بائیڈن کے بیان کے بعد روس نے اپنا سفیر واپس بلا لیا

ماسکو:روس نے امریکہ کے ساتھ بگڑتے دو طرفہ تعلقات سے متعلق مشاورت کے لیے امریکہ میں موجود اپنے سفیر کو واپس ماسکو بلا لیا ہے۔روس کی وزارتِ خارجہ نے بدھ کو واشنگٹن میں تعینات سفیر اناطولی انتونوو کی عارضی واپسی سے متعلق واضح کیا کہ سفیر کی واپسی کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے راستوں کی نشاندہی کرنا ہے جو اس وقت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔

روسی وزارتِ خارجہ کے بقول امریکہ روس کے ساتھ تعلقات کو ایک بند گلی میں لے گیا ہے جب کہ ماسکو کی کوشش ہے کہ تعلقات کو دوبارہ استوار کیا جائے۔روسی سفیر کی وطن واپسی کا اعلان امریکی صدر جوبائیڈن کے ‘اے بی سی’ ٹیلی ویژن پر بدھ کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو کے بعد سامنے آیا ہے۔

اس انٹرویو میں صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو اپنے بدخواہانہ اقدامات کی ‘قیمت چکانا پڑے گی’۔جوبائیڈن کے بقول انہوں نے روسی ہم منصب کو کہا تھا کہ ‘میرے خیال سے آپ میں احساس نہیں ہے’، جس پر ان کے بقول روسی صدر نے جواب دیا تھا کہ ‘ہم ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔’

دوران انٹرویو جب صدر بائیڈن سے پوچھا گیا کہ آیا وہ سمجھتے ہیں کہ پیوٹن ایک قاتل ہیں جس پر امریکی صدر نے جواب میں کہا کہ ‘میں ایسا ہی سمجھتا ہوں۔دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن سے منسلک ایک سینئر فیلو ولیم کورٹنی کے مطابق یہ بہت کم ہوتا ہے کہ ایک امریکی صدر کسی حریف ملک کے سربراہ کو قاتل سے تشبیہہ دیں۔

سوویت یونین کے ساتھ امریکی دفاعی بات چیت میں مذاکرات کار رہنے والے کورٹنی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کبھی کبھار تضحیک کے بعد سفرا کو واپس بلا لیا جاتا ہے۔بدھ کو ایک پریس بریفنگ کے دوران وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے صدر بائیڈن کی جانب سے پیوٹن کو قاتل قرار دینے کی وضاحت سے گریز کیا کہ آیا صدر واقعتاً یا استعارتاً روس کے صدر کو ایک قاتل سمجھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں