں عمل جنوری کے بعد ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں