جلسہ جلسی

تحریر: جمشید حسنی
گوجرانوالہ میں جلسہ ہوا کراچی میں ہوا حکومتی حلقے انہیں جلسی کہتے ہیں کچھ بھی حکومت کے لئے پریشانی تو ہے عمران خان کہتے ہیں جلسوں نے مجھے بدل دیا ہے اب میں انہیں دیکھوں گا۔عام جیل میں جائیں گے اسمبلی کے لئے کوئی پروڈکشن آرڈر نہیں ہوں گے۔حزب اختلاف کہتی ہے پروڈکشن آرڈر احسان نہیں اسمبلی ممبر اپنے حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں اہم معاملہ مارچ میں سینیٹ کے انتخابات ہیں ووٹوں کی خرید وفروخت نئی بات نہیں عام آدمی کے لئے مہنگائی اہم ہے جائزوں کے مطابق بارہ فیصد کم کھانے پر مجبور ہیں بد عنوانی عام ہے بلین ٹری پروگرام ہیں نیب کے بقول اکتالیس کروڑ غبن ہوا نو روپیہ کا پودا سترہ روپیہ میں خریدا گیا۔ٹائیگر فورس ہے عمران خان کہتے ہیں کریں کچھ نہیں بس پورٹل پر اطلاع دیں تو کیا کسی کو معلوم نہیں کہ ملک میں آلو پیاز چینی گھی دال سبزیاں آٹاکس نرخ پر بک رہی ہیں عمران خان کہتے ہیں میرا دو لاکھ میں ماہوار گزارہ نہیں ہوتا تنخواہ آٹھ لاکھ کردی گئی دولت باہر چلی گئی۔
ایم کیو ایم کی لندن میں 3ارب روپیہ کی جائیدادیں ہیں عدالت نے منجمد کردیا ہے محمدعلی جناح،لیاقت علی خان،سردار عبدالرب نشتر،سہروردی غفار خان،مولانا مودودی کی بیرونی ملک کوئی جائیداد یں نہیں تھیں سکندر مرزا لندن جلاوطن ہوا تو ایک ہوٹل میں منیجری کی آمدن پر گذر بسر تھی۔نہرو گاندھی ابو الکلام آزاد ولبھ بھائی پٹل اندر اگاندھی کوئی جائیدادوں کا ذکرنہیں امن وامان کی حالت یہ ہے کہ لاہور میں ڈکیتی پر مزاحمت میں 21شہری ہلاک ہوئے ایک ماہ بعد ملزم پکڑنے پر پچاس لاکھ پولیس کا انعام ملتا ہے۔سوال یہ ہے کہ جلسوں کے بعد حکمرانوں کے طرز فکر وعمل میں کیا تبدیلی آئی ہے۔گندم چینی آلو پیازٹماٹر باہر سے آبھی جائیں تو کیا نرخ کم ہوجائیں گے۔درآمدات پر قیمتی بیرونی زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بیس ارب ڈالر سے بھی زیادہ نہیں بڑے۔ان میں سات ارب نجی بنکوں کے ہیں۔
گیس بجلی پوری نہیں ہورہی برآمدات کے لئے صنعتیں پوری استعداد کے مطابق مصنوعات پیدا نہیں کررہی ہیں۔بیرونی قرضوں پر سود دینا پڑتا ہے بجٹ کا بڑاحصہ دفاع پر خرچ ہوجاتا ہے۔ہندوستان،افغانستان پاکستان نے ایٹم بم بنایا دونوں غریب ملک ہیں ہندوستان میں کرونا سے ایک لاکھ اموات ہوچکی ہیں،یورپ میں سوائے برطانیہ،فرانس پورے افریقہ جنوبی امریکہ،آسٹریلیا جاپان کسی نے ایٹم بم بنانے کی ضرورت محسوس نہ کی ایشیاء میں روس چین ہندوستان پاکستان شمالی کوریا ایٹمی طاقتیں ہیں۔
بات چلی تھی حکومتی رویے کی حکومت مسقبل میں کیا کرپائے گی وسائل بڑھے نہیں تعلیم صحت کی حالت بہتر ہے شہروں میں صفائی نہیں ہوپارہی ہے۔پینے کا پانی قیمتاً خریدنا پڑتا ہے۔پچاس لاکھ گھر ایک کروڑ نوکریاں بھولا بسرا راگ ہے ریلوے اسٹیل مل پی آئی اے بحال نہ ہوسکی یوٹیلیٹی سٹورز الماریاں خالی ہیں سی پیک میں کراچی سے پشاور نئی پٹڑی بچھے گی۔پٹڑی دوسرے ملکوں سے آئیگی اسٹیل مل ملازموں کوگھر بیٹھے تنخواہ ملتی رہے گی 300ارب روپیہ واجبات ہیں کون خریدے گا ہندوستان میں ٹاٹا اسٹیل ائیرانڈیا ریلوے نفع ہیں یہاں شیخ رشید سیاسی پیشنگوئیوں سے فارغ نہیں۔
آگے کیا ہوگا معیشت سدھرنے قیمتیں کم ہونے کا امکان نہیں ٹائیگرز کی نگرانی سے تو مہنگائی کم نہ ہوئی میں مایوسی نہیں پھیلارہاحزب اختلاف کے جلسے کامیاب بھی ہوں عام آدمی کو کچھ نہیں ملتا۔معاملات تو معشیت طلب ورسد مارکیٹ پیداوار کے ہیں۔روزگار کے مواقع نہیں بڑھے بس کرونا کا بہانہ ہے کہتے ہیں مارچ تک مہنگائی ختم ہوگی اپریل تک گندم کی نئی فصل آجائے گی چینی کا کرشنگ سیزن شروع ہے دیکھیں حکومت چینی پر کیسے کنٹرول کرتی ہے پنجاب حکومت نے گنے کی قیمت دو سو روپیہ من مقرر کی ہے معاملات چلتے رہیں گے مہنگائی بڑھتی رہے گی نیب پیشیاں کرتی رہے گی۔شاعر نے کہا
کہاں کہاں لٹانہ قافلہ فقیروں کا
متاع درد میں کوئی کمی نہیں آئی

اپنا تبصرہ بھیجیں