جرمنی اور ڈنمارک میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتاریاں

جرمنی اور ڈنمارک میں حکام نے دہشت گرادنہ کارروائیاں انجام دینے کی کوشش کرنے والے تیرہ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے ایسا کیمیائی مادہ بھی ضبط کیا ہے جو دھماکہ خیز اشیاء بنانے میں استعمال ہوسکتا تھا۔
ڈنمارک میں حکام نے جمعرات گیارہ فروری کو بتایا کہ الگ الگ کارروائیوں میں تیرہ افراد کو حراست میں لیا گیا جس میں سے سات پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسی کیس کے سلسلے میں جرمنی میں بھی ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ڈنمارک کی وزارت انصاف نے اس بارے میں اپنی ایک ٹویٹر پوسٹ میں کہا، ”بد قسمتی سے، اس کیس سے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈنمارک کے خلاف دہشت گردی کا خطرہ اب بھی سنگین ہے۔”

ڈنمارک کی انٹیلی جنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ چھ اور آٹھ فروی کے دوران پولیس کے متعدد آپریشنز کے بعد حراست میں لیے گئے افراد میں سے سات کو ‘سکیورٹی اینڈ انٹیلی جنس سروس’ (پی ای ٹی) نے مزید تفتیش کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
پی ای ٹی کا کہنا ہے کہ استغاثہ نے ان سات مشتبہ افراد پر، ”ایک یا ایک سے زیادہ بار دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے، دہشت گردی کی کوششوں کے لیے رسائی حاصل کرنے، دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کے مقصد سے مواد جمع کرنے کے ساتھ ساتھ ہتھیار لینے یا اس طرح کے جرائم میں مدد فراہم کرنے جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔”
ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا اس کیس کا تعلق ماضی میں ہونے والی کسی دہشتگردانہ کارروائی سے ہے یا نہیں۔ پی ای ٹی کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز ہی ہول بیک کی ایک مقامی عدالت نے اسی کیس میں مزید چھ افراد کو بھی گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
دوسری طرف جرمنی میں حکام نے بتایا ہے کہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اس میں 33، 36 اور 40 سالہ تین شامی بھائی بھی شامل ہیں۔ ان میں سے دو کو ڈنمارک میں گرفتار کیا گیا جبکہ ایک بھائی کو جرمن شہر فرینکفرٹ کے پاس سے حراست میں لیا گیا۔
جرمنی میں سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ نیومبرگ اور برلن کے درمیان ان مشتبہ افراد کی رہائش گاہوں پر چھاپے اور تلاشی کے بعد تقریباً بارہ کلو
بارود اور فیوزیز کو ضبط کیا گیا ہے۔ ڈنمارک میں بھی حکام نے مشتبہ افراد کے پاس سے کیمیاوی مواد برآمد کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں