سائرہ یوسف کو بولڈ فوٹوشوٹ کروانا مہنگا پڑگیا
کراچی: ادکارہ و ماڈل سائرہ یوسف اور شہریار منور کی حال ہی میں کیے گئے بولڈ فوٹوشوٹ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں اور لوگوں کو ان دونوں کی یہ تصاویر بالکل بھی ہضم نہیں ہورہیں۔
حال ہی میں سائرہ یوسف اور شہریار منور ایک میگزین کے لیے کیے گئے فوٹوشوٹ میں نظر آئے۔ فوٹوشوٹ میں سائرہ یوسف کے لباس اور بولڈ اسٹائل پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
لوگ سائرہ یوسف کو بے حد پسند کرتے ہیں اور جب سے ان کی شہروز سبزواری کے ساتھ طلاق ہوئی ہے سوشل میڈیا پر زیادہ تر لوگوں کی ہمدردیاں سائرہ یوسف کے ساتھ ہیں۔ لہذا اس فوٹوشوٹ نے سائرہ کے مداحوں کو مایوس کیا ہے اور بہت سے لوگوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ’’سائرہ یوسف آپ سے اس کی امید نہیں تھی۔‘‘
سائرہ اور شہریار کے فوٹوشوٹ پر لوگوں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کئی تبصرے کیے۔ کچھ لوگوں نے کہا استغفار جب کہ کچھ کا کہنا تھا لعنت ہے ایسی شوٹنگ پر۔ کچھ لوگوں نے تو سائرہ اور شہروز کی طلاق کو درمیان میں لاتے ہوئے کہا اسی لیے تو طلاق ہوتی ہے ان کی۔
اس فوٹوشوٹ پر تنقید کرتے ہوئے ایک خاتون کا کہنا تھا جب معاشرے میں زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے تو پھر ہم روتے کیوں ہیں۔
کچھ لوگوں نے اس فوٹوشوٹ پر اپنا ہی تجزیہ دیتے ہوئے کہا، کیا سائرہ نے یہ فوٹوشوٹ اپنے سابق شوہر شہروز سبزواری کو جلانے کے لیے کیا ہے؟
مہوش نامی خاتون نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا سائرہ آپ کو شرم آنی چاہیئے آپ ایک ماں بھی ہیں۔ کچھ پہننے اور کرنے سے پہلے بیٹی کا بھی سوچو۔ ایک لڑکی نہیں ہو آپ اب۔ کیسی حرکتیں کررہی ہو طلاق کے بعد۔ بعد ازاں اس خاتون نے تمام پاکستانی اداکاراؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا یہ ہماری پاکستانی اداکارائیں ہیں جن کے کپڑے دن بدن کم ہوتے جارہے ہیں۔
جہاں بولڈ فوٹوشوٹ کے باعث سائرہ یوسف پر تنقید کی جارہی ہے وہیں کچھ لوگ ان کی حمایت میں بھی سامنے آئے ہیں۔ شکیلہ نامی صارف نے لکھا یہ بطور ماڈل اور اداکارہ صرف اپنی جاب کررہی ہیں۔ اس سب کا ان کے سابق شوہر سے کیا تعلق ہے۔ اس طرح کے فوٹوشوٹس وہ شادی سے پہلے اور شادی کے دوران بھی کرتی تھیں تو اب کیوں یہ اتنا مسئلہ بن گیا۔
خاتون نے مزید لکھا سائرہ کو کیوں اپنا کام صرف اس وجہ سے چھوڑدینا چاہیئے کہ انہیں طلاق ہوگئی ہے۔ انہیں اپنی بچی کا خرچہ اٹھانا ہے اور یہ ان کا کیریئر ہے۔ لوگوں کو منفی باتوں اور مفروضوں سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے۔