یمنی باغیوں کو اسلحہ فراہمی کا سعودی عرب کا الزام مسترد، یو اے ای کا یمن میں تعینات اپنے فوجی یونٹس واپس بلانے کا اعلان
متحدہ عرب امارات نے سعودی حکام کی جانب سے جاری بیان اور یمن میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کے تناظر میں اپنے کردار سے متعلق لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔متحدہ عرب امارات نے منگل کے روز یمن کی بندرگاہ پر سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے کے بعد سامنے آنے والے بیانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں یو اے ای کے کردار کے بارے میں لگائے الزامات غلط بیانی پر مبنی ہیں۔اماراتی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات یمنی فریقوں کے درمیان کشیدگی میں ملوث ہونے کی کسی بھی کوشش کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات سعودی عرب کی سلامتی اور خودمختاری کا مکمل احترام کرتا ہے اور اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ اور تاریخی تعلقات علاقائی استحکام کی بنیاد ہیں۔ یو اے ای ہمیشہ اپنے سعودی بھائیوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ اس کھیپ میں کوئی ہتھیار موجود نہیں تھا اور جو گاڑیاں اتاری گئی تھیں وہ کسی یمنی گروہ کے لیے نہیں بلکہ متحدہ عرب امارات کی افواج کے استعمال کے لیے بھیجی گئی تھیں اور اس حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ مکمل ہم آہنگی موجود تھی۔
متحدہ عرب امارات کی وزارتِ دفاع نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ اس نے یمن میں تعینات اپنے انسدادِ دہشت گردی یونٹس کا مشن رضاکارانہ طور پر ختم کر دیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے وام کے مطابق وزارتِ دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ حالیہ پیش رفت کے بعد جامع جائزے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے 2019 میں یمن سے اپنی فوج واپس بلالی تھی تاہم انسداد دہشت گردی کے لیے کچھ خصوصی یونٹس یمن میں تعینات تھے۔اس سے قبل یمن کی صدارتی کونسل (پی ایل سی) کے سربراہ رشاد العلیمی نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔


